aslamualikum.sir ap ka byan sun kr mujhe kuch huwa ha mujh pr pehly kbi ksi ki bt ka itna asr nhe huwa.bhai g mai hr waqt,astaghfirullah rabbi min kulli zanbi wa atubu alah parhte rehte hu.mujhe adat ho gy ha agr zuban se na paru to dil prhta rehta ha.ap k sary biyan maine kholy hn,inshallah sb sunu ge,jazakallah
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ بولنے والا شخص عبدالمنان سنی نہیں ھے یعنی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس کا نام "اہلِ حدیث" ھے، یعنی ان کو امتِ اسلامیہ کا دین پسند نہیں آیا اور "اہلِ سنت والجماعت" نام پسند نہیں آیا تو اپنا الگ نیا فرقہ "اہلِ حدیث" نام کا بنا لیا۔ اس فرقہ نے 1400 سال سے چلتے آئے ہوئے دینِ اسلام میں تبدیلی کر کے اپنا الگ دین بنا لیا ھے جو عام مسلمانوں کے دین سے مختلف ھے۔ صرف ایک مثال دیکھ لیں: اس فرقے کے نزدیک تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ تمام اہلِ سنت والجماعت مسلمان یعنی انڈونیشیا، ملائشیا، برونائی، مصر وغیرہ کے شافعی مسلمان جو امام شافعی کی تقلید کرتے ہیں، اور الجزائر، لیبیا، تونس، مغرب (موراکو)، سوڈان، موریتانیا، صومالیہ، خلیجی ممالک وغیرہ کے مالکی مسلمان جو امام مالک کی تقلید کرتے ہیں، اور ترکی، افغانستان، پاکستان، ہندوستان، چین، بنگلہ دیش، برما، سری لنکا، عراق، شام وغیرہ کے حنفی مسلمان جو امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں (یہ صرف چند ممالک کا ذکر ھے) یعنی دنیا کے یہ تمام اہلِ سنت والجماعت مسلمان اپنے دین پر قائم رہیں ، اور اپنے اپنے ملکوں اور اپنے اپنے فقہ کے علماء سے مسائل دریافت کیا کریں۔ تمام اہل سنت والجماعت مسلمان اپنے علماء کے پکے مقلد ہیں جیسے نور ٹی وی جدہ کا محمد عاقل اپنے فرقے کے علماء کا پکا مقلد ھے۔
@@asmaafzal715 صاحب، یہ ضروری ہوتا ھے کہ دیکھا جائے کہ بات کون کر رہا ھے، جب طب کا مسئلہ چل رہا ہو تو دیکھا جائےگا کہ بات کرنے والا طبیب ھے کہ نہیں، ہر ایرے غیرے کی بات طب میں نہیں سنی جائے گی (اور پھر طبیب بھی ناقص طبیب نہیں، مکمل طبیب - آپ نے سنا ہو گا: "نیم حکیم خطرۂ جان")۔ پھر جب بات دین و شریعت کی ہو تو مزید ضروری ہو جاتی ھے۔ ہمارے اسلام میں قاعدہ ھے: "سمّوا لنا رجالكم" یعنی "ہمیں اپنے بات کرنے والوں کے نام بتاؤ" مطلب یہ کہ ہر کوئی جو دین میں بات کرنا شروع کر دے اس کی بات نہیں بلکہ اس کے خاص اہل لوگوں کی بات ہی سنی جائے گی۔ اللہ تعالی فرماتا ھے: "إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ" (جب تمھارے پاس منافق آتے ہیں اور کہتے ہیں ہم گواہی دیتے ہیں کہ تم اللہ کے رسول ہو، اور اللہ تو جانتا ھے کہ تم اس کے رسول ہو، لیکن اللہ گواہی دیتا ھے کہ منافقین جھوٹ بول رہے ہیں)۔ اب دہکھیئے کہ منافقین کہہ رہے ہیں کہ "آپ اللہ کے رسول ہیں" ، اور یہ بات سچ ھے، لیکن اللہ فرماتا ھے کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں - کیوں، اس لیئے کہ وہ تو منافق ہیں، لہذا یہ بات ان سے نہیں قبول کی جائے گی۔ فرقہ "اہلِ حدیث" مسلمانوں کے راستے سے ہٹا ہوا ھے، اس لیئے ان کی بات نہیں سنی جائے گی۔ یہ نہیں کہ قرآن کی بات کر رہا ھے تو ان کی بات سن لو ! جب وہ ھے ہی غلط فرقہ تو ظاہر ھے کہ بات اپنے فرقے کے عقائد اور مذہب کے مطابق کرے گا۔ شاید آپ کو علم نہیں کہ ان کے دین میں اور باقی امتِ اسلامیہ کے دین میں کیا فرق ھے۔
اہلحدیث سوائے امام انبیاء صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کی پیروی نہیں کرتےچاہے وہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ھوں، امام مالک رحمہ اللہ ہوں،امام احمد بن حنبل ھوں،یا امام شافعی ہی کیوں نہ ھوں، اگر کوئی بات/مسئلہ قران حدیث سے نہ ملے پھر وہ فقہ سے رجوع کرتے ہیں،اس کی دلیل اپنی نماز کا طریقہ دیکھ لیں کہ حدیث میں کیا ہے اور فقہ میں امام ابو حنیفہ کا طریق کیا ہے ، کبھی سنا ہے کہ اہلحدیث نے حدیث کے علاوہ کوئی دلیل دی ھو، حدیث کے بعد اپ فقہ سے رجوع کر سکتے ہیں👏
@Urdu Islamic Dawa Center ہم مسلمانوں یعنی "اہلِ سنت" کو اِس نئے منحرف فرقے کی کوئی آڈیو سننے کی ضرورت نہیں جس نے مسلمانوں سے الگ ہو کر اپنا الگ فرقہ بنا کر مسلمانوں کے نام "اہلِ سنت" کی جگہ اپنے نئے فرقے کا الگ نام "اہلِ حدیث" رکھا ھے۔
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ بولنے والا شخص عبدالمنان سنی نہیں ھے یعنی اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس کا نام "اہلِ حدیث" ھے، یعنی ان کو امتِ اسلامیہ کا دین پسند نہیں آیا اور "اہلِ سنت والجماعت" نام پسند نہیں آیا تو اپنا الگ نیا فرقہ "اہلِ حدیث" نام کا بنا لیا۔ اس فرقہ نے 1400 سال سے چلتے آئے ہوئے دینِ اسلام میں تبدیلی کر کے اپنا الگ دین بنا لیا ھے جو عام مسلمانوں کے دین سے مختلف ھے۔ صرف ایک مثال دیکھ لیں: اس فرقے کے نزدیک تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ تمام اہلِ سنت والجماعت مسلمان یعنی انڈونیشیا، ملائشیا، برونائی، مصر وغیرہ کے شافعی مسلمان جو امام شافعی کی تقلید کرتے ہیں، اور الجزائر، لیبیا، تونس، مغرب (موراکو)، سوڈان، موریتانیا، صومالیہ، خلیجی ممالک وغیرہ کے مالکی مسلمان جو امام مالک کی تقلید کرتے ہیں، اور ترکی، افغانستان، پاکستان، ہندوستان، چین، بنگلہ دیش، برما، سری لنکا، مالدیپ، عراق، شام وغیرہ کے حنفی مسلمان جو امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں (یہ صرف چند ممالک کا ذکر ھے) یعنی دنیا کے یہ تمام اہلِ سنت والجماعت مسلمان اپنے دین پر قائم رہیں ، اور اپنے اپنے ملکوں اور اپنے اپنے فقہ کے علماء سے مسائل دریافت کیا کریں۔
@Urdu Islamic Dawa Center یہ شخص عبدالمنان اہلِ سنت والجماعت سے نہیں ھے، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے۔ تمام اہلِ سنت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی حضرات شرعی مسائل اور قرآن و سنت کی تشریحات اپنے اہلِ سنت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی علماء سے ہی حاصل کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟