As a legatee of the rich intellectual tradition in Muslim history, Al-Mawrid Global is a unique institution of learning. A deep concern over the dearth of suitable approaches to Islamic learning in our times gave birth to this institution at the dawn of the fifteenth century. Lost in the maze of sectarian prejudices and political wrangling, the true message of Islam, based on the Qur’an and the Sunnah, has become alien to the Muslims. The Qur’an, which is the foundation of this religion, is rarely approached for purposes other than oral delivery or rote learning. In the madrasas, those disciplines of learning that were at best a possible means to understanding the Qur’an have become an end in themselves. The Hadith has been isolated from its foundations in the Qur’an and the Sunnah, and the primary focus now is on the foundational principles and the emanating discourses of a particular school of thought and on the polemics to establish their superiority over those of others.
غامدی صاحب سے کچھ غلط ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ولکل قوم ھاد ہر قوم کے لیے ھادی پیغمبر بھیجا گیا ہے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہم السلام اور رسل علیہم السلام بھیجے گیے زمین کا کوئی کونہ ایسا نہیں جہاں انبیاء ورسل کا ہر زمانے میں دعوت کا کام نہ ہوا ہو پیغام نہ پہنچا ہو پھر حدیث ہے ہر پیدا ہونے بچے کو فطرت پر پیدا کیاگیا ہے پھر اس والدین چاہے یہودی بنادیں یا عیسائی یا مشرک البتہ ہر انسان پیدائش کے لحاظ سے مسلم اسلام پر پیدا ہوتا ہے اس لیے فطری طور کافروں مشرکین کے بچے نابالغ بچپن میں کوئی وفات پاجائے ان کو اعراف جنت اور جہنم کی درمیانی جگہ مقام میں رکھا جائے گا پھر اللہ تعالیٰ کی رحمت سے جنت میں جائیں گے البتہ جو عاقل بالغ کافروں یہودیوں عیسائیوں کا حکم ہے وہ زمانہ نبوی سے پہلے والے اپنے پیغمبروں کی دعوت شریعت کے مطابق جنت کے حقدار ہیں وہ ان کی موت اسلام پر ہی ہوئی ہے اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قرآن مجید گزشتہ تمام شریعتوں کا اصل نچوڑ ہے اب قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے مطابق ہی قیامت تک تمام لوگوں کو نجات ملےگی اب کامیابی جو قرآن کریم اور اسلام اور سیرت النبی کے مطابق ملے گی اور اب جدید سائنسی دور میں انٹرنیٹ ٹیلی ویژن کی وجہ سے علم قرآن اور اسلام دنیا کے ممالک میں پھیل گیا ہے ہر صاحبِ عقل اپنی ہدایت کے لیے عقل اور علم کے ذریعے قرآن سے رہنمائی حاصل کر سکتا ہے امت مسلمہ پر لازم ہے اسلام کے پیغام کو دنیا بھر میں سب تک پہنچا دیں باقی اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے
ارے او بھائی ۔۔۔۔۔ درمیانی راستہ مت اختیار کرو ۔۔۔۔سیدھی سادی بات کیوں نہیں کررہے ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔سوائے شرک کے ۔۔۔۔اللہ تعالٰی جس کو چاہے بخش سکتا ہے ۔۔۔۔ مدر ٹریسا کو تم جانتے تھے ۔۔۔۔ ظاہری وہ شرک کرتی تھیں ۔۔۔۔ اگر اس نے اندر سے ۔۔۔ لوگوں سے ڈر کر ۔۔۔اپنا اسلام ظاہر نہیں کیا تھا ۔۔۔تو ۔۔۔پھر یہ معاملہ ۔۔۔اللہ تعالٰی کے پاس محفوظ ہوگا ۔۔۔۔۔ وگرنہ ۔۔۔قرآن کریم میں واضح درج ہے کہ ۔۔۔سوائے شرک کے اللہ تعالٰی باقی جو گناہ معاف کر دے ۔۔۔اس کی مرضی ۔۔۔۔۔۔تم ۔۔یہ چیز واضح کردو ۔۔۔۔۔۔۔۔غامدی ۔۔۔۔تالیاں اس لئے تو بجائ گئی ہیں ۔۔
جناب یہ بات بلکل واضح ہے کہ الله تعالی اور انبیاء قرآن یہ سب حق ہے۔ ان میں سے کسی ایک کا انکار کفر ہے۔ آجکل کے غیر مسلم اللہ کے علاوہ قرآن اور نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں مانتے ۔ لہذا یہ بلکل واضح ہے کہ یہ لوگ کافر ہیں۔ اسے لوگوں کیلئے دعا مغفرت نہیں ہوسکتی۔
جاوہد غامدی کو نہ ہی سنیں تو اچھا ہوگا۔ یہ بندہ مجھے کھسکا ہوا لگتا ہے۔ بڑا ہی نے ہودہ جواب دیا ہے۔ آخرت میں فیصلہ علم کی بنیاد پہ نہیں ایمان کی بنیاد پہ ہوگا اور اچھے اعمال اسکی درجات کی بلندی کریں گے۔ جو اللہ اور حضرت محمد ص پہ ایمان نہیں رکھتا وہ یقینا دوزخی ہے۔ اگر کوئی ایسا فورم ہو جہاں میں بول سکوں تو قرآن سے ہی بتا دوں۔۔
بہت بڑا عالم بنتا ہے یہ گھوما پھرا کے جواب دے رہا ہے سیدھا کیوں نہیں بولتا کہ شرک معاف نہیں ہے اس کے علاوہ سب کچھ معاف ہے اس کا میں نے ایک بیان سنا تھا اس کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام سولی پے تو چڑھے تھے اور ان کی جان نکل گئی تھی لیکن اللہ نے ان کو پھر زندہ کیا اور اپنے پاس بلا لیا یہ اس کا عقیدہ ہے اور یہی عیسائیوں کا عقیدہ ہے حالانکہ قران مجید کی جو یہ ایتیں بیان کر رہا تھا اس کی تفسیر اور ایک عام مسلمان بھی ارام سے ایزی سمجھ سکتا ہے کہ اس میں اللہ تعالی نے فرمایا تھا کہ شبہ لہم ان کی شبہ ا گئی اور ان کو سولی پہ نہیں چڑھایا بلکہ کوئی اور چڑھ گیا اس دن سے میں یہ سمجھ گیا کہ یہ بھی ایک فتنہ ہے اور لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے اور اس کا زیادہ تر جھکاؤ عیسائیوں ہی کی طرف ہے اور مدر ٹریسا تو کھلے عام اپنے گلے میں سلیب ڈال کے گھومتی تھی ایک مشرکہ تھی اس کے مشرک ہونے میں کوئی شک نہیں
aapki tafseel k mutabiq hi ulema n saheeh o daeef ko experts n pehlae s hi ulug kardya.... phir usmai sae 2 kitaboun pe ijma hugya .. aap ijmaai ahadees ka inkaar karkae kehtae hu k mai munkir e hadees nhi. waah jee... . istarhaan tu sahaba k zamanae m quran pe behas rhi yahantuk k hazrat usman ko a8i quran pe jama karna para...tu kia mai aaj apni pasand s quran ki kisi ayut ka inkaar kardoun k ye mujhae saheeh nhi lugrhi ..jistarhaan us wuqt ikhtilaaf jaaiz tha aaj bhi jaaiz hai tu ye nhi kehna k sahaba is quran pe mutaffiq hain..q k 8jma tu in ahadees pe bbi hai jinka aapnae inkaar kya
اہل باطل کیسے گھما پھرا کر باطل کی پرچار کرتے ہیں۔ یہ قادیانیوں کو بھی کافر نہیں کہتا۔ اس طرح تو دنیا کا ہر کافر جنت میں جانے گا ۔ خواہ وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کو مانے یا نہ مانے ۔ افسوس ہے ایسے سکالرز پر
Pechida bana diya,,, mujhe lagta hai kafiron ke liye duaye magfirat nahi,,,,, sirf duaye rahe Rast ke liye, sehat aur digar tarh ki duaa hi sahih hai, walla bi's sawab..
مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ شٰهِدِیْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِؕ-اُولٰٓىٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ ۚۖ-وَ فِی النَّارِ هُمْ خٰلِدُوْنَ(17)  ترجمۂ کنز العرفان مشرکوں کو کوئی حق نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں جبکہ یہ خود اپنے کفر کے گواہ ہیں، ان کے تمام اعمال برباد ہیں اور یہ ہمیشہ آگ ہی میں رہیں گے۔  تفسیر صراط الجنان {مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ:مشرکوں کو کوئی حق نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں۔}اس آیت میں مسجدوں سے بطورِ خاص مسجدِ حرام، کعبہ معظمہ مراد ہے اور اس کو جمع کے صیغے سے اس لئے ذکر فرمایا کہ وہ تمام مسجدوں کا قبلہ اور امام ہے تو اسے آباد کرنے والا ایسا ہے جیسے تمام مسجدوں کو آباد کرنے والا، نیز مسجدِ حرام شریف کا ہر بقعہ مسجد ہے ا س لئے یہاں جمع کا صیغہ ذکر کیا گیا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مسجد سے مراد جنسِ مسجد ہے یعنی جو بھی مسجد ہو کافروں کو اسے آباد کرنے کی اجازت نہیں اور اس صورت میں کعبہ معظمہ بھی اسی میں داخل ہے کیونکہ وہ توتمام مسجدوں کا سردار ہے۔( مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۷، ص۴۲۹) شانِ نزول: کفارِ قریش کے سرداروں کی ایک جماعت جو بدر میں گرفتار ہوئی اور ان میں حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چچا حضرت عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی تھے ان کو صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے شرک پر عار دلائی اور حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے تو خاص حضرت عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مقابلے میں آنے پر بہت سخت سست کہا ۔ حضرت عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہنے لگے کہ تم ہماری برائیاں تو بیان کرتے ہو اور ہماری خوبیاں چھپاتے ہو۔ ان سے کہا گیا: کیا آپ کی کچھ خوبیاں بھی ہیں ؟ انہوں نے کہا: ہاں ،ہم تم سے افضل ہیں ، ہم مسجد حرام کو آباد کرتے ہیں ، کعبہ کی خدمت کرتے ہیں ،حاجیوں کو سیراب کرتے ہیں ، اسیروں کو رہا کراتے ہیں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ مسجدوں کو آباد کرنے کا کافروں کو کوئی حق نہیں کیونکہ مسجد اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے آباد کی جاتی ہے تو جو خدا عَزَّوَجَلَّ ہی کا منکر ہو اور اس کے ساتھ کفر کرے وہ کیا مسجد آباد کرے گا؟ ایمان کے بغیر کوئی عمل معتبر نہیں۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۷، ۲ / ۲۲۱-۲۲۲) مسجدیں آباد کرنے کے معنی: اس میں بھی کئی قول ہیں : ایک تو یہ کہ آباد کرنے سے مسجد کا تعمیر کرنا، بلند کرنا، مرمت کرنا مراد ہے۔ اس سے کافر کو منع کیا جائے گا۔ دوسرا قول یہ ہے کہ مسجد آباد کرنے سے اس میں داخل ہونا اور بیٹھنا مراد ہے۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۷، ۲ / ۲۲۲) تنبیہ: کفار سے مسجدوں کی تعمیر کے معاملے میں مدد نہیں لینی چاہیے اگرچہ بعض صورتوں میں اس کی اجازت ہوتی ہے۔ {شٰهِدِیْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ:جبکہ یہ خود اپنے کفر کے گواہ ہیں۔} یعنی یہ دونوں باتیں کس طرح جمع ہوسکتی ہیں کہ آدمی کافر بھی ہو اور خاص اسلامی اور توحید کے عبادت خانہ کو آباد بھی کرے۔ نیزارشاد فرمایا کہ’’ان کے تمام اعمال برباد ہیں ‘‘ کیونکہ حالتِ کفر کے اعمال مقبول نہیں ، نہ مہمانداری، نہ حاجیوں کی خدمت، نہ قیدیوں کا رہا کرانا، اس لئے کہ کافر کا کوئی فعل اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے تو ہوتا نہیں ، لہٰذا اس کا عمل سب اکارت ہے اور اگر وہ اسی کفر پر مرجائے تو جہنم میں اس کے لئے ہمیشگی کا عذاب ہے۔ (مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۷، ص۴۲۹، خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۷، ۲ / ۲۲۲، ملتقطاً) اس سے معلوم ہوا کہ کفار کی نیکیاں جیسے مساجد کی خدمت، مسافر خانہ، کنوئیں وغیرہ بنانا سب برباد ہیں کسی پر کوئی ثواب نہیں۔
It says nothing on his return, but It says that he died, clear and simple. Later hadees books written 200 years after Rasoolullah mention Mahdi and return of Jesus. Imam Maalik who wrote the first major hadees book Muwatta, does not mention any such thing.
"Innee mutawaffeka WA rafuika ilaik" Beshak men tujhe wafaat dun GA aur apni traf utha Lun GA, Wafaat k dalail bhut qavi ha, Quraan Ka mizaj isk bhut khilaaf ha k koi bhi peghambar Nabi (saw) k baad Kisi bhi Surat men aye, ager ASA HOTA to yeh mamla Allah do aur do char ki trh bata dete
Ye gol gol ghumana band karo sach bolne me darte ho tum Quran bahut saf bat karta h jo bhi khuda k sath shirk karta h wo kabhi jannat ni ja sakta h or khuda ka wada sachha h
Kia sirf nmz m hi connect krna islam to deen h aik insan jb is k mtbq zindgi bsar krta h to musalman h aur us ka rabta h Allah ka qanoon us k zehn m hota h yh aik frd se riast tk hota h koi khs wqt k liey nhi yh to swal gandm aur jwab channa
سورت العصرمیں ہے وہ لوگ جو ایمان لاے اور نیک عمل کیے۔ ایمان پہلے اور عمل کی بات بعد میں ہے۔ جو اللہ کی واحدانیت پہ ایمان ھی نہیں رکھتا۔ اس کےلئے جنت نہیں۔ میری ذاتی رائے ہے
Allah ke rasool se poocha gaya tha ke Islam kya hay ? Iman kya Hay ? Ihsan kya hay ? unho ne in sawaalo ke jawaab diye, wahaa kisi daarhi , topi , pagri ki baat nahi hoti. Quran me bhi kaee dafaa Muslims ko bohot se ahkaam diye gaye hain , wahaa bhi ye maojood nahi hayn. Rasoolullah ne bhi kabhi inki, Islam ki pehchaan honey ke hawaaley se koi baat nahi kee. Ye sab cheezen yahaa ke mullo ki khuraafaat hain. In ke sar pe topi aor moo pe darhi hoti hay, aor ye masjido aor madarso me chotey ladko ke saath kyaa kyaa kartey hian, us ki videos aa chuki hain ab.
What a thoughtful answer. Absolutely, its Allah SwT alone, who'll decide if a non-muslim pious man born and died in a remote African village will go to Jannah or not.
پورے قرآن میں جتنی تفصیل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہے ، کسی اور رسول کی نہیں ۔ ان کا نام "مسیح عیسیٰ ابن مریم" بھی اللہ تعالی نے خود رکھا۔ ان کی زندگی کے حالات ، ان کی نانی کی دعا سے شروع ہوتے ہیں، پھر ان کی والدہ حضرت مریم علیہ السلام کی پیدائش اور ان کی تعلیم و تربیت کی تفصیل۔۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی معجزانہ پیدائش ۔۔ بلکہ ان کی پیدائش سے پہلے ہی ان کی والدہ ، حضرت مریم علیہ السلام، کو یہ بھی بتا دیا گیا کہ وہ بنی اسرائیل کی طرف اللہ کے رسول ہونگے ، ۔۔۔ دنیا والوں کے لئے ایک نشانی ہوں گے۔۔۔ اور دنیا میں آکر کیا کچھ کریں گے ۔۔ انکا گہوارے میں اپنی نبوت کا اعلان ۔۔ پھر ان کی وفات ۔۔۔ ("انی متوفیک" کا مطلب سوائے روح قبض کرنے / وفات دینےکے ، اور کچھ نہیں ہو سکتا ، اللہ تعالی نے یہ لفظ استعمال کر کے عیسائیوں کے اس باطل عقیدے کو مکمل طور پر رد کر دیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا ہیں یا خدا کے بیٹے ، لہذا انہیں موت نہیں آ سکتی۔ ) ۔۔ حتیٰ کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ جتنی تفصیل سے حضرت عیسی علیہ السلام سے مکالمہ کیا ہے اور کسی رسول سے نہیں کیا ، حضرت عیسی علیہ السلام کے معجزات کو ، پہلے ان کی زندگی میں بتایا اور اللہ تعالی نے قیامت کے روز انہی معجزات کو دہرایا۔۔ صرف ایک بات نہیں بتائی ، کہ وہ دوبارہ تشریف لائیں گے ۔۔اس کے علاوہ سب کچھ قرآن میں بیان کیا گیا ہے )۔ پورے قران میں صرف ایک رسول کی وفات کا ذکر ہے ، اور اسی سے انکار ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ہمارے علماء کا اصرار ہے کہ وہ دوبارہ آئیں گے۔ لہذا آپ قیامت کو تو فی الحال بھول جائیں ، اس قیامت کو جس کی یاد دہانی قرآن کی ہر دوسری لائن میں موجود ہے ۔۔ قیامت کسی وقت بھی آ سکتی ہے۔۔چودہ سو سال پہلے اللہ کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا تھا کہ وہ قریب ہے۔ ہمارے علماء آج تک ماننے کو تیار نہیں۔۔ ہمارا ایمان ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔۔ آخری رسول کا مطلب ۔۔۔ قیامت سے پہلے آخری یاد دہانی ۔ اب کسی نبی کا انتظار اللہ کی ایات کو جھٹلانا اور قیامت کا انکار ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دوبارہ آمد کے عقیدے نے پورے دین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے ۔ *یہی وہ چور دروازہ ہے جس سے مرزا غلام احمد قادیانی اور اس جیسے لوگ فائدہ اٹھاتے ہوئے نبوت کا دعوی کرتے رہے ہیں*۔ "جو لوگ اس گھڑی کے آنے میں شک ڈالنے والی بحثیں کرتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں" ۔ (42 : سورة الشورى - 18)