تم نے سورہ نساء آیت نمبر 64 کی غلط تفسیر بیان کی ہے کیا خود ابن کثیر نے یہ بات کہی کہ آیت زمانہ رسالت کے ساتھ خاص ہے نہیں بلکل نہیں۔ تم نے اپنی طرف سے کیسے جوڑ دیا۔ اگر یہ آیت زمانہ رسالت کے ساتھ خاص ہوتی تو ابن کثیر یہ واقعہ ہی بیان نہ کرتے اور بیان کیا بھی تو اگر یہ آیت زمانہ رسالت کے ساتھ خاص ہوتی تو واقعہ کے بعد یہ بات بھی ضرور لکھتے کہ خاص ہے ۔ میرے علم کے مطابق صرف صدیق حسن خان بھوپالی نے اپنی تفسیر میں لکھا کہ یہ خاص ہے زمانہ رسالت کے ساتھ۔ اور تم اسی کے،مقلد ہو۔ یہ واقعہ تفسیر کشاف،آلوسی،ابن کثیر، معالم تنزیل، میں ہے لیکن یہ بات کسی نے بھی نہیں کہی کہ یہ آیت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے کے ساتھ خاص ہے۔ کس نے کہا خاص ہے؟ دلیل دو ولا ترفعوا أصواتكم. ...... الخ سوره حجرات 2 کے بارے میں کیا کہتے ہو ۔