حصہ بقیہ قبر کی زندگی کا تصور قرآن کے ساتھ کسی طرح بھی میل نہیں کھاتا۔ اگر قبر کی زندگی کو مانا جائے اور جس طرح ہمیں بتا یا جاتا ہے کہ قبر میں حساب کتاب بھی ہوتا ہے اور عذاب ثواب بھی، قرآن اس کی بالکل نفی کرتا ہے۔ قبر میں روح ہوتی ہی نہیں اور جسم مٹی بن چکا ہوتا ہے تو حساب کتاب اور عذاب ثواب دونوں بے معنی ہوگئے۔ ویسے بھی اگر یہ سارا کام قبر میں ہی سرانجام پاجائے تو قیامت قائم کرنے کی کوئی ضرورت باقی بچتی ہی نہیں۔ قبر کی زندگی کے بارے میں آیتیں تو اور بھی بہت ساری ہیں لیکن اگر غور کیا جائے تو یہی دو آیتیں ہمیں یقین دلانے کے لئے کافی ہیں کہ قبرو ں کو پختہ کرکے محلات بنانے، صبح شام ان کا چکر لگانے، ان پر میلے اور عرس سجانے، ہزاروں میلوں کا سفر طے کرکے اور لاکھوں روپے خرچ کرکے ان پر حاضری دینے، قبروں میں مدفون لوگوں سے اپنی مرادیں مانگنے اور ہر جمعرات کو اپنوں کی روحوں کا انتظا ر کرنے کا کوئی فائدہ ہے کیا؟ سوائے اس کے کہ ہم ان سے عبرت حاصل کریں کہ ہم سب نے آخر ایک دن اس دنیا سے کوچ کرنا ہے۔ ان سب کاموں سے ہمیں کچھ حاصل نہیں ہوتا سوائے اپنے اموال و جان اور ایمان کے ضیاع کے۔ لیکن شاید ہم قرآن کی سیدھی سادھی تعلیم جو ہمارے ہی فائدے کی ہے، سمجھنے سے قاصر ہیں یا پھر اس کی تعلیم پر ہمیں یقین نہیں آتا۔ ہم یہ سارے کام کرتے بھی ہیں، اپنے اموال، جانوں اور ایمانوں کو برباد بھی کرتے ہیں اور ان کےحق میں دلائل بھی گھڑتے ہیں۔ ایک بڑی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ اللہ نے قرآن پاک میں خود فرمایا ہے کہ جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ مت کہو (۲:۱۵۴ اور ۳:۱۶۹) بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تم ان کی زندگی کا شعور نہیں رکھتے۔ بات ہو رہی تھی قبر کی زندگی کی اور دلیل آئی شہداء کی زندگی سے۔ اللہ نے کہیں نہیں کہا کہ وہ قبروں میں زندہ ہیں۔ اللہ نےتو بس یہ کہا ہے کہ موت بھی دو ہیں اور زندگیاں بھی دو اور قبر میں کوئی زندگی نہیں۔ شہدا کرام کی موت اور زندگی کا تسلسل بھی انہیں قوانین کے تابع ہے۔ وہ اللہ کی راہ میں شہید ہوئے پہلی زندگی کا خاتمہ ہوا۔ بس یہی ان کی دوسری موت ہوئی لیکن یہ موت کی کیفیت ساعت سے بھی کم کی ہوتی ہے۔ اللہ شہادت کے فورًا بعد ان کو دوسری زندگی عطا کردیتا ہے۔ ان کے اعمال کا بدلہ دینے میں اسے اتنی جلدی ہوتی ہے کو ان کو قیامت تک انتظار نہیں کرواتا اور وہ ان کو انتطار کیوں کروائے جن کی زندگیوں اور اموال کو اس نے جنت کے بدلے میں خریدلیا ہے(۹:۱۱۱) ۔ پس شہادت کے بعد فورًا ان کو دوسری زندگی عطا کردی جاتی ہے یعنی انعامات اور نعمتوں کی دنیا میں جا چکے ہیں
Sirf kisi ki baat se sakoon milnay ka matlab ye nahi wo shakhs theek keh raha hai. Hazrat Ayesha R.A ne bayan faramaya hai k Nabi SAWW ne farmaya k beshak Qabr ka azaab haq hai. Ye Hadith Sahih Bukhari ki 1372 no. Hadtih hai. Ghamidi Sahib Ahadees k sath aisa hi salook krtay hain k unka zikr tak nahi kartay.
@@AbubakarFarooqui agar unone hadis na mante to unka jo book hain waha bohot sare hadis Bayan hain wo kaha se leke aye...dekhiye hadish to likha nehi tha o sunte bolte aya isliye bohot jayif hadis bhi agaya waha.. Isliye unone Quran se jodke dekhte hain sacchayi....unone to kabhi hadis ko jhutlaya nehi
Ghamdi Saab you are the blessing of Allah for people who has brain and Allah has given them a courage and wisdom to understands the true version of Islam which was laid 1400 years ago or not so called 300 hundred years a go. Please do not stop this journey of exploring a true Islam and further spreading to it because of fewer ill mannered people, may Allah bless them. Keep it up sir your one of the biggest admirers.
MashAllah buhut achy tareeqy sy samjh agai muj apka batany ka tareeqy umda sahl bhtareen .....I am impressed 👍 too much samjhany ka method intehai Sahel asan Allah salamt Abad rakhy amin
Allah taala hame quran padhne aur samajhne aur amal karne ki taufiq de. Allah hame apna aur apne nabi saw ka farmabardar banaye. Allah ghamdi sahab ko jaza ata kare .
اللّٰہ تعالیٰ نے شہداء کے متعلق بتا دیا ہے کہ وہ ذندہ ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ کے یہاں رزق حاصل کر رہے ہیں اور مطمئن ہیں کہ اللّٰہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا ؛
Javed ghamidi just love it Allah aap ko sehat aur tandrusti dey all time great for me I don't think any another better prayer than this prayer Allah qabool farmaye aameen aurangzeb butt from Switzerland daska sialkot siranwali ❤️ ♥️
Its good development that some politician have decided to speak up and stand up for Pakistan. Hope we will see more politicians standing up for Pakistan rather than corrupt leaders of their parties.
کچھ چیزیں اللہ تعالی نے ایسی بنائی ہیں کہ ان کو صرف نظریاتی طور پر صحیح طرح نہیں سمجھا جاسکتا ،جیسے پھلوں کا ذائقہ عقلی منطقی تعریف سے سمجھ نہیں آتی، بلکہ کھانے سے آتی سمجھ آتی ہیں ،اسی طرح محبت ،نفرت ،غضب و غصہ وغیرہ جو کیفیات ہیں انکو بھی اس وقت تک صحیح طرح نہیں سمجھا جاسکتا، جب تک کہ ان سے براہے راست حسی طور پر واسطہ نہ پڑے ۔ یہ چیزیں عقلی یا منطقی نہیں ہیں۔نہ ہی ان کو صحیح طور پر عقل پر زور دینے سے سمجھا جاسکتا ہے۔ بلکہ جیسے قوت شامہ ناک ایک حد تک اشیاء کی بو سونگھ سکتی ہے آنکھ ایک حد تک دیکھ سکتی ہے ،کان ایک حد تک سن سکتی ہیں ،اسی طرح عقل بھی ایک حد تک انسان کی رہنمائی کرسکتی ہے ،وہاں سے آگے عقل چلانا بے عقلی ہے ، اسی لیے اللہ رب العزت نے انبیاء علیھم الصلاۃ والسلام کو انسانی رہنمائی کے لیے مبعوث فرمایا ہے ،اور وحی کے ذریعے ان کو ان باتوں کا علم دیا ہے جن کا علم صرف عقل سے حاصل نہیں کیا جاسکتا تھا ، لہذا انبیاء علیھم الصلاۃ والسلام اس دنیا میں آئیں انہوں نے اللہ رب العزت کی ذات صفات ،ملائکہ جنات، جنت ،جہنم ،قبر، حشر، پل صراط وغیرہ کا تعارف کیا ،اور انکے برحق ہونے کا حکم فرمایا ،اسی طرح نماز ، روزہ، ذکات ،حج جیسے افعال کا ہمیں حکم دیا ہے ۔اور اللہ رب العزت نے انسانوں کو حکم دیا کہ نبی کا اتباع کریںان کے بتائے طریقے پر عمل کرکے دارین کا فلاح حاصل کریں ،بس عقل کا دائرہ کار یہ ہے کہ ان احکام کو صحیح طرح سمجھے اور ان پر عمل کریں ،مزید ادھر ادھر کی باتوں میں پڑے،جسیے کہ ابلیس نے اللہ رب العزت کے حکم کے سامنے اپنی سمجھداری کا اظہار کیا تو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مردود ہوگیا ۔ نکتے کی بات تو یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے قرآن میں اور نبی پاک ﷺ نے ہمیں اپنی مبارک احادیث میں احکام پر عمل کرنے کا تو حکم دیا ،اسی طرح بہت ساری چیزوں کے بارے میں ان کے بر حق ہونے کا عقیدہ رکھنے کا تو حکم دیا ،مگر انکی لم یا حکمت یا فلسفہ معلوم کرنے کا مکلف نہیں بنایا۔اس لیے صحابہ کرام اور سلف صالحین کو جب دیکھا جاتا ہے کہ وہ اس طرح کے نازک مسائل میں گفتگوں نہیں کرتے تھے ،بلکہ اپنی صلاحیتوں کو تزکیہ نفس اللہ رب العزت کے احکم پر عمل پیرا ہونے کے لیے استعمال کرتے تھے ،تاکہ اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل ہوجائے،پھر دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ کس طرح بلندیوں کی چوٹیوں کو پہنچ گئے۔ ۔اس لیے ہماری لیے خیروعافیت اسی میں ہے کہ ہم اپنی عقل کو بس یہاں تک استعمال کریں کہ کس وقت اللہ رب العزت کا کون سا حکم ہم سے متعلق ہوتی ہے تاکہ اس پر عمل کرکے اپنے رب کی رضا حاصل کرسکے ،تاکہ دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل ہوجائیں۔دین میں اس سے زیادہ عقل مندی کا اظہار نہ کریں، اگر اپنی ناقص عقل کو لگام نہیں دے گے ،تو ابلیس کی طرح مردود ہونے کا قوی اندیشہ ہے اللہ رب العزت سب مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔اور اپنی دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے ۔ باقی نتائج سب کے سامنے ہیں کہ آج ایک طرف تو پاکی ناپاکی دین کے موٹے موٹے احکام کا بھی علم نہیں پایا جاتا، اخلاق دن بدن تباہ کن ہوتے جارہے ہیں تو دوسری طرح یہ دانشور انکو مزید باریک نازک نوعیت کے مسائل میں الجھا رہے ایمانیات پر بحث کی جارہی ہے ، تاکہ ایمان کا جو بچا کچا حصہ ہے اس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔
Janab Ghamedi sahib Salam qabool hoon. Bohat khoob aor behtareen andaz e bayan. Bilkul mukalima ho daleel ky sath. Member per galla pharh molvi fasad ki jarh hain. Allah sab ko samajny ki taufeeq dy. WASSALAM.
Surah Yasin Ayat 52" oh woe to us, who raised us from our sleeping place? (reply will be) This is What the Most Merfciful had promised, and Messengers told the Truth,
اصل میں بات یہ ہے کہ لگ بھگ ایک صدی سے ھمارے علماء نے 90 فیصد ایسا دین سکھایا ہے ھمیں جو انکا اپنا فہم تھا ،نا قرآن کی صحیح تعلیم دی نا حدیث کی )آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے جس نے میری طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے) اب جو اتنے سالوں سے ھمیں کہانیاں قصوں والا دین سکھایا جا رہا ہے تو جب کو باعلم شخص قرآن وحدیث کی بات کرتا ہے تو ھم ماننے کے لیے تیار نہیں ،کیونکہ وہ ھمیں نئ بات لگتی ہے یہی اصل مسئلہ ہے ھمارے ساتھ
اچھا تو تابعین اور تبع تابعین اور سلف صالحین جیسے امام ابوحنیفہ امام شافعی امام امام مالک اور امام احمد اوران سے دین سیکھنے والوں نے غلط سکھایا اور غامدی اور انجینئرمحمدعلی مرزا نے اپکو صحیح دین سکھایا شاباش ہے آپ کی سمجھ پر کہ جن لوگوں نے رسول اللہ سے اور صحابہ دین سیکھا اور انہوں نے وہ آپ کو سکھایا وہ آپ کو غلط نظر آرہے ہیں جو ابھی آگئے ان میں سے کچھ منکر حدیث ہےجیسے غامدی اور کچھ قادیانیت کے طرف مائل ہے جیسے مرزا وہ آپ کو صحیح معلوم ہوتیں ہیں
MaSha Allah Janab. Aye Deen ke thekedaaro, inn say seekho. Kyon logon ko har pal draatey ho. Sikho, Quran ki raushni mein kaysa samjhaya. Allah inn ko hamesha logon ka hamsaya bana kar rakhay. Aameen.
کاش کاش اگر ہمارے رہبر اور علمإ قران پر غور و فکر کرتے ؟ تو اج یہ قوم فرقوں میں بٹی ہوئی نہ ہوتی - غامدی صاحب ہو یا دوسرے علمإ یا پرانے ایمہ کیا یہ لوگوں کے پاس قران نہیں گزری ؟ اگر یہ لوگ ھدایت کے لئیے پڑھتے تو ضرور ھدایت یافتہ ہوتے اور دوسروں کو بھی ھدایت کا راستہ بتاتے ، سارے کے سارے اپنی اپنی وقار عزت رتبہ بنانے کے چکر میں قد بھی گمراہ ہوے اور قوم کو بھی گمراہ کرے :- سب کے سب قران کے خلاف شعوری یا لا شعوری میں صدو ان سبیل اللہ ہی کا کام کئے - پہلے والوں نے سازش کے تحت کام کیا اوربعد والے اس کام کو قد سے کئے یا استعمال ہوئے کیونکہ لکھیر کے فقیر تھے - میری ہر بات کڑوی ضرور لگے گی - لیکن سچائی یہی ہے - دلیل کی طرف آتے ہیں ، سورہ انفال ایت 50 اور سورہ محمد ایت 27 ان دو ایتوں میں ذکر ہے - ظالیمین کے موت کے وقت ان کے منہ اور پیٹوں پر مارتے ہوئے جان قبض کرتے ہیں اور حریق کی خبر بتائی جاتی ہے یعنی آگ کی خبر - اور اسئ طرح بر خلاف نیک لوگوں کو سلام کیا جاتا ہے اور جنت کی خبردی جاتی ہے ، یہ زکر سورہ نحل ایت 32 میں ہے :- اب بتائیے موت سے قبل فرشتہ ہر انسان کو اسکی اوقات بتادیتے ہیں ۔ تو کیا پھر قبر کے اندر سوالات ہونگے اور ان کے لئے جنت کی کھڑی کھولی جاتی ہے اور گناگاروں کو عزاب دیا جاتا ہے ، کیا یہ روایات قران کے خلاف ہے یا تائید میں ہے ؟؟ قران کا انکار کرنا کتنا آسان ہے لیکن احدیث کے نام پر روایتوں کا انکار کرنا کتنا مشکل لگ رہا ہے ؟ اس لئیے کہ دنیا کے علما اور ایمہ کو اللہ کا ڈر نہیں بلکہ دنیا والوں کا ڈر زیادہ ہے ، کہی دنیا والے میرا بائکاٹ نہ کردے ، یہ ڈر ہے ، ،،،، کیا قران فرقان نہیں ہے ؟ کیا قران مبین نہیں ہے ؟ کیا قران مکمل نہیں ہے ؟ کیا قران تفصلی نہیں ہے ؟ کیا قران مجید ، کریم ، نور ، حکیم ، نہیں ہے ؟ کیا قران کے ناموں پر شک ہے ؟ تو پھر دوسری کتابوں کو اس کے سامنے لانے کی کیا اوقات ہے ؟ کیا اللہ قیامت کے دن ان روایتوں کے زریعہ سوالات ہونگے ؟ نہیں تو پھر اتنی بکواس کی پبلک سٹی کیؤں ؟ کیا تم اور تمھارے جیسوں کو اچھا اجر ملے گا ؟ انشااللہ کل قیامت میں سب جواب داہ ہونگے :-----