یہ اہل مغرب کو اخر امام مودودی ہی کی فکر سے کیوں ڈر ہے؟ کسی روایتی مدرسے، روایتی عالم اور کسی تبلیغی جماعت سے کیوں نہیں؟ کسی فرقے، فقہی کونسل، اور وعظ و نصیحت کرنے والے گروہ سے کیوں ڈر نہیں؟ اس لیے کہ امام مودودی کا کام فکری اور تحریکی ہے، نہ کہ محض فقہی ہے، اس لیے کہ انہوں نے اکیسویں صدی میں اسلام بطور نظام، بطور قابل عمل نظام پیش کیا ہے، اس لیے کہ انہوں نے فقہی آراء پر نیا فرقہ بنا کر امت کو تقسیم نہیں کیا بلکہ احیاے اسلام(Islamic Revivalism) اور غلبہ اسلام کی تحریک کی بنیاد پر متفرق مسالک کے مسلمانوں کو ایک امت کی صورت یک جان کیا ہے، اسلیے کہ انہوں نے دور جدید کے تمام فتنوں مثلا کمیونزم، سیکولرزم، نیشنلزم، سیکولر قومی ریاست، اور سودی معیشت وغیرہ کا کمر توڑ علمی رد کرکے ہزاروں لاکھوں مسلمانوں میں اسلام پر بطور نظام اعتماد بحال کیا ہے۔ یاد رکھیں کہ ان فکری، تہذیبی، اور سیاسی امور کے علاؤہ ان کا تفسیری، فقہی، علم حدیث اور کلامی کام بھی بے مثال ہے۔ بد قسمت ہیں امت کے وہ افراد جنہوں نے ان کو پڑھا نہیں یا جن کو انہیں پڑھنے سے فرقہ پرست مولویوں نے پروپیگنڈوں کے زریعے روکے رکھا اور جن کے سامنے حقیقت کے بالکل برخلاف ان کا منفی تعارف کیا۔ پھر بھی شکر ہے کہ عالمی سطح پر خلیج عرب سے لے کر ملایشیا تک احیاے اسلام کی تمام تحریکیں امام مودودی کو اپنا فکری امام مانتی ہیں۔ امید ہے نوجوان امام مودودی کو پڑھ کر "امت مسلمہ کا لیڈر ہونے" کا درست مفہوم سمجھنے کی کوشش کریں گے۔
یہ اہل مغرب کو اخر امام مودودی ہی کی فکر سے کیوں ڈر ہے؟ کسی روایتی مدرسے، روایتی عالم اور کسی تبلیغی جماعت سے کیوں نہیں؟ کسی فرقے، فقہی کونسل، اور وعظ و نصیحت کرنے والے گروہ سے کیوں ڈر نہیں؟ اس لیے کہ امام مودودی کا کام فکری اور تحریکی ہے، نہ کہ محض فقہی ہے، اس لیے کہ انہوں نے اکیسویں صدی میں اسلام بطور نظام، بطور قابل عمل نظام پیش کیا ہے، اس لیے کہ انہوں نے فقہی آراء پر نیا فرقہ بنا کر امت کو تقسیم نہیں کیا بلکہ احیاے اسلام(Islamic Revivalism) اور غلبہ اسلام کی تحریک کی بنیاد پر متفرق مسالک کے مسلمانوں کو ایک امت کی صورت یک جان کیا ہے، اسلیے کہ انہوں نے دور جدید کے تمام فتنوں مثلا کمیونزم، سیکولرزم، نیشنلزم، سیکولر قومی ریاست، اور سودی معیشت وغیرہ کا کمر توڑ علمی رد کرکے ہزاروں لاکھوں مسلمانوں میں اسلام پر بطور نظام اعتماد بحال کیا ہے۔ یاد رکھیں کہ ان فکری، تہذیبی، اور سیاسی امور کے علاؤہ ان کا تفسیری، فقہی، علم حدیث اور کلامی کام بھی بے مثال ہے۔ بد قسمت ہیں امت کے وہ افراد جنہوں نے ان کو پڑھا نہیں یا جن کو انہیں پڑھنے سے فرقہ پرست مولویوں نے پروپیگنڈوں کے زریعے روکے رکھا اور جن کے سامنے حقیقت کے بالکل برخلاف ان کا منفی تعارف کیا۔ پھر بھی شکر ہے کہ عالمی سطح پر خلیج عرب سے لے کر ملایشیا تک احیاے اسلام کی تمام تحریکیں امام مودودی کو اپنا فکری امام مانتی ہیں۔ امید ہے نوجوان امام مودودی کو پڑھ کر "امت مسلمہ کا لیڈر ہونے" کا درست مفہوم سمجھنے کی کوشش کریں گے۔
قائداعظم کے سخت دشمن، اور پاکستان بننے کے سخت مخالف، یہ ہیں مودودی صاحب، پھر جرائم پیشہ افراد یعنی جماعت غیر اسلامی کے بانی مودودی صاحب، اپنے بیٹوں کو جماعت اسلامی کے اجلاسات میں جانے سے ،سختی سے منع کرتے تھے، انکی نظر میں یہ آوارہ و ناکارہ، جرائم پیشہ عناصر کی تنظیم ہے۔