This is not an official channel of any celebrity , scholar or politician so please if you have any questions or want to contact them please do this directly to their official website or social media platforms..
I don’t make any money from this channel and respect others work and try my best to give all credits to the owner..
If any channel owner wants me to remove their content which I Edited and made a short or a long clip please let me know I will delete it but please don’t give me any strike..
Thank you to all channels for I use to make this small channel..
Credits Engineer Muhammad Ali Mirza Javed Ahmed Ghamidi Nouman Ali Khan Dr Israr Ahmed Dr Zakir Naik Abu Yayha
Copyright Act…
Section 107 of the Copyright Act provides the statutory framework for determining whether something is a fair use and identifies certain types of uses-such as criticism, comment, news reporting, teaching, scholarship, and research-as examples of activities that may qualify as fair use.
Beta thoda search kar le iraaq me gause aazam india me garib nawaz ki dargaah kitni purani hài kab ka sufism chal raha hai alhamdulillah Barelvi ka wahi aqeeda hai jo saud hukumat se pahle arab me tha ❤❤❤
ہمارا دین عقلی اور قیاسی تیر ،تکّوں کی بنیاد پر نہیں ہے ، اس کی بنیاد تعامل وتوارث اور طبقۃً بعد طبقۃٍ نقل وروایات پر ہے ، اور امت کا سوادِ اعظم جس کی تعبیر جمہور علمائِ امت سے کی جاتی ہے ، وہ کبھی کسی مسئلہ پر قطعی ضلالت پر مجتمع نہیں ہوسکتا۔ ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:میری امت گمراہی پر مجتمع نہیں ہوگی ، لہٰذا تم جب باہمی اختلاف دیکھو تو سوادِ اعظم کااتباع کرو۔اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جمہور کے مسلک کی پیروی اور ان کی راہ کو اختیار کرنا فرمانِ رسول کی تعمیل ہے ، جو لوگ اپنی انفرادی رائے پر زور دیتے ہیں یا کسی مختلف فیہ مسئلہ میں کسی ایک رائے کو قطعی طور پر حق وصواب قرار دے کر دوسری جانب کو بالکل غلط اور گمراہی قرار دیدیتے ہیں ،یہ لوگ جمہور کے طریقے سے انحراف کرکے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں ، ان لوگوں کا سب سے پہلا وار جمہور امت پر پڑتا ہے کہ ان کی رگ کاٹ دی جائے توانفرادیت کا راستہ صاف ہوجائے ذرا چشم تصور سے دیکھیے !تاریخ اسلام کا وہ دور بھی کیا سنہرا دور تھا جب پہاڑجیسا علم اور عقاب جیسی نظر رکھنے والے علامۂ وقت بھی فتوی دینے اور مسئلہ بتانے میں حد درجہ احتیاط کرتے تھے اور اس بات کو ترجیح دیتے تھے کہ کوئی اور قاضی فیصلہ صادر کردے ، کوئی اور عالم مسئلہ بتادے ، کوئی اور مفتی فتوی جاری کردے ؛ بل کہ اس سے بڑھ کر ان کی تواضع و انکساری کا یہ عالم ہوتا کہ مسائل دریافت کرنے والے دور دراز علاقوں سے بار سفراٹھاتے اور مجلس علم میں حاضر ہوکرباادب مسئلہ دریافت کرتے اورادھر سے بلا کسی تردد کے ’’لاادری‘‘ کہہ دیا جاتا، نہ اس میں کوئی ذلت و سبکی محسوس ہوتی، نہ عزت نفس کی پامالی کا تصور کیا جاتا اور نہ ہی طعنۂ کم علمی کا خیال مانع آتا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ ان اکابر و اسلاف کی زندگی خوف خدا سے آرستہ اور بناوٹ و تصنع سے کوسوں دور تھی، خود نمائی و خود سری کا وہاں کوئی گزر نہ تھا،علم وفن کا پندار تھا نہ تحقیق و مہارت کا غرور۔ موجودہ حالات کی مناسبت سے ہم اپنی اس تحریر کا اختتام مفکر اسلام علی میاں ندوی رحمہ اللہ کی تقریر کے اس چشم کشا اقتباس پرکرتے ہیں : ’’تیسری بات جو بہت تجربہ کی ہے وہ یہ ہے کہ میں نے بھی کتابیں پڑھی ہیں ،اسلام کے مذاہبِ اربعہ اور ان سے باہر نکل کر تقابلی مطالعہ کیا ہے ، شاید کم ہی لوگوں نے اس طرح کا مطالعہ کیا ہو۔ان تمام کے مطالعے کے نچوڑ میں ایک گُر کی بات بتاتا ہوں کہ جمہور اہلِ سنت کے مسلک سے کبھی نہ ہٹیے گا۔اس کو لکھ لیجیے ، چاہے آپ کا دماغ آپ کو کچھ بھی بتائے، آپ کی ذہنیت آپ کو کہیں بھی لے جائے ،کیسی ہی قوی دلیل پائیں جمہور کے مسلک سے نہ ہٹیے۔ اللہ تعالی کی جو تائید اس کے ساتھ رہی ہے ،جس کے شواہد وقرائن ساری تاریخ میں موجود ہیں ۔چونکہ اللہ تعالی کو اس دین کو باقی رکھنا تھا اور باقی رہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی اصل حالت پر قائم رہے ، ورنہ بدھ مذہب کیا باقی ہے، عیسائیت کیا باقی ہے؟عیسائیت کے بارے میں قرآن کا ’’ولاالضالین‘‘ کہنا ایک معجزہ ہی ہے ،یعنی وہ پٹری سے بالکل ہٹ چکی تھی، اور اللہ تعالی نے چونکہ اس دین اسلام کے بارے میں فرما دیا ہے ’’اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکرَ وَانَّا لَہُ لَحَافِظُونَ‘‘ اور اس کے ساتھ جو تائید ہے ، جو قوی دلائل ہیں ، جو سلامتِ فکر اور سلامتِ قلب ہے ،اس کے ساتھ جو ذہین ترین انسانوں کی محنتیں اور غور وخوض کے نتائج ہیں اور ان کا جو اخلاص ہے اور ذہن سوزی ہے ، وہ کسی مذہب کو حاصل نہیں ہے ۔یہ وہ بات ہے جو ہمارے اور آپ کے استاد مولانا سید سلیمان ندویؒ نے اپنے بعض شاگردوں سے کہی، جیسا کہ مولانا اویس صاحب نقل کرتے تھے اورسید صاحب ؒ سے ان کے استاد مولانا شبلیؒ نے کہی تھی۔بعض لوگ چمک دمک والی تحریر پڑھ کر دھوکا کھا جاتے ہیں ۔(’’وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یُعْجِبُکَ قَوْلہُ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَیُشْھِدُ اللَّہَ عَلی مَا فِی قَلْبہِ‘‘بعض لوگوں کی باتیں تم کو دنیا میں بہت بھلی معلوم ہوتی ہیں اور وہ اپنے دل کے حال پر اللہ تعالیٰ کوگواہ بناتا ہے )، اور شہیدوں کا مذاق اڑاتے ہیں اور کہیں علمائے سلف کا مذاق اڑاتے ہیں ، کہیں مفسرین ان کے تیر کا نشانہ بنتے ہیں ، لہٰذا مسلک جمہور سے اپنے کو وابستہ رکھیے ، اس کا بڑا فائدہ ہوگا، اللہ کی خاص عنایت ہوگی، اس کی نصرت وبرکت ہوگی اور حسنِ خاتمہ بھی ہوگا‘‘۔(خطباتِ علی میاں ، ج۱، ص۳۴۸-۳۴۹)
مفتی یا عالم دین کی تاویل، تشریح، الفاظ کے چناؤ، یا بے اختیاطی الگ چیز ہے اور ایک شاتم اور گستاخ جو قصداً توہین کرتے ہیں ان میں فرق سمجھ لیں الیاس صاحب ہاں علماء اگر لوگوں کو کھلم کھلا گستاخوں کا سر تن سے جدا کرنے کی ترغیب دیں تو ہم قرآن و سنت کے مطابق اس کے خق میں نہیں ہیں
یوٹیوب پہ جن کی دکان نہیں چلتی وہ ویوز لینے کیلئے طارق مسعود صاحب کی اس بات کو موضوع گفتگو بنا رکھا ہے مفتی صاحب مشہور شخصیت ہیں ان کی وجہ سے سب کو ویوز مل جاتے ہیں ان سے علمی غلطی ہوئی الفاظ کے سیلیکش سے انھوں نے معافی مانگ لی بات ختم جو سر تن سے جدا والے نام نہاد عاشق رسول بنے پھرتے ہیں ان کی عاشقی حلوے اور حلیم تک یے بس سچے عاشق ہوتے تو جہاد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے وہ تو بھول گے نا؟؟؟ فلسطین میں جاو وہاں کافروں کا سر تن سے جدا کرو وہاں کیوں نہیں جاتے ؟؟؟ اتنے بڑے عالم دین جس کی ساری زندگی دین کی اشاعت کیلئے گزری ہے ایک ایک عمل سنت کے مطابق ہے ان کو گستاخ قرار دے کر سر تن سے جدا کرنے کی باتین کرتے ہیں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا کے قاتلوں کو معاف کر دیا تھا یوٹیوب پہ جن کی دکان نہیں چلتی وہ ویوز لینے کیلئے طارق مسعود صاحب کی اس بات کو موضوع گفتگو بنا رکھا ہے مفتی صاحب مشہور شخصیت ہیں ان کی وجہ سے سب کو ویوز مل جاتے ہیں ان سے علمی غلطی ہوئی الفاظ کے سیلیکش سے انھوں نے معافی مانگ لی بات ختم جو سر تن سے جدا والے نام نہاد عاشق رسول بنے پھرتے ہیں ان کی عاشقی حلوے اور حلیم تک یے بس سچے عاشق ہوتے تو جہاد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے وہ تو بھول گے نا؟؟؟ فلسطین میں جاو وہاں کافروں کا سر تن سے جدا کرو وہاں کیوں نہیں جاتے ؟؟؟ اتنے بڑے عالم دین جس کی ساری زندگی دین کی اشاعت کیلئے گزری ہے ایک ایک عمل سنت کے مطابق ہے ان کو گستاخ قرار دے کر سر تن سے جدا کرنے کی باتین کرتے ہیں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا کے قاتلوں کو معاف کر دیا تھا
کسی کے الفاظ کی غلطی کو دیکھنے سے پہلے اسکا زاتی عمل دکھا جاتا ہے۔۔مگر افسوس اس ملک میں دین کے ٹھیکے دار دہشت گردوں نے اپنی زاتی اور فرقہ کی انا کو سامنے رکھ کر کئی لوگوں کو گستاخ رسول ﷺ کہ کر جان سے ماردیا۔جس میں سر فہرست دہشتگرد جماعت ٹی ایل پی ہے۔۔جس نے دین کے نام پر لوگوں کو بہکایا ہوا ہے۔۔
Hassan Ilyas sb aap ne blikul theek farmaya yeh molvi sahban Ka Islam aapne liye kuch aur hai doseron keliye our hai yeh islam ko dosron keliye hathyar ke tor per istamal kertey hai
حسن صاحب بہت جھوٹے آدمی ہو، مفتی صاحب کا پرانا کلپ پکڑ کر بیٹھے ہو ، مفتی صاحب نے اپنے اس کلپ سے رجوع کیا تھا، اور صاف کہا تھا کہ جس نے جو کہا ہے اس سے اسکی معاد پوچھی جائے گی۔ کلپ کا لنک یہ رہا ru-vid.com/video/%D0%B2%D0%B8%D0%B4%D0%B5%D0%BE-NvmE2rxXZCk.htmlsi=Q_O-ohgPMvUya8Qt
Bas inko mauka mil gya hai, Un sab video ka reply dene ka jo Tariq Masood sb ne Ghamidi sb ke khilaf banaya, Asiya Bibi keiye bhi Tariq Masood sb ne video banaya tha, aur kitni bar banate rhte hai, Tahkeek to kr lete , Jis baat pe aap kaha rhe hain, wo bahut pHle ka video hai, aur Mufti Shahab ne salon phle apni ray change kr li hai