آج تقریبا چالیس سال بعد یہ بیان سنا بچپن میں میرے والد ظفراقبال باؤجی ٹیپ پہ لگا کر سنتے تھے خود بھی روتے تھے اور میں اور میری بہنیں والدہ بھی روتیں تھیں یوںہمارے والد نے ہمارے دلوں میں غم حسین کا بیج بو دیا زندگی کے شام و سحر گزرتے رہے آج میں ۵۳ برس کی ہو گئ اس ۱۸ ذلحجہ یوم اعلان غدیر حم کے روز میرے والد اس جہان فانی سے کوچ کر گۓ انکی بھی مدد نہ کی گئ وقت کے بےرحم تھپیڑوں کو سہتے سہتے وہ ۲۴ جون ۲۰۲۴کو اس بےوفا دنیا کو الوداع کہ کر رخصت ہو گۓ یہ بیان سن کر بچپن کی یادیں تازہ اور آج مدت بعد غم حسین میں آنکھیں ٹوٹ کر برسیں 😭😭😭😭😭😭😭😭
SUB HAN ALLAH YA RASOOL ALLAH SALLALLAHU ALAIHI WASALLAM PAK YA ALI MOULA RAZI ALLAH ANHO PAK YA FATIMA ZAHRA RAZI ALLAH ANHA PAK k Bache SYAD HAIN BE SHAK 💯❤
پروفیسر : مولوی صاحب! یہ معاویہ بن ابوسفیان کون تھا؟ مولوی : جی وہ صحابی رسول ص اور کاتبِ وحی تھے۔ پروفیسر : اچھا یہ وہی شخص ہے کہ جس کا آپ کی جماعت عرس مناتی ہے؟ مولوی : جی جی وہی ہیں پروفیسر : یہ معاویہ کیا اعلانِ نبوتؐ کے فوراً بعد ایمان لے آئے تھے؟ مولوی : نہیں جی پروفیسر : تو پھر دین کیلئے کفار و مشرکین کے مظالم برداشت کیے ہوں گے؟ مولوی : نہیں جی! وہ تو خود اُس وقت کفار میں شامل تھے۔ پروفیسر : پھر پہلی ہجرتِ حبشہ میں شرکت کی ہو گی؟ مولوی : نہیں جی پروفیسر : تو پھر دوسری ہجرتِ حبشہ میں شامل رہے ہوں گے؟ مولوی : نہیں جی! پروفیسر : تو پھر ہجرتِ مدینہ میں تو ضرور شامل ہوں گے؟ مولوی : نہیں جی! وہ اُس وقت مسلمان ہی نہیں ہوئے تھے۔ پروفیسر : پھر جنگِ بدر میں تو ضرور مسلمانوں کی طرف سے لڑے ہوں گے؟ مولوی : نہیں جی! ھاں مگر أن کفار مکہ کے سردار تھے أن سے ھی تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ٰاور حضرت علی ع نے جنگ کی تھی جو پہلی اسلامی جنگ تھی پروفیسر : جنگِ احد میں شہید ہوئے ہوں گے؟ مولوی : نہیں جی! پروفیسر : کیا صلح حدیبیہ والوں میں شامل تھے؟ مولوی : نہیں جی! (اب مولوی صاحب تھوڑا گھبرانے لگے) پروفیسر : جنگِ خیبر اور یرموک میں لڑنے والوں میں شامل ہوں گے؟ مولوی : نہیں جی! وہاں بھی نہیں تھے۔ پروفیسر : پھر فتح مکہ میں تو ضرور ہوں گے؟ مولوی : نہیں جی! وہ تو مسلمان ہی فتح مکہ کے بعد ہوئے تھے۔ پروفیسر : یعنی اُس وقت جب اسلام غالب ہو چکا تھا؟ مولوی : (مشکل سے بولتے ہوئے) جی ہاں! پروفیسر : آپ کو معلوم ہے معاویہ کے اسلام لانے کے بعد کون سی وحی نازل ہوئی تھی؟ مولوی : جی نہیں معلوم! پروفیسر : آپ نے بتایا کہ معاویہ کاتبِ وحی تھے تو پھر آپ کو یہ تو معلوم ہوگا کہ انہوں نے کون سی آیات کی کتابت کی تھی؟ مولوی : جی مجھے نہیں معلوم! بس سن رکھا ہے کہیں پڑھا نہیں ہے! پروفیسر : یعنی آپ کے مطابق اسلام کے پہلے مشکل ترین اکیس سالوں میں معاویہ کہیں نہیں تھا؟ مولوی : جی ایسا ہی ہے! پروفیسر : تو پھر آپ کی جماعت اُن میں سے کسی کا عرس کیوں نہیں مناتی کہ جن کی اکیس سالہ محنت اور قربانیوں کی وجہ سے معاویہ کو مجبوراً ہی سہی مگر مسلمان ہونا پڑا؟ مولوی : جی یہ معاویہ کا عرس ہمارے حضرت صاحب مناتے ہیں اِس لیے ہم بس آنکھیں بند کر کے اُن کی پیروی کرتے ہیں پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلو معلوم نہیں کہ معاویہ نے مولا علی علیہ السلام سے بغاوت کی تھی؟ مولوی : جی معلوم ہی ہو گا! پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہ نے مولا علی علیہ السلام کے خلاف تلوار اُٹھائی اور آپؑ پر منبروں سے لعنتیں کہلوائیں؟ مولوی : حیران پریشان اور چپ! پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو معلوم نہیں کہ معاویہ نے امام حسن علیہ السلام سے کی گئی صلح کی شرائط کو توڑا اور اسلامی اصولوں کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے جان بوجھ کر یزید (پلید) کو اپنا جانشین منتخب کیا؟ مولوی : حیران پریشان اور چپ! پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب کو یہ بھی معلوم نہیں کہ معاویہ نے امام حسن علیہ السّلام کی شہادت پر دبے لفظوں میں خوشی کا اظہار کیا؟ مولوی : حیران پریشان اور چپ! پروفیسر : کیا آپ کے حضرت صاحب نہیں جانتے کہ معاویہ کے لشکر کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے "دوزخ کی طرف بلانے والا گروہ" کہا ہے؟ مولوی : (چہرے پر سے باقاعدہ ہوائیاں اُڑ رہی ہیں) حیران پریشان اور چپ پروفیسر : آپ کے حضرت صاحب کو یہ بھی نہیں معلوم کہ معاویہ حضرت عمار بن یاسر ؓ سمیت سینکڑوں صحابہ کے قتل کا ذمہ دار ہیں؟ مولوی : (تھوک نگلتے ہوئے حواس باختگی کی عالم میں) جی میں نہیں جانتا پروفیسر : قرآن کی کوئی آیت جو معاویہ کیلئے اتری ہو؟ مولوی : مجھے نہیں معلوم! پروفیسر : صحاح ستہ سے کوئی ایک صحیح حدیث (جو ضعیف یا موضوع نہ ہو اور جس کی سند قابل قبول ہو) جو معاویہ کی فضیلت میں آئی ہو؟ مولوی : مجھے نہیں معلوم! پروفیسر : تو آپ کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہزاروں صحابہ ؓ کو چھوڑ کر عرس منانے کیلئے صرف یزید کا باپ اور ظالم حاکم/ بادشاہ ہی ملا تھا؟ مولوی : (باقاعدہ رونا شروع) حیران پریشان اور چپ! پروفیسر : روزِ محشر کس منہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سامنا کرو گے؟ مولوی : (روتے روتے کانپنے لگ گئے) پروفیسر : جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علیؑ کے دشمن کو اپنا دشمن کہا تو آپ نے علیؑ کے دشمن کا عرس منانا شروع کر دیا؟ یعنی تم لوگ اب کھل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے ہو؟ تم نے جہنم کا سودا کر لیا ہے ۔۔۔۔۔! (مولوی صاحب روتے رہے پروفیسر صاحب اٹھ کر چلے گئے)