BABA E WAZAIF - Your Source for Spiritual Wisdom and Guidance
Welcome to BABA E WAZAIF, the ultimate destination for Online Wazaif and Islamic knowledge. Our channel is dedicated to providing you with authentic wazaif, tips for spiritual satisfaction, and insightful Islamic lectures, all grounded in the teachings of the Holy Quran and Sunnah.
Our content is thoughtfully curated and presented by our dedicated team, led by the esteemed Islamic Scholar, Mr. Ahmed Ali Mehmoodi. We not only share proven wazaif but also offer a wide range of lectures from renowned Islamic scholars. Each video is enriched with our own insights, commentary, and high-quality editing to ensure a unique and valuable viewing experience.
Join our community and deepen your spiritual journey with us. You can also be a part of our program by contacting us Stay tuned for regular updates and enriching content.
Thank you for your support, and may you find peace and spiritual growth through our channel. Good Luck!
Meraj ki kahani taweel hai magar zikr keliye faqat al isra ki pahli aayat hai. Baqi masale kahan se aaye woh allah behtar jante hain. Maze ki baat yeh hai ke us waqt sar zameen par masjid aqsa thi hi nahi aur na woh islam ka kabhi qibla rah. Jab masjid 705 CE mein banni shuru hui to woh nabi saw ka qibala kaise ho sakta hai. Yeh abstract hai daatane meraj ka.
Ye naam nihaad mazhabi maslaki dayee zindgi bhar yahi pehlese chali aayee kahaniya sunate hai. Kabhi Quraan ki aayetoo per research he nahi kiya aur mashoor ho gaye😮😮
حضرت حسین بن علیؓ کے قاتل کون تھے؟ (۱) حضرت زین العابدین کی شہادت : ’’جب علی بن حسین عورتوں کے ہمراہ کربلا سے چلے اور مرض کی حالت میں تھے دیکھا کہ کوفہ کی عورتیں گریبان چاک کئے ہوئے (یہ بھی امام صاحب کی جانب اپنی اختراع ہے حقیقت سے اس کا کوئی واسطہ نہیں) بین کر رہی ہیں اور مرد بھی ان کے ساتھ رو رہے ہیں تو امام زین العابدین نے کمزور آواز میں (کیونکہ بیماری نے ان کو کمزور کردیا تھا) فرمایا یہ لوگ ہم پر رو رہے ہیں مگر ان کے سواء ہم کو قتل کس نے کیا؟ (جلاء العیون) (۲) حضرت زینت بنت علی کی گواہی : اے اہل کوفہ تمہارے ہاتھ قطع کئے جائیں تم پر ہلاکت ہو تم نے کس جگہ گوشہ رسول کو قتل کیا اور کن پروردگان اہل بیت کو بے پردہ کیا کس قدر فرزندان رسول کی تم نے خونریزی کی اور حرمت کو ضائع کیا۔ {جلاء العیون مجلسی اردو، صفحہ ۵۰۳) ام کلثوم بنت علی کی گواہی : ’’اے زنان کوفہ تمہارے مردوں نے ہمارے مردوں کو قتل کیا اور اہل بیت کو اسیر کیا پھر تم کیوں روتی ہو‘‘۔ (جلاء العیون، صفحہ ۵۰۷) بیعت کرنے والے ہی قاتل ہیں : ’’بیس ہزار مردم عراقیوں نے امام حسین سے بیعت کی اور جنہوں نے بیعت کی تھی خود انہوں نے تلوار امام حسین پر کھینچی اور ہنوز بیعت امام حسین ان کی گردنوں میں تھی کہ امام حسین کو شہید کردیا۔‘‘ (جلاء العیون۱، صفحہ ۴۲۲)
کیا کربلا کا واقعہ 10 محرم کو ہوا تھا ؟ کیا سانحہ کربلا محرم کے مھینہ میں واقع ہوا تھا ؟ مکہ سے کوفہ کا فاصلہ 1731 کیلو میٹر ہے ۔ آج کے زمانہ میں کار سے یہ سفر 18 گھنٹہ کا ہے ۔ واقعہ کربلا میں آتا ہے کہ حضرت حسین 8 ذی الحجہ / 10 سپٹمبر کو مکہ سے روانہ ہوۓ اور 2 محرم / 03 اکٹو بر کو کوفہ پہونچے ، یعنی 23 دن میں اور بین راہ 14 جگہ پڑاؤ کیا ۔ اونٹ ایک دن میں 25 کیلو میٹر سے زیادہ نہيں چل سکتا ۔ قافلہ میں خواتین اور اطفال بھی تھے ۔ ان کو ضروریات سے فارغ ہونے کے لۓ اور آرام کرنے کی ضرورت رھتی ہے ۔ اگر بغیر آرام کے بھی سفر جاری رکھیں تو 1731 کیلو میٹر طے کرنے کے لۓ 70 دن چاھۓ ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے ، کیا سانحہ کربلا ماہ محرم میں واقع ہوا تھا ؟
Mere beti 10saal ke ha aur ma oske trf sa kafe pareshan ho k wo tang bht Karti ha mtlb bat ni manti parhai sa bh door bhagti ha Kuch btain k mere bachy mere bt bh manain aur parhai ma bh dill lga in