ملرم نسیم باجوہ صاحب اسلام علیکم اپ کے سوال نے غیر آحمدیوں کو خیم نبوعت کے مضمون پر جواب سننے کا موقع ملا خدا غیر از جماعت دوستوں کو سمجھنے کی توفیق دے امین باجوہ صاحب شکریہ خدا لوگوں کو جواب سنکر ختم نبوعت کو سمجھنے کی توفیق دے اور وقت کے امام مہدی کو مان لیں امین
Na argument karna hay or na hi kuch sochna hay bus mere aaqa Muhammad s.a.w.w ko last Rasul man lena hay or ap ki shariyat ko last shariat maan lena hay qayamat tak bus or kuch nai sunna or kuch nai puchna
سنن دارمي متفرق علی امام الاولیاء حدیث نمبر: 239 پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب انا خاتم النبيين وانت يا على! خاتم الاولياء ”اے علی! میں خاتم النبیین ہوں اور تو خاتم الاولیاء ہے۔“ 42481 - D 239 - U تخریج الحدیث: «موضوع» : امام ابن جوزی رحمہ اللہ نے اسے موضوعات میں ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے اسے موضوع کہا ہے۔ [الموضوعات 398/1] حافظ ابن عراق رحمہ اللہ نے نقل فرمایا ہے کہ اسے عمر بن واصل راوی نے وضع کیا ہے۔ [تنزيه الشريعة المرفوعة 416/1] شیخ البانی رحمہ الله نے بھی اسے موضوع کہا ہے۔ [السلسلة الضعيفة 694]
بس نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوی نبی نہیں آئے گا کوی پیدا نہیں ھوگا اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے آخری نبی ہیں آپ لوگوں کو اللہ پوچھے گا تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر طرح کی نبوت ختم ہو چکی ہے نبوت رتبی نبوت زمانی اور نبوت مکانی اور اور قیامت تک انے والا کوئی بھی مردود کوئی بھی ملعون ان تینوں دروازے سے داخل نہیں ہو سکتا
پھر جو حدیث میں ہے میرے اقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد 30 جھوٹے نبی ائیں گے اور نبی ہونے کا دعوی کریں گے سب جھوٹے ہوں گے ملعون ہونگے مردود ہونگے اس حدیث کا کیا معنی ہے
ختم نبوت کا عقیدہ ان اجماعی عقائد میں سے ہے، جو اسلام کے اصول اور ضروریات دین میں شمار کئے گئے ہیں، اور عہد نبوت سے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم بلا کسی تاویل اور تخصیص کے خاتم النبیین ہیں۔ قرآن مجید کی ایک سو آیات کریمہ، رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی احادیث متواترہ (دو سو دس احادیث مبارکہ) سے یہ مسئلہ ثابت ہے، آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت کا سب سے پہلا اجماع اسی مسئلہ پر منعقد ہوا کہ مدعی نبوت کو قتل کیا جائے۔آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانہ حیات میں اسلام کے تحفظ و دفاع کے لئے جتنی جنگیں لڑی گئیں، ان میں شہید ہونے والے صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی کل تعداد 259 ہے اور عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ و دفاع کے لئے اسلام کی تاریخ میں پہلی جنگ جو سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں مسیلمہ کذاب کے خلاف یمامہ کے میدان میں لڑی گئی، اس ایک جنگ میں شہید ہونے والے صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور تابعین رحمۃ اﷲ علیہ کی تعداد بارہ سو ہے جن میں سے سات سو قرآن مجید کے حافظ اور عالم تھے۔رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی زندگی کی کل کمائی اور گراں قدر اثاثہ حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہیں، جن کی بڑی تعداد اس عقیدہ کے تحفظ کے لئے جام شہادت نوش کرگئی۔ اسلام کی باقی تمام جنگوں میں کفار کی عورتوں، بچوں، باغات اور فصلوں وغیرہ کو نقصان نہیں پہنچایا گیا لیکن حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اس جنگ میں حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ ان مرتدین کی عورتوں، بچوں ، باغات اور فصلوں کو بھی ختم کردیا جائے۔اس سے ختم نبوت کے عقیدہ کی عظمت کا اندازہ ہوسکتا ہے
حضرت حبیب بن زید انصاری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے یمامہ کے قبیلہ بنو حنیفہ کے مسیلمہ کذاب کی طرف بھیجا، مسیلمہ کذاب نے حضرت حبیب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد اﷲ کے رسول ہیں؟ حضرت حبیب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہاں، مسیلمہ نے کہا کہ کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں (مسیلمہ) بھی اﷲ کا رسول ہوں؟ حضرت حبیب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جواب میں فرمایا کہ میں بہرا ہوں تیری یہ بات نہیں سن سکتا، مسیلمہ بار بار سوال کرتا رہا، وہ یہی جواب دیتے رہے اور مسیلمہ ان کا ایک ایک عضو کاٹتا رہا حتی کہ حبیب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بن زید کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے ان کو شہید کردیا گیا۔اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہ مسئلہ ختم نبوت کی عظمت و اہمیت سے کس طرح والہانہ تعلق رکھتے تھے، اب حضرات تابعین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ میں سے ایک تابعی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا واقعہ بھی ملاحظہ ہو: ’’حضرت ابو مسلم خولانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جن کا نام عبداﷲ بن ثوب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہے اور یہ امت محمدیہ (علی صاحبہا السلام) کے وہ جلیل القدر بزرگ ہیں جن کے لئے اﷲ تعالیٰ نے آگ کو اسی طرح بے اثر فرمادیا جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے آتش نمرود کو گلزار بنادیا تھا۔ یہ یمن میں پیدا ہوئے تھے اور سرکار دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے عہد مبارک ہی میں اسلام لاچکے تھے لیکن سرکاردو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کا موقع نہیں ملا تھا۔ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے آخری دور میں یمن میں نبوت کا جھوٹا دعویدار اسود عنسی پیدا ہوا۔ جو لوگوں کو اپنی جھوٹی نبوت پر ایمان لانے کے لئے مجبور کیا کرتا تھا۔ اسی دوران اس نے حضرت ابو مسلم خولانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو پیغام بھیج کر اپنے پاس بلایا اور اپنی نبوت پر ایمان لانے کی دعوت دی، حضرت ابو مسلم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے انکار کیا پھر اس نے پوچھا کہ کیا تم محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے ہو؟ حضرت ابو مسلم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہاں، اس پر اسود عنسی نے ایک خوفناک آگ دہکائی اور حضرت ابو مسلم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو اس آگ میں ڈال دیا، لیکن اﷲ تعالیٰ نے ان کے لئے آگ کو بے اثر فرمادیا، اور وہ اس سے صحیح سلامت نکل آئے۔ یہ واقعہ اتنا عجیب تھا کہ اسود عنسی اور اس کے رفقأ پر ہیبت سی طاری ہوگئی اور اسود کے ساتھیوں نے اسے مشورہ دیا کہ ان کو جلاوطن کردو، ورنہ خطرہ ہے کہ ان کی وجہ سے تمہارے پیروؤں کے ایمان میں تزلزل آجائے، چنانچہ انہیں یمن سے جلاوطن کردیا گیا۔ یمن سے نکل کرمدینہ منورہ تشریف لے آئے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جب ان سے ملے تو فرمایا’’اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے موت سے پہلے امت محمدیہ صلی اﷲ علیہ وسلم کے اس شخص کی زیارت کرادی جس کے ساتھ اﷲ تعالیٰ نے ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام جیسا معاملہ فرمایا تھا۔ “
پھر اپ بہترین امت میں کسطرح سے أۓ۔ اپ تو مرزا کو پیغمبر مانتے ھیں نعوذبااللہ۔ الله پاک کا خوف کرو۔۔اپ بہترین امت میں تب أتے تھے۔ جب اپ حضرت محمد ص کو الله پاک کا اخری نبی مانیں
World khatam nai hei khatam anbia meem ko nun k sath milna hei خاتم انبیین google translate ko english mai translate kar k dekh layein seal of prophets aye ga not confirmation of prophets
قرآن کے ہوتے ہوئے نام نہاد مسلمانوں کی حالت تو دیکھیں عام مسلمانوں کو چھوڑیں علماء جو کہ مدرسوں میں قرآن پڑھاتے وہ زنا، چوری ، جھوٹ ، دھوکا بازی قتل وغارت جیس بے شمار بد حرکتوں میں پڑھے ہوئے ہیں کیا یہ اسلام ہے ؟ ہر گزر نہی۔
QURAN MAIN KAHAN LIKHA HAI KI MIRZA SHAB SHELL BE NABI RASOOL AND MORE NABI SHELL COME AFTER MOHAMMED PBUH. WHY YOU TALK ABOUT HADEES. TALK ABOUT QURAN. MIRZA SAHAB NE TO ADAM NOH IBRAHIM MOSES JESUS MOHAMMED PBUA MEHDI RASOOL NABI RAAM KRISHNA BABA GURU NANAK KA BHI DAWA KIA HAI. WHAT HE MEAN WITH SUCH STATEMENT. PORI ZAMEEN PER KISI INSAN NE AISA DAWA NAHEEN KIA JAISE MIRZA QADIANI NE KIA. RAAM KRISHNA OUR BUDHA KO TO AAG MAIN JALA DIA GIA. HOW MIRZA WAS RAAM KRISHNA AND BUDHA.
Quran Mehfooz hai Mukamal hai or iski hifazat Ka zimma Allah nay uthaya hua phr Kisi qisam Ka naboyat kashaf ilham jhoot hai. Sab drama hai authority sirf Quran hai.