ساجد تمام عمر یہ حسرت رہی ھمیں وہ ہم سے بولتے کبھی دو بول پیار کے ھم نے جلا کے داغ دلِ داغ دار کے روشن کںۓ چراغ تیری راہ گزار کے ایمان و دین قلب و جگر تجھ پہ وار کے بازی میں لے گیا ہوں محبت میں ہار کے مقتل میں آ رہے وہ پلکیں سنوار کے اے دل سنبھل کے تیر ہیں یہ تیغِ دار کے دیکھا جو میرے رشکِ چمن کو چمن نے آج پھولوں نے رکھ دیںۓ وہیں زیور اتار کے آیا اداس کون ہماری لحد پہ آج مرجا گۓ ہیں پھول ہمارے مزار کے پھیلی ہوئی ہے صبح قیامت روشنی حالات پوچھیۓ نہ شبِ انتظار کے جن کو سمجھ رہے ہیں ستارے جہاں کے لوگ زرے نہ ہوں کہیں وہ تیری رہ گزار کے ممکن ہے رت چمن دوبارہ بہال ہو چرچے قفس میں کیجیۓ فصلِ بہار کے ٹوٹا ہوا چراغ نہیں ہے سرِ مزار ٹکڑے پڑے ہوۓ ہیں دلِ بے قرار کے تم کو غرض کسی کی پریشانیوں سے کیا بیٹھے ہو تم تو چین سے زلفیں سنوار کے ساجد تمام عمر یہ حسرت رہی ھمیں وہ ہم سے بولتے کبھی دو بول پیار کے
استاد بخشی سلامت خان مبارک علی خان صادق علی خان اعظم علی خان کیا بات نایاب لوگ اللہ پاک ان کے درجات بلند کرے ان کو جنت الفردوس میں جگہ دے امین ثم امین ❤❤