हैरत हुई ये *ऑडियो* सुनकर पांच घंटे में *सैकड़ों* लोगों ने ऑडियो सुन ली है। *बरेलवी* देवबंदी अहले हदीस, *शिया* सुन्नी मसलकों की हकीक़त खुल गई हैं। *पांचों फिरके* हाथ के पंजे की तरह है। पांच उंगली के बिना हाथ अधूरा गज़ब की मिसाल *मुल्ला अतहर* हुसैन क़ादरी साहब ने बयां कर दी। बहुत खूब बयान शिया सुन्नी मतभेद के बारे में। अब बरेलवी मसलक का जवाब देना भारी हुआ है। अब बरेलवी *उल्मा रस्सी* का सांप नही बना सकते हैं अब तो मुल्ला *अतहर हुसैन* के उठाए सावल से *सांप सूंघ* गया है। *शिया ना कुरान का इंकार* करता है ना आखरी नबी का इंकार करता है। सारे शिया को काफ़िर करार नही दे सकते हैं। गज़ब *ढा रहे हैं मुल्ला* अतहर हुसैन क़ादरी साहब के सवालात।" गज़ब का मशवरा *सुन्नी बनो सुन्नी* रहो सुन्नत पर अमल करो। " कोई भी *कलमा पड़ने* वाले मुसलमान को काफ़िर करार नही दे सकते जब तक कि खुल कर उससे *कुफ्र साबित* ना हो। कुरान और हदीस को मानने वाले और नबी को मानने वाले लोगो पर फतवा लगाना सही नहीं हैं जब तक कि उससे खुला कुफ्र साबित ना हो चाहें मोदुदी हो देवबंदी अहले हदीस शिया कोई भी मुसलमान हो अल्लाह पाक मुझको और आपकों दीन की समझ अता फरमाए। क़ुरान और हदीस पर अमल और औलिया इकराम से मुहब्बत करने की तौफिक अता फरमाए। ru-vid.com/video/%D0%B2%D0%B8%D0%B4%D0%B5%D0%BE-RMNKJ72BYIc.html
हैरत हुई ये *ऑडियो* सुनकर पांच घंटे में *सैकड़ों* लोगों ने ऑडियो सुन ली है। *बरेलवी* देवबंदी अहले हदीस, *शिया* सुन्नी मसलकों की हकीक़त खुल गई हैं। *पांचों फिरके* हाथ के पंजे की तरह है। पांच उंगली के बिना हाथ अधूरा गज़ब की मिसाल *मुल्ला अतहर* हुसैन क़ादरी साहब ने बयां कर दी। बहुत खूब बयान शिया सुन्नी मतभेद के बारे में। अब बरेलवी मसलक का जवाब देना भारी हुआ है। अब बरेलवी *उल्मा रस्सी* का सांप नही बना सकते हैं अब तो मुल्ला *अतहर हुसैन* के उठाए सावल से *सांप सूंघ* गया है। *शिया ना कुरान का इंकार* करता है ना आखरी नबी का इंकार करता है। सारे शिया को काफ़िर करार नही दे सकते हैं। गज़ब *ढा रहे हैं मुल्ला* अतहर हुसैन क़ादरी साहब के सवालात।" गज़ब का मशवरा *सुन्नी बनो सुन्नी* रहो सुन्नत पर अमल करो। " कोई भी *कलमा पड़ने* वाले मुसलमान को काफ़िर करार नही दे सकते जब तक कि खुल कर उससे *कुफ्र साबित* ना हो। कुरान और हदीस को मानने वाले और नबी को मानने वाले लोगो पर फतवा लगाना सही नहीं हैं जब तक कि उससे खुला कुफ्र साबित ना हो चाहें मोदुदी हो देवबंदी अहले हदीस शिया कोई भी मुसलमान हो अल्लाह पाक मुझको और आपकों दीन की समझ अता फरमाए। क़ुरान और हदीस पर अमल और औलिया इकराम से मुहब्बत करने की तौफिक अता फरमाए। ru-vid.com/video/%D0%B2%D0%B8%D0%B4%D0%B5%D0%BE-RMNKJ72BYIc.html
سوال : ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کے بیان کردہ خواب کہ میں امام اعظم ابو حنیفہ سے عالم خواب میں 20 سال اور دوسرے خطاب میں 9 سال پڑھتا رہا ہوں, اس میں تضاد کیوں ہے.....؟؟؟ جواب : پاکستان اور ہندستان میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب ایک آسان ٹارگٹ ہیں کیونکہ وہ عام لوگوں کی طرح اپنی ذات کے دفاع پر وقت صرف نہیں کرتے بلکہ اپنے دفاع کیلئے اپنے کارکنان کو بھی وقت ضائع نہیں کرنے دیتے بلکہ ان کا مزاج اور طبیعت یہ ہے کہ جس قدر میرے دفاع پر وقت صرف کرنا ہے اتنی دیر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی خدمت اور نوکری میں گزار لو, یہ زیادہ بہتر ہے, اسی کا نتیجہ ہے کہ ہر دوسرا بندہ اعتراضات کی گٹھڑیاں اٹھائے, بنا علم اور تحقیق کے ڈاکٹر طاہرالقادری پر اعتراضات کی بارش کرتا ہوا نظر آتا ہے سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ جس ہستی کے خلاف پروپگنڈہ ہوتا ہے وہ طاہرالقادری ہیں اور ڈاکٹر صاحب کی مخالف کرنے والے 3 طبقات کے لوگ ہیں, 1. خارجی یا خارجی فکرسے متاثر لوگ 2. نون لیگی عقل و شعور سے عاری لوگ 3 . وہ جاہل لوگ جن کا علم و تحقیق سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے آپ سو بار تحقیق کر لیں جو بندہ بھی طاہر القادری کے خلاف بولتا نظر آئے گا وہ ضرور ان 3 طبقات میں سے ہی ہو گا , جو صاحب علم ہو اور تحقیق کے بنا کسی کی سنی سنائی بات پر یقیقن نا رکھتا ہو یہ ہو نہیں سکتا کہ وہ طاہرالقادری صاحب کا مخالف ہو, آج کل سوشل میڈیا پر طاہرالقادری صاحب کے دو خطابات کو لے کر ایک شور برپا ہے پہلا خطاب یورپ کا ہے جس میں ڈاکٹر صاحب نے دوران خطاب کہا کہ میں عالمِ رویا میں 20 سال تک امام اعظم ابو حنیفہ رح سے پڑھا ہوں, اور دوسرا خطاب انڈیا کا ہے جس میں آپ نے کہا کہ میں 9 سال امام اعظم ابو حنیفہ سے پڑھا ہوں, ان دو کلپس کو لے کر, جاھل تو جاھل رہے بعض اھل علم بھی جلتی پر تیل ڈالنے میں مصروف ہیں, ایک ہی بات میں اعداد کا فرق پیدا ہوجانے سے آپ کسی پر جھوٹ کی تہمت نہیں لگا سکتے, ضروری نہیں ہے کہ ہر جملے میں حصر کا معنی پایا جاتا ہو جھوٹ کہ تہمت لگانے سے قبل یہ تحقیق کرنا ضروری ہے کہ بولا جانے والا کلمہ, حصر کے معنی میں ہے یا نہیں, اس سارے معاملے کو سمجھنے کیلئے پہلے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے, امید ہے کہ اگر آپ کی نیت صرف حق کی جستجو ہے تو آپ اس کو بہت احسن انداز میں سمجھ سکیں گے, حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند فرامین ملاحظہ فرمائیں : 1. اَفضَلُ علی الانبیاء بِسِتٍّ, میں 6 باتوں میں تمام انبیاء پر فضیلت دیا گیا, 2 . ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا, اُعطِیتُ خمساً لم یعطہن احد من قبلی, مجھے 5 چیزیں وہ عطا ہوئیں کہ جو مجھ سے پہلے کسی کو نا ملیں. 3. فُضِّلتَ علی الانبیاء بخصلتین, میں انبیاء پر 2 باتوں میں فضیلت دیا گیا. 4 . اَنَّ جبرائیل بشر نی لم یوتہن نبی قبلی, جبرائیل نے مجھے 10 چیزوں کی بشارت دی کہ مجھ سے پہلے کسی نبی کو نا ملیں. (فتاوٰی رضویہ, جلد 27 , لمعۃ الضحٰی فی اعفاء اللحیٰ) طرفہ یہ کہ ان سب احادیث میں نہ صرف عدد کہ معدود بھی مختلف ہیں, کسی میں کچھ فضائل شمار کیے گئے اور کسی میں کچھ, کیا یہ حدیثیں معاذ اللہ باہم متعارض سمجھی جائیں گی....؟؟ یقیناً کوئی بھی صاحب علم شخص یہ کہنے کی جسارت نہیں کرنے گا کہ نبی صادق صلی اللہ علیہ وسلم کے ان فرامین میں تضاد ہے, اہل علم جانتے ہیں کہ ایسی جگہ عدد میں بھی حصر مقصود نہیں ہوتا, بلکہ اعانت ضبط و حفظ کیلئے سب مذکورات کا شمار کرنا مقصود ہوتا ہے , اب اس مسئلے کو اس مثال سے سمجھیے, جیسے کوئی شخص یہ کہے کہ " میں نے ایک گلاس پانی پیا ہے" اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک گلاس سے زائد بالکل نہیں پیا, اور اگر وہ شخص یہ کہے کہ میں نے " ایک ہی گلاس پانی پیا ہے " تو اس کا صاف معنی ہے کہ ایک سے زائد بالکل نہیں پیا, یہ کلمہ حصر کا ہے, ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے جب پہلے کہا کہ میں نے 20 سال تک پڑھا ہے, اور اس کے بعد یہ کہنا کہ میں نے 9 سال تک پڑھا ہے, اس میں حصر کا معنی نہیں ہے, اگر بعد کہ خطاب میں یہ کہ دیتے کہ میں نے 9 سال تک ہی پڑھا ہے" تب کہا جاسکتا تھا کہ پہلے والا بیان جھوٹ پر مبنی ہے, حالانکہ ڈاکٹر صاحب نے ایسی کوئی بات نہیں کی, ان کا یہ کہنا کہ میں 9 سال تک پڑھا ہوں, یہ بیان 20 سال کے بیان کی نفی نہیں کرتا, اور نا ہی یہ بیان اصولی طور پر متصادم ہیں, مشکوۃ شریف میں فرمان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے, " کسی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات پر بنا تحقیق یقین کرلیتا ہے " آپ سے ہاتھ جوڑ کر صرف اتنی التجا ہے کہ جب بھی کسی سے متعلق آپ تک کوئی بات پہنچے, اسے آگے پھیلانے سے قبل تحقیق ضرور کر لیا کریں, ہر سنی سنائی بات پر یقین کرلینا اہل ایمان اور سچے لوگوں کو شیوا نہیں ہے, اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے محبوب مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تصدق سے اشرار کے شر سے محفوظ رکھے, اور اہل علم کی قدر کرنا نصیب فرمائے, واللہ اعلم و رسولہ, قاضی اویس المصطفی طائر
سوال : ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کے بیان کردہ خواب کہ میں امام اعظم ابو حنیفہ سے عالم خواب میں 20 سال اور دوسرے خطاب میں 9 سال پڑھتا رہا ہوں, اس میں تضاد کیوں ہے.....؟؟؟ جواب : پاکستان اور ہندستان میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب ایک آسان ٹارگٹ ہیں کیونکہ وہ عام لوگوں کی طرح اپنی ذات کے دفاع پر وقت صرف نہیں کرتے بلکہ اپنے دفاع کیلئے اپنے کارکنان کو بھی وقت ضائع نہیں کرنے دیتے بلکہ ان کا مزاج اور طبیعت یہ ہے کہ جس قدر میرے دفاع پر وقت صرف کرنا ہے اتنی دیر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی خدمت اور نوکری میں گزار لو, یہ زیادہ بہتر ہے, اسی کا نتیجہ ہے کہ ہر دوسرا بندہ اعتراضات کی گٹھڑیاں اٹھائے, بنا علم اور تحقیق کے ڈاکٹر طاہرالقادری پر اعتراضات کی بارش کرتا ہوا نظر آتا ہے سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ جس ہستی کے خلاف پروپگنڈہ ہوتا ہے وہ طاہرالقادری ہیں اور ڈاکٹر صاحب کی مخالف کرنے والے 3 طبقات کے لوگ ہیں, 1. خارجی یا خارجی فکرسے متاثر لوگ 2. نون لیگی عقل و شعور سے عاری لوگ 3 . وہ جاہل لوگ جن کا علم و تحقیق سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے آپ سو بار تحقیق کر لیں جو بندہ بھی طاہر القادری کے خلاف بولتا نظر آئے گا وہ ضرور ان 3 طبقات میں سے ہی ہو گا , جو صاحب علم ہو اور تحقیق کے بنا کسی کی سنی سنائی بات پر یقیقن نا رکھتا ہو یہ ہو نہیں سکتا کہ وہ طاہرالقادری صاحب کا مخالف ہو, آج کل سوشل میڈیا پر طاہرالقادری صاحب کے دو خطابات کو لے کر ایک شور برپا ہے پہلا خطاب یورپ کا ہے جس میں ڈاکٹر صاحب نے دوران خطاب کہا کہ میں عالمِ رویا میں 20 سال تک امام اعظم ابو حنیفہ رح سے پڑھا ہوں, اور دوسرا خطاب انڈیا کا ہے جس میں آپ نے کہا کہ میں 9 سال امام اعظم ابو حنیفہ سے پڑھا ہوں, ان دو کلپس کو لے کر, جاھل تو جاھل رہے بعض اھل علم بھی جلتی پر تیل ڈالنے میں مصروف ہیں, ایک ہی بات میں اعداد کا فرق پیدا ہوجانے سے آپ کسی پر جھوٹ کی تہمت نہیں لگا سکتے, ضروری نہیں ہے کہ ہر جملے میں حصر کا معنی پایا جاتا ہو جھوٹ کہ تہمت لگانے سے قبل یہ تحقیق کرنا ضروری ہے کہ بولا جانے والا کلمہ, حصر کے معنی میں ہے یا نہیں, اس سارے معاملے کو سمجھنے کیلئے پہلے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے, امید ہے کہ اگر آپ کی نیت صرف حق کی جستجو ہے تو آپ اس کو بہت احسن انداز میں سمجھ سکیں گے, حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند فرامین ملاحظہ فرمائیں : 1. اَفضَلُ علی الانبیاء بِسِتٍّ, میں 6 باتوں میں تمام انبیاء پر فضیلت دیا گیا, 2 . ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا, اُعطِیتُ خمساً لم یعطہن احد من قبلی, مجھے 5 چیزیں وہ عطا ہوئیں کہ جو مجھ سے پہلے کسی کو نا ملیں. 3. فُضِّلتَ علی الانبیاء بخصلتین, میں انبیاء پر 2 باتوں میں فضیلت دیا گیا. 4 . اَنَّ جبرائیل بشر نی لم یوتہن نبی قبلی, جبرائیل نے مجھے 10 چیزوں کی بشارت دی کہ مجھ سے پہلے کسی نبی کو نا ملیں. (فتاوٰی رضویہ, جلد 27 , لمعۃ الضحٰی فی اعفاء اللحیٰ) طرفہ یہ کہ ان سب احادیث میں نہ صرف عدد کہ معدود بھی مختلف ہیں, کسی میں کچھ فضائل شمار کیے گئے اور کسی میں کچھ, کیا یہ حدیثیں معاذ اللہ باہم متعارض سمجھی جائیں گی....؟؟ یقیناً کوئی بھی صاحب علم شخص یہ کہنے کی جسارت نہیں کرنے گا کہ نبی صادق صلی اللہ علیہ وسلم کے ان فرامین میں تضاد ہے, اہل علم جانتے ہیں کہ ایسی جگہ عدد میں بھی حصر مقصود نہیں ہوتا, بلکہ اعانت ضبط و حفظ کیلئے سب مذکورات کا شمار کرنا مقصود ہوتا ہے , اب اس مسئلے کو اس مثال سے سمجھیے, جیسے کوئی شخص یہ کہے کہ " میں نے ایک گلاس پانی پیا ہے" اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک گلاس سے زائد بالکل نہیں پیا, اور اگر وہ شخص یہ کہے کہ میں نے " ایک ہی گلاس پانی پیا ہے " تو اس کا صاف معنی ہے کہ ایک سے زائد بالکل نہیں پیا, یہ کلمہ حصر کا ہے, ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے جب پہلے کہا کہ میں نے 20 سال تک پڑھا ہے, اور اس کے بعد یہ کہنا کہ میں نے 9 سال تک پڑھا ہے, اس میں حصر کا معنی نہیں ہے, اگر بعد کہ خطاب میں یہ کہ دیتے کہ میں نے 9 سال تک ہی پڑھا ہے" تب کہا جاسکتا تھا کہ پہلے والا بیان جھوٹ پر مبنی ہے, حالانکہ ڈاکٹر صاحب نے ایسی کوئی بات نہیں کی, ان کا یہ کہنا کہ میں 9 سال تک پڑھا ہوں, یہ بیان 20 سال کے بیان کی نفی نہیں کرتا, اور نا ہی یہ بیان اصولی طور پر متصادم ہیں, مشکوۃ شریف میں فرمان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے, " کسی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات پر بنا تحقیق یقین کرلیتا ہے " آپ سے ہاتھ جوڑ کر صرف اتنی التجا ہے کہ جب بھی کسی سے متعلق آپ تک کوئی بات پہنچے, اسے آگے پھیلانے سے قبل تحقیق ضرور کر لیا کریں, ہر سنی سنائی بات پر یقین کرلینا اہل ایمان اور سچے لوگوں کو شیوا نہیں ہے, اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے محبوب مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تصدق سے اشرار کے شر سے محفوظ رکھے, اور اہل علم کی قدر کرنا نصیب فرمائے, واللہ اعلم و رسولہ, قاضی اویس المصطفی طائر
Nice music.. Pure original lines of Chhap Tilak sb Chhini re Mose naina milaike written by Ameer Khusro sahab 👏👏🎊... Original version of the music... I watched it in 2022..