Dawoodzai Khan دور حاضر میں اس اسپیڈ کو بھی چھومنتری پاکستانی ٹرین چھوس چھوس چھوس مارکہ کہنا چاہیے کیونکہ ہمارا پڑوسی اور پاکستان کے ساتھ لگت بازی کرنے والا ملک انڈیا جو ایک ساتھ اکٹھے آزاد ہوے اس کی ٹرینیں آج سے پانچ سال پہلے سے سیکنڈ ٹرین ایک سو بیس کی اسپیڈ اور ٹاپ نمبر کی ٹرین ایک سو اسی اور ایک سو نوے کی اسپیڈ سے چل رہی اور انڈیا میں اپنے انجن اپنی بوگیاں تیار ھو رھی ہیں مگر پاکستانی سربراہ کمیشن جیب بھرنے کی خاطر جرمنی جاپان چاہنا سے انجن اور چاہنا سے بوگیاں کوچز منگوا رھے ھیں اس کے علاوہ انڈیا کی 90 % ٹرینوں کی ڈبل ٹریک یعنی ڈبل لائن مگر پاکستان میں سنگل ٹریک جس کی وجہ سے 85 % ٹرینیں لیٹ ہوتی ہیں اور انڈیا میں 80/90 % ٹرینیں بجلی پر چلتی ہیں اس سے خرچے بھی کم ، دھواں گیس سے پاک اسپیڈی گاڑیاں چل رہی ہیں اس کے مقابلے میں پاکستان کی تمام ٹرینیں ڈیزل پٹرول پر چلتی ہیں اس سے ایک تو اسپیڈ کم ہے دوسرے نہایت مہنگائی والا ڈیزل پٹرول تیسرے نہایت ہی گندہ دھواں گیس پورے سفر میں مسافروں کا ستیاناس چوتھا نمبر پر آئے روز انجن خراب بوجہ بروقت ڈیزل موبائل کی تبدیلی نہیں ہوتی پانچویں وجہ اسی لئے اسپیڈ بہت کم ہے چھٹے نمبر پر اسی ہی وجہ سے ہمیشہ پاکستانی ٹرینیں لیٹ ہوتی رہی ہیں ساتویں نمبر پر پاکستانی قوم کی بدقسمتی کہ کوئی ملکی سربراہ ایمانداری والا نصیب نہیں ہوا کرپشن رشوت اور کمیشن سے حرام پیٹ بھرنے والے سب ہی کھاوو لٹیرے ہی ملے ہیں چور فراڈی جھوٹے ظالم بےنمازی بے روزہ بے قرآن کی تلاوت بے زکات بے صدقات والے ظالم قوم کو مہنگائی سے کر دیا اور خود اعلی درجے کی عیاشی کر رہے ہیں