Sarah Zaman, the views expressed as a journalist while playing tribute to fellow journalist martyrs filled my eyes with tears due to outpouring emotions. Your voice, conviction, emotions and facial expressions very convey the truth and facts behind the words you speak. God bless you and colleagues to perform your duties with objectivity and independence.Thanks for narrating the story of VOA. Keep up the good without fear and favour.
عزیزہ سارہ زمان صاحبہ السلام علیکم مجھے اپ کا ایک لفظ عجیب سا لگا اور انتہائی درجے کی خوشی بھی ھوئی کہ سچی خبر کسی خوف کے بغیر دیے دیتے ھیں اگر ایسا ھے تو مجھے یقینا اب بھی کچھ عجیب لگ رھا ھے اللہ کریے ایسا ھی ھو جیسا اپ نے کہا ھے تو پھر سلوٹ پیش کرتا ھوں سچ بولنے میں ھماریے معاشریے میں ادمی اکیلا رہ جاتا ھے لیکن دل کو سکون ملتا ھے عزیزہ مجھے بہت ھی اچھا لگا اللہ اپکو اس دنیا میں بھی اجر دیے گا اور اخرت میں بھی
I love the way of news delivered by VOA. I'm addicted to VOA. I trust on VOA integrity. And I'm ashamed that i had not got such trust on any channel of my own country :'(
@Mohsen Khan Are they allow to criticise policies of Government ? Are they free to broadcast without the permission of Director PTV? Hahahaha Holucast !!! Is it related to news ? Come on grow up ...
میں اپنے لڑکپن اور نوجوانی میں امریکہ اور اس سے متعلق ہر چیز کا سخت ناقد رہا ہوں اور پاکستان کے بھائی اور دوست کہلوائے جانے والوں کا حامی۔ پر اب نہیں کہ مطالعے، مشاہدے، تجربے اور تحقیق کی عادت نے بتا دیا ہے کہ حقیقی آزادی، جمہوریت، انصاف اور بہتر زندگی کے معاملے میں امریکہ ہمارے احباب سے بہت بہتر اور پوری دنیا کے ٹاپ 10 میں آتا ہے۔ تو آپ کا بات کا یقین ہے مجھے۔
وائس آف امریکہ کے اردو پروگرام ابتدائی بچپن سے سنتے آرہا ہوں.اس زمانے میں بی بی سی،وائس آف امریکہ اور جرمنی کی خبریں سننے کے لئے ہم بیتاب ہوتے تھے کیونکہ ان نشریاتی اداروں کے سوا قابل اعتماد خبریں میسر نہیں ہوتی تھیں.آج شوشیل میڈیا کادور ہے قابل اعتماد خبریں سننے کو ملتی ہیں .ان ادارات کا ہم مشکور ہیں کہ دور تاریکی میں یہ ہمارے لئے مشعل راہ ثابت ہوئے..
You have a very attractive personality , very sweet and sonorous voice which is really so remarkably fascinating . It is so informative and entertaining to listen to you and watch you . Keep smiling and stay happy and blessed , Miss Sara Zaman .
No doubt VOA is VOA. It helped in bridging nations, regions, religions and communities. I have the honor to visit VOA in 1996/97 for a interview. Rizvi sahib was the host.
ماشاءاللہ ۔ میم آپ بہترین خبریں نشر کرتیں ہیں ۔ اللہ آپ کو خوب ترقی سے ہمکنار کرئے سلامت رہیئے۔ اردو کے جاننے والے انڈیا میں بھی کافی تعداد میں ہیں۔ دشمن اردو نے بہت کوشش کی لیکن اردو بغیر سہارے کے پھلتی پھولتی رہی۔ انشاءاللہ اردو بہت ترقی کرئے گی۔
Bibi main Hindustan se Hun Urdu Meri madrizaban he . main Roz aap ki khabron Ko dunya Hun Hindustan ke musalmanon ke masailon ko bhi jaga details kren shukriya
#Agree with you Lady Carry on mujy nai pta ka ap Ktni achi or Maqool reporting krty ho mein suna nahi kbi Par Ek bat sab Mein honi chahey kisi ek Group ya Tabky ko Target na kiya Jay or real bat logon Tak ponchai Jay ...
Sara Zaman ! سارا زماں صاحبہ ! خوش آمدید آپ کا انداز بیان اثرانگیز ھے اور دلچسپ بھی ، مگر آپ سے استدعا ھے کہ آپ اپنا ش ، ق ،درست کرلیں ۔۔ جیسے آپ تنقید کو تنکید کہتی ہیں جو سراسر غلط ھے ۔ خیراندیش شکیل عظیم مؤرخہ ٦جولای سنہ ٢٠٢٣
سارہ سب کچهہ ٹهیک ہے آپ کی بات مگر صرف آپ کی حد تک... میں دنیا کے سب سے بڑے نشریاتی ادارے کو بهی دیکهتا ہوں جو کہ ریاست چلاتی ہے اور اس سے بڑا بلیغ اور بے باک نام دنیا میں کسی کا نہیں.
منظور پشتون کے ہمدرد ہو۔پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ چلاتے ہوں۔ اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ جب کوئی انسان منفی بات کرتا ہے تو دل پر نہیں لگتا۔ سچ اور جھوٹ کا اندازہ قدرتی طور پر لگ جاتا ہے
لیکن منظور پشتون نے پشتون قوم کے ناانصافی کا وجہ پوچھا ہے پاکستان سے ۔لیکن پاکستانی گورنمنٹ اور فوج نے اجتک اس کا کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا ہے کہ پشتون قوم کو کس گناہ کی سزا میل رہی ہیں
Kash Pakistan mye bhi aise ho jahan sach na tu ledar bolta hai nai hi midia ko bolne deta hai, Midia ko sut down yah sahafiyoon ko jail behjah dia jata hai , Hamari Army aur Haqumat na insaf janti hai na karne deti hai , yeh courapt log hain jo mulk k Sab se bare dushman hain. ALLAH PAK IN K SHAR SE BACHAYE Ameen Sum Ameen
سال نو ١٤٤٤ کا پیغام مسلمانان ہند کے نام سال نو ہمین تجدید فکر ، عزم نو اور جوش عمل کا پیغام دیے رہا ہے راز ہے راز یہ جہان تگ و تاز جوش کردار سے کھل جاتے ہیں تقدیر کے راز علامہ اقبال رحمہ ہم پوری بصیرت کے ساتھ یہ سمجھتے ہیں کہ مغربی تہذیب کی کورانہ تقلید ہماری ترقی کا ضامن نہیں ہے اور نہ وہ ہماری زندگی میں نئی روح پھونک سکتی ہے ، جو تہذیب اپنی موت آپ مر رہی ہو اور خود لب گور ہو وہ ہمارے اندر کب زندگی پیدا کرسکتی ہے ؟! نظر آتے نہیں بے پردہ حقائق ان کو آنکھ جن کی ہوئی محکومی و تقلید سے کور زندہ کرسکتی ہے ایران و عرب کو کیوں کر یہ فرنگی مدنیت کہ جو ہے خود لب گور ( علامہ اقبال رحمہ ضرب کلیم میں ) علامہ اقبال رحمہ عالم اسلام میں تجدد کے علم برداروں پر تنقید کرے ہوئے یہ اندیشہ ظاہر کرتے ہیں کہ تجدید و تجدید کی یہ دعوت امہ مسلمہ کے خلاف ایک سازش کے سوا اور کچھ نہیں ۔ یہ مغربی تہذیب کے پروردہ ہمیں ہماری تہذیب و تمدن سے بیگانہ کردینا چاہتے ہیں ۔ لیکن مجھے یہ ڈر ہے کہ یہ اوازہ تجدید مشرق میں ہے تقلید فرنگی کا بہانہ ایسے لوگ امہ مسلمہ کے خیر خواہ نہیں بلکہ ان کے دشمن اور مغرب کے دلال اور ایجنٹ ہیں ۔ ہم اس وقت بیسویں صدی میں نہیں بلکہ اکیسویں صدی کی تیسری دہائی میں ہیں ۔ انسانی تاریخ اج اپنے آخری دور میں داخل ہوچکی ہے جہاں اس لیے ہمیں ہشیار اور بیدار رہنے کی اشد ضرورت ہے ۔ مغربی تہذیب کے علمبردار اس دور میں اپنی ساری توانائیاں ہمیں گمراہ لگا دیں گے ۔ ہم اپنی تاریخ کے سب سے نازک دور گزر رہے ہیں جاری ڈاکٹر محمد لئیق ندوی nadvilaeeque@gmail.com