قاتلین حسین رضی اللہ عنہ کون؟ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، ان سے کسی آدمی نے محرم ( احرام والا شخص) کی بابت سوال کیا کہ اگر وہ مکھی مارڈالے تو اس پر کیا تاوان ہے؟انھوں نے فرمایا کہ اہل عراق مکھی کے قتل کا مسئلہ پوچھتے ہیں جبکہ انھوں نے نواسہ رسول اللہ ﷺ کو شہید کر ڈالا۔ حالانکہ نبی ﷺ نے ان دونوں کے متعلق فرمایا تھا۔ ’’یہ دونوں دنیا میں میرے دو خوشبودار پھول ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری 3753) ابو نعم سے روایت ہے انہوں نے کہا میں اس وقت حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس موجود تھا جب کہ ایک آدمی نے ان سے مچھر مارنے کے متعلق سوال کیا۔ حضرت ابن عمر ؓ نے پوچھا: تم کہاں کے ہو؟ اس نے بتایا عراق کا باشندہ ہوں۔ انہوں نے فرمایا: اس شخص کو دیکھو مچھر مارنے کے متعلق سوال کرتا ہے حالانکہ ان لوگوں نے نبی ﷺ کے نواسے کو شہید کر ڈالا جبکہ میں نے خود نبی ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے: ”حسن و حسین ؓ دونوں دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔“ (صحیح بخاری 5994) حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان` عبدالرحمٰن بن ابی نعم سے روایت ہے کہ اہل عراق کے ایک شخص نے ابن عمر رضی الله عنہما سے مچھر کے خون کے بارے میں پوچھا جو کپڑے میں لگ جائے کہ اس کا کیا حکم ہے؟ ۱؎ تو ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: اس شخص کو دیکھو یہ مچھر کے خون کا حکم پوچھ رہا ہے! حالانکہ انہیں لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسہ کو قتل کیا ہے، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”حسن اور حسین رضی الله عنہما یہ دونوں میری دنیا کے پھول ہیں۔“ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3770]
@@Karachiking45 ہم اپنی بات کر رہے ہیں آپکے بارے میں تھوڑا یہ کہا ہے۔ اللہ میرا مولا ہے اور میں تمام مومنین کا ولی ہوں پس جس کا میں ولی ہوں اسکا علی ولی ہے۔ (سنن نسائی الکبری) روي عن علی إنَّ النَّبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ حَضَرَ الشجرةَ بِخُمٍّ ثُمَّ خرجَ آخِذًا بِيَدِ عليٍّ رضيَ اللهُ عنهُ قال : ألسْتُمْ تَشْهَدُونَ أنَّ اللهَ - تباركَ وتعالى - رَبُّكُمْ ؟ قالوا : بلى . قال صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ : *ألسْتُمْ تَشْهَدُونَ أنَّ اللهَ - عزَّ وجلَّ - ورسولَهُ أولى بِكُمْ من أنْفُسِكُمْ ، وأنَّ اللهَ - تعالى - ورسولَهُ مولاکم * فَقَالوا : بلى . قال : *فمَنْ كان اللهُ ورسولُهُ مَوْلاهُ ، فإنَّ هذا مَوْلاهُ* ، وقد تَرَكْتُ فيكُمْ ما إنْ أخذْتُمْ بهِ لَنْ تَضِلُّوا : كتابُ اللهِ - تعالى - سَبَبُهُ بيدِهِ ، وسَبَبُهُ بِأَيْدِيكُمْ ، وأهلُ بَيْتي حضرت علی کرم اللّٰه وجہہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللّٰه علیہ و آلہ وسلم نے وادی خم میں درخت کے پاس پڑاو ڈالا. پس آپ صلی اللّٰه علیہ و آلہ وسلم باہر آے اور حضرت علی کرم اللّٰه وجہہ کا ہاتھ تھاما اور پکار کر کہا. اے لوگو کیا تم اس بات کہ شہادت دیتے ہو کہ بے شک اللّٰه تبارک و تعالٰی تمہارا رب ہے؟ سب نے کہا بالکل (ہم گواہی دیتے ہیں). آپ صلی اللّٰه علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: *کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ بے شک اللّٰه عزوجل اور اُس کا رسول تمھاری جانوں سے زیادہ تمھارے مالک ہیں اور بیشک اللّٰه اور اُسکا رسول تمھارے مولا ہیں.* پس سب نے جواباً کہا. ہاں (ہم گواہی دیتے ہیں). پس آپ صلی اللّٰه علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا *پس جس کا مولا اللّٰه اور اُسکا رسول ہے بس بے شک اُسکا مولا یہ(علی) ہے.* اور میں تمھارے درمیان جو چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم اسے تھامے رکھو تو کبھی گمراہ نہ ہو گے. اللہ کی کتاب جس کا ایک سرا اللّٰه کے ہاتھ میں ہے اور ایک سرا تمھارے ہاتھوں میں ہے اور میرے اھل بیت. الراوي : علي بن أبي طالب | المحدث : البوصيري | المصدر : إتحاف الخيرة المهرة الصفحة أو الرقم : 7/210 | خلاصة حكم المحدث : سنده صحيح الراوي : علي بن أبي طالب | المحدث : ابن حجر العسقلاني | المصدر : المطالب العالية الصفحة أو الرقم : 4/252 | خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح
Yazid's decision not to pursue *Qisas* (retribution) against his own appointed people raises serious questions about his possible involvement in the events that transpired. This lack of action could be interpreted as a sign that he may have had a role in the wrongdoing, as a just ruler would be expected to ensure justice is served, regardless of who is involved. Moreover, Yazid's actions become even more concerning when we consider his role in the killing of Hazrat Hussein (RA), a revered figure who was not only a Sahabi (Companion of the Prophet Muhammad PBUH) but also a member of the Ahl al-Bayt (the Prophet's family) and a leader of the people of Jannah (paradise). The killing of such a figure under Yazid's rule adds to the gravity of the situation and further implicates him in actions that go against the principles of justice and respect for the Prophet's family. Comparing Yazid's inaction to Hazrat Ali's situation is not entirely accurate. Hazrat Ali did not take *Qisas* for the assassination of Hazrat Uthman because, at the time, the identity of the assassin was unknown. Without a known perpetrator, *Qisas* could not be enacted justly. In contrast, Yazid's case involved individuals whose identities were known, and yet no action was taken. Furthermore, even Muawiyah, who had a vested interest in avenging the death of Hazrat Uthman, did not pursue *Qisas* in the way one might expect if justice were the only goal. This further complicates the comparison and highlights the differences in these historical contexts. Therefore, it would be incorrect to use these examples to justify Yazid's actions, as the circumstances surrounding each case are fundamentally different. I did not expect this from you. Defending a mere king over a Sahabi and a member of the Ahl al-Bayt is disgraceful. Using the term "khurooj" in this context is completely misplaced. If Hazrat Hussein (RA) had fought, it would not have been an act of rebellion (*khurooj*); it would have been an upholding of justice. The anchor's use of such disgraceful words and questions is utterly shameful. Shame on him for his lack of respect and understanding.
Boht soft dil hai apka yazeed k liey or shaheed hone walo ka kuch nhi kitni achy se defend kiya ap ne 😄 Allah apko yazeed k sath rakhy Yazeed k qyamat me ameen
Yazeed sahabi nahi hai samjhe firqaparast jahil hum dua tamam sahaba ke sath uthaye jane ke liye karte hai, ha lekin tujhe dallel ilm se kitni nafrat hai ye saaf dikh raha hai , tera jaise firqaparast ka hashr to bina dua ke bhi firon ke sath hone wala hai
پہلے شیعہ ایک بات طے کر لیں یزید کے خلاف خروج و قیام یا بغاوت فرض تھی یا مستحب کچھ لوگوں کے نزدیک امام کو یزید کے خلاف خروج کے لیے نکلنا واجب نا ہو کچھ کے نزدیک لڑنے کے لئے تعداد کافی نا ہو، کچھ کے نزدیک کوفی قابل اعتبار نہیں تھے جن میں اکثریت صاحب علم صحابہ اور امام حسین کے بہادر بھائی علی کے بیٹے محمد حنفیہ بھی تھے، جبکہ امام حسین نے بھی کربلا میں اپنا ارادہ تین پیشکش کے ساتھ ترک کردیا تھا ، اور یزید کے پاس بیعت کے لیے پاس جانے کی رضامندی ظاہر کر دی تھی کیونکہ امام نے سمجھ لیا کوفیوں نے خطوط کے اندر غلط بیانی کی، اور کوفیوں نےدھوکہ دیا اب اعتراض سنیوں پر کیسا، جب کہ وہ امام کے قیام و خروج کو باوجود یزید کو غیر مستحق سمجھنے کے باوجود امام حسین کے طریقے کار کو حکمت کے خلاف سمجھتے ہوں، جبکہ امام اپنے آپ کو کوفیوں کے حوالے نا کرنے کی مزاحمت میں مظلومانہ شہید ہوئے، لعنت اللہ علی القاتلین اور اس پر جو راضی ہوئے یہ سب کوفی شیعہ تھے، جو قاتل بلاواسط تھے جو بعد میں توابین اور ماتمی بنے، یزید قاتل بلواسطہ ہو سکتا ہے سنی نا ادھر نا ادھر کیونکہ نتیجہ پہلے سے معلوم تھا جو کہ چلنے سے پہلے امام حسین کو بتا دیا تھا صحابہ نے اور مولا علی کے بیٹے محمد بن حنیفہ نے،
امام حسین کی قربانی کا اصل مقصد جو تقدیس و ماتم میں چھپا دیا گیا، وہ یہ کہ حکمران قرآن وسنت کا عالم ایماندار، دلیر ،عدل کرنے والا ،نیکی کا حکم اور برائی سے روکنے والا کفر کے خلاف جہاد کرنے والا جمہور کا نہیں بلکہ سنجیدہ لوگوں کا نامزد ہو، چاہے کوئی بھی نام رکھ دو فرق نہیں پڑتا، خلیفہ، امام، مولا، امیرالمؤمنین،حاکم ،سلطان، ملک، صدر، وزیراعظم، صفات وہی ہونی چاہئیں جس کے لیے امام نے قربانی دی۔
@@mrmahfoozalam9362 Tu pehle Maamu ko maamu tau maan, maamu ke bete ki baat baad main krenge... Tere aur mere Maamu Muawiya RA ko Bukhari 2924, Ibn Majah 2776 main Jannat ki basharat mili hui hay... Ab kya tujh Raafzi main himmat hay ke inn hadees ka inkaar kre? 😂😂 aaya barra 2 number kahinka.... Hadeeson se Sahabaon ka bugz daalne ki koshish krte ho,, aur tumhari saari mehnat pr Huzoor SAW khud hi paani pher dete hain Muawiya RA ko Jannat ki basharat sunaa kar 😂😂😂 marjaao Raafzion ab... Koi charaa nahi siwaae inkaar e hadees ke
@@moizjabbar794 No Sir Aap Nahad Studio RU-vid channel par jakar isi video ko dekh sakte hai. Us channel par yah video ek din pehle hi upload kar diya gaya tha.
حقائق کو عینک کے صحیح نمبر سے دیکھنا ضروری ہے قرآن وحدیث رسول کی روشنی میں اگر آپ اہل بیت کے مقام کو پہچان لیتے تو جو بھی امام کے مقابلے میں آئے وہ باطل ہے کیونکہ امام حسین حق ہیں
Dil ma munafiqat thi tbhi to Nabi k nawasay Ali k lakht e jigar ko rokne ki koshish ki gai, baqi ALLAH PAK behtareen jannay wala or sb pe nazar rakhne wala ha.
👆حسین رضی اللہ عنہ نے یزید بن معاویہ کو امیرالمومنین کہا اور اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دینا چاہا شیعہ کا اعتراف و اقرار الحسين كان يريد مبايعة يزيد قبل استشهاده و لما رأى الحسين نزول العساكر مع عمر بن سعد بنينوى و مددهم لقتاله أنفذ إلى عمر بن سعد أني أريد أن ألقاك فاجتمعا ليلا فتناجيا طويلا ثم رجع عمر بن سعد إلى مكانه و كتب إلى عبيد الله بن زياد. أما بعد فإن الله قد أطفأ النائرة و جمع الكلمة و أصلح أمر الأمة هذا حسين قد أعطاني عهدا أن يرجع إلى المكان الذي أتى منه أو أن يسير إلى ثغر من الثغور فيكون رجلا من المسلمين له ما لهم و عليه ما عليهم أو أن يأتي أمير المؤمنين يزيد فيضع يده في يده فيرى فيما بينه و بينه رأيه و في هذا لكم رضى و للأمة صلاح. الإرشاد ج : 2 ص :-87
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
Jo bhi ilmi kitabi baat karega tumhe uske bare mein yahi lagega kyo ki dalil aur proof se tum firqaparast logo ka koi matlab nahi tumhe baat tumhare hisab aur mindset ki sunnni hai koi zara sa bhi alag nazariya dikhaye to tumhari firqawariyat bahar aa jati hai
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
ظالموں کا دفاع کرنے والے قیامت میں ان ہی کی صف میں کھڑے ہونگے آپ بھی یزید کے ساتھ محشور ہوں اور ہم حسینی امام حسین علیہ السلام کے ساتھ قال رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم الحسن والحسین سیدا شباب اھل الجنہ
پہلے شیعہ ایک بات طے کر لیں یزید کے خلاف خروج و قیام یا بغاوت فرض تھی یا مستحب کچھ لوگوں کے نزدیک امام کو یزید کے خلاف خروج کے لیے نکلنا واجب نا ہو کچھ کے نزدیک لڑنے کے لئے تعداد کافی نا ہو، کچھ کے نزدیک کوفی قابل اعتبار نہیں تھے جن میں اکثریت صاحب علم صحابہ اور امام حسین کے بہادر بھائی علی کے بیٹے محمد حنفیہ بھی تھے، جبکہ امام حسین نے بھی کربلا میں اپنا ارادہ تین پیشکش کے ساتھ ترک کردیا تھا ، اور یزید کے پاس بیعت کے لیے پاس جانے کی رضامندی ظاہر کر دی تھی کیونکہ امام نے سمجھ لیا کوفیوں نے خطوط کے اندر غلط بیانی کی، اور کوفیوں نےدھوکہ دیا اب اعتراض سنیوں پر کیسا، جب کہ وہ امام کے قیام و خروج کو باوجود یزید کو غیر مستحق سمجھنے کے باوجود امام حسین کے طریقے کار کو حکمت کے خلاف سمجھتے ہوں، جبکہ امام اپنے آپ کو کوفیوں کے حوالے نا کرنے کی مزاحمت میں مظلومانہ شہید ہوئے، لعنت اللہ علی القاتلین اور اس پر جو راضی ہوئے یہ سب کوفی شیعہ تھے، جو قاتل بلاواسط تھے جو بعد میں توابین اور ماتمی بنے، یزید قاتل بلواسطہ ہو سکتا ہے سنی نا ادھر نا ادھر کیونکہ نتیجہ پہلے سے معلوم تھا جو کہ چلنے سے پہلے امام حسین کو بتا دیا تھا صحابہ نے اور مولا علی کے بیٹے محمد بن حنیفہ نے،
@@قرآنوحدیثافیشل Umar bin khttab dusre Khalifa ne hazrat Fatima Zohra rad. ke ghar men aag lagaya, hazrat Fatima rad. Ka hamal zaya hua. Dusre Khalifa par kya karoge.
دونوں حضرات کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے، ایک صاف ستھری تحقیق جس کے ذریعے سے اہل بیت اطہار، اصحاب رسول اللہ کی ناموس و عزت بھی محفوظ اور منافقین، نواصب، خوارج اور روافض سب باطل فرقوں کا رد بھی ہو گیا. بارکما اللہ
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
me engineer sahab ko sunta hoon aor aap ko bhi..karbala ke mutalliq aapke moaqaf me itedal hai.. magar aik baat yaad rakhain bhalay yazeed elania gunah na bhi krta ho.. waqea harra me jo kuch usne krwaya wo uski hakumat ko badtaren malookiat ki fehrist me lane ke liye kaafi hai.. jabke uskay nama e amal ko tareek raat se bhi ziada siyah krne ke liye kaafi hai
Waqia Harra main boht jhooti kahaniyan mansoob hain Yazid pr,,, Mirza jani ne galat salat rawayatain bagair tahqeeq ke batadeen jinn main Yazid pr ilzam lagaya gaya tha
@@NSnaziakhanواقعہ حرا میں یزید نے صحابہ کرامؓ کا قتل عام کیا. مدینہ میں لوٹ مار بھی کی. پورا واقعہ حرا تفصیل کیساتھ صحیح مسلم میں موجود ہے. لہزا یزید کافر ہے. اگر تم یزید کو کافر نہیں مانتے تو تم بھی پکے کافر ہو.
Yazid's decision not to pursue *Qisas* (retribution) against his own appointed people raises serious questions about his possible involvement in the events that transpired. This lack of action could be interpreted as a sign that he may have had a role in the wrongdoing, as a just ruler would be expected to ensure justice is served, regardless of who is involved. Moreover, Yazid's actions become even more concerning when we consider his role in the killing of Hazrat Hussein (RA), a revered figure who was not only a Sahabi (Companion of the Prophet Muhammad PBUH) but also a member of the Ahl al-Bayt (the Prophet's family) and a leader of the people of Jannah (paradise). The killing of such a figure under Yazid's rule adds to the gravity of the situation and further implicates him in actions that go against the principles of justice and respect for the Prophet's family. Comparing Yazid's inaction to Hazrat Ali's situation is not entirely accurate. Hazrat Ali did not take *Qisas* for the assassination of Hazrat Uthman because, at the time, the identity of the assassin was unknown. Without a known perpetrator, *Qisas* could not be enacted justly. In contrast, Yazid's case involved individuals whose identities were known, and yet no action was taken. Furthermore, even Muawiyah, who had a vested interest in avenging the death of Hazrat Uthman, did not pursue *Qisas* in the way one might expect if justice were the only goal. This further complicates the comparison and highlights the differences in these historical contexts. Therefore, it would be incorrect to use these examples to justify Yazid's actions, as the circumstances surrounding each case are fundamentally different. I did not expect this from you. Defending a mere king over a Sahabi and a member of the Ahl al-Bayt is disgraceful. Using the term "khurooj" in this context is completely misplaced. If Hazrat Hussein (RA) had fought, it would not have been an act of rebellion (*khurooj*); it would have been an upholding of justice. The anchor's use of such disgraceful words and questions is utterly shameful. Shame on him for his lack of respect and understanding.
👆حسین رضی اللہ عنہ کی بہن زینب کا پیغام غدار، قاتل، کوفی کے نام؟ 📜 *_Sawaal : Hussain رضي الله عنه ki Bahen Zainab ka paighaam Gaddaar Shia k Naam ?_* 🎓 *_Jawaab Suniye : Shaikh Tahir Sanabili Hafizahullah, Al Qassim Dawah Center, Saudi Arabia_*
اگر اس نے قتل کا حکم نہیں دیا جا بقول آپ کے یزید پلید اس کا اصل زمہ دار نہیں تھا تو اس نے قاتلین حسین کے ساتھ نرمی کیوں برتی ۔۔۔ زبیر صاحب سچ بولنا اور قبول کرنا سیکھئے۔۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمارے علماء کو سچ بیان کرنے کی توفیق دے آمین یارب العالمین
حافظ صاحب جزاک اللہ خیرا ، میں نے آپکی اسی موضوع پر دوسری ویڈیو میں بھی یہ سوال کیا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا ۔ ابھی اسی موضوع پر آپکی یہ دوسری ویڈیو دیکھی ہے اور اس میں بھی اس کا تسلی بخش جواب نہیں ہے ۔ آپ نے اس میں ذکر فرمایا ہے کہ اس واقعہ کا حضرت عثمان رض کے قصاص سے موازنہ یہ اس کا الزامی جواب ہے ۔ تو پھر سوال یہ ہے کہ حضرت عثمان رض کے قصاص کے لئے تو صحابہ رض کی طرف سے مطالبہ بھی تھا اور حضرت علی رض کا اس معاملے اجتہادی اختلاف تھا ۔ لیکن حضرت حسین رض کے معاملے اگر آپ یزید کو قصاص نہ لینے پر قصور وار ٹھراتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حضرت حسین کے قصاص کا مطالبہ کسی صحابی نے کیوں نہیں کیا ؟ تو اس صورت میں الزام یزید پر ہی کیوں ؟ جبکہ صحابہ رض میں سے کسی سے اس بات کی توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ مداہنت کریں اور حق کو چھپالیں ؟ اس کو واضح فرمائیں ، جزاک اللہ خیرا
خلاصۃ المصائب صفحہ نمبر 304 جب شمر نے امام کا سر یزید کے سامنے پیش کیا اور انعام کا مطالبہ کیا تو یزید نے غضب ناک ہو شمر کی طرف دیکھا اور کہا اللہ تیری رکاب کو آگ سے بھر دے تیرے لیے ہلاکت ہو جب تجھے علم تھا کہ یہ ساری مخلوق سے افضل ہیں تو تو نے انہیں قتل کیوں کیا ۔ دور ہو جا میری آنکھوں سے تیرے لیے کوئی انعام نہیں اور جلاء العیون صفحہ 529 پر ہے کہ انعام کے طالب کو قتل کردیا
آپ نے کہا کہ حسین رض نے جب دیکھا کہ کوفہ میں سیاسی ماحول سازگار نہیں تو وہ آگے نہیں آئے تو کیا جب کوفہ،کربلا سے بہت دور مسلم بن عقیل کی شہادت کی خبر سے یہ اندازہ لگانا مشکل تھا کہ کوفہ میں سیاسی ماحول کیسا ہے؟
This video was a Litmus Test of all your research work and your narrative which you wanted to establish. The intro demo how you associated different people represents your mindset quite clearly. You can truly judge yourself and your thoughts while sitting alone. It can create a greater impact rather than other things.
Yahi se Dr Hafiz sahab ki zalalat ke din shuru ho gaye Kyo ke jb jb jis jis ne yazeed ki taraf daari ki usko siwaye zalalat ke or kuch naseeb na huwa Zalalat dusro ne nhi ki balke wo shaks apne hi logo ke haatho zaleel huwa Hafiz sahab ne ab tak sirf dusro ki nazar main bure the ab apno ki nazro se bhi gire gy Confirm Ye baat main stamp paper pe likh ko dene ko tayyar hun
Tera stamp paper iran se aaya hoga dr sahab ne yaha na yazeed kk clean chit di na use directly zimmedar bataya kyo ki koi sahi riwayat mein nahi hai ki yazeed ne qatal ka hukum diya, to ye laffazi kahi aur karna
According to law, there is a vicarious liability on the government of the ruling party for their government servants or officials on any improper act done by them. Matlab ye keh, agar kisi ke hukumat mein, unke officials ne kuch ghalat kiya, awaam ke saath toh iska zimmedaar hukumat ko thheraayaa jaaye ga apne officials ke behalf pe aur iska bhughtaan hukumat ko karna hoga. Kya yazeed ke dore hukumat mein kisi ne qisaas liya - for Hussain r.a ?
@@Kuch.bhi.official kissas ka mutaliba to Usman r a ki family mai se b kisi ne nhi Kiya, to mauviya kyn bahana banaya. yazeed to doooor ki baat hai mauviya defend nhi horaha hai.
وقت سے جنگ فتنہ ھے وقت کے ساتھ چلنا توازن اصل میں وقت تبدیل نہں ھوتا انسان بدلتا ھے موسیقی ایک توازن ھمنے اسمیں سر تال لے۔۔۔اپنے ظرف ۔۔۔ کا اضافہ کرکے اسکے توازن کو بگاڑ دیا
Enginner ke aandhe muqallid ab apne pehle se bane mindset ke sath aayenge aur comments section par apne firqawariyat phailana chalu karenge sab par fatwa laga kar
@Abdur Rasheed Tumhare jaise enginner ke aandhe muqallid anf firqaprast shaks ko ilmi kitabi baat kabhi samajh bhi nahi aayegi tum wahi kar sakte hi jitna tumko tumhare baba enginner mirza ne sikhaya hai.
O bhai ye kahani kahi aur sunao mein enginner ka fan aur follower thaa 2015 se 2017 tak. Usko sun kar hi maine rafayadain se namaz padhna chalu ki thii, Enginner jhoota hai isme koi shak nahi aadhu baat batata hai ya baat ki tafseer hi badal deta hai.
یزید پوری تراہ حضرت حسین ابن علی کے قتل کا زمیدار تھا۔ لیکن حضرت عثمان کی شہادت کے سارے سبوت اج بھی چیخ چیخ کہ کہتے ہیں کہ حضرت علی اس شہادت کے زمیدار تھے۔ اگر اج بھی حضرت عثمان غنی کے قتل کی ایمانداری سے جانچ کی جائے تو حضرت علی ابن ابی طالب ہی اس قتل میں شریک نزر اجائنگے ۔
Hafiz sab Mera Ek sawal hai ki ap khe rhy hain yazeed ne hukam diya ki Hazrat Hussain ka raasta roko but app batae Raasta kesa rokna tha Matlab raasta rokne ka Kya tareeqa tha!! iss Raasta rokne ki had kya thi.. Ultimately Raasta rokna ka Ek hi tareeka tha qatal krna.... Plz answer
اس موضوع پر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب دامت براکاتہ کی کتاب یزید کے کفر کے متعلق بہترین تحقیق ہے، اس میں جو دلائل ہیں وہ محض استنباط نہیں بلکہ اس میں واضح دلائل ہیں کہ یذید نے ہی حکم دیا تھا عمروبن سعد کو کہ امام کو شہید کر دینا.... وہ اتنا سچا لگتا ہے آپکو تو بتائیں اس نے پھر مکہ پہ سنگ باری کیوں کورائی، اب اس میں بھی وہ خود نہیں آیا تھا بلکہ حکم دیا تھا اور تین دن تک مدینہ پاک کو مباح کر دیا اور ہزاروں عورتوں کی عزتیں خراب ہوئیں اور عوام مدینہ کو شہید کیا گیا، تو ان سب کا خون کس کے سر پر ڈالیں گے اپ....؟؟؟؟ ؟؟ ککا امام حسین کی شہادت سے رسول اللہ کو ازیت پہنچی یا نہیں؟؟؟ اگر آپ کہیں پہنچی ت ورسول کو ازیت اللہ کو ازیت ہے اور جو ایسا کرے وہ جہنم کا حقدار ہوتا ہے... آپ کی تحقیق ادھوری ہے اس معاملے میں، اورافسوس ہے مجھے
عبداللہ بن عباس کا خط اور پھر حضرت حسین رض کا مسلم بن عقیل کو سیاسی منظرنامے پر اپنا نمائندہ بنا کر بھیجنا دو الگ الگ نظریات ہیں اگر سیاسی منظر نامہ حضرت حسین رض کے حق میں رہتا تو یقیناً آپ خلیفہ بنتے اس میں حضرت عبداللہ بن عباس کے خط میں یہ کہنا کہ حضرت حسین کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں وغیرہ
حافظ صاحب شیعیوں کی کتب میں ہے کہ جناب سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے ابن زیاد سے کہا تھا کہ مجھے واپس مدینہ بھیج دو یا کافروں کے ساتھ جہاد کے لیے جانے دو یا مجھے یزید کے پاس بھیج دو؟ کیا یہ بات صحیح ہے؟ ؟؟
👆یہود انبیاء کے قاتل اور شیعہ اہل بیت کے قاتل 📜 *_Yahood Ambiyaa k Qaatil aur Shia Raafzi Ahle Bait k Qaatil_* 🎓 *_Shaikh Tahir Sanabili Hafizahullah, Al Qassim Dawah Center, Saudi Arabia_*
شیخ طاہر سنابلی ! اللہ پاک تمہیں اور تمہاری پوری ٹیم کو روز محشر قاتلان حسین اور یزید لعین کے حامیوں کے ساتھ اٹھائے۔ آمیں۔ الحمدللہ میں سنی العقیدہ حنفی مسلمان ہوں۔ جس طرح کوفہ میں ابن زیاد ملعون نے امام حسین کے حامیوں کو ظلم و جبر سے امام کی حمایت سے باز رکھا اور جو مظالم یزید ملعون کی افواج نے خانوادہ اہل بیت پر ڈھائے ان حقائق پر پردہ ڈال کر اس فاسق و فاجر ٹولہ کو قتل حسین سے بری الزماں قرار دینا بدترین بددیانتی ہے۔
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
رحلت نبی ص کے بعد ارتداد کا پھوٹنا معمولی بات نہ تھی بڑے بڑوں کی سٹی گم ھو گٸ اب یہاں سے اچھاٸیوں کے پیچھے چلیں انہیں تلاش کریں انہیں ھاٸ لاٸٹ کریں بد قسمتی سے ھماری زیادہ توجہ منفی رھی
@@hasnain9654 کچھ انڈوں کی تان صحابہ پر ٹوٹتی ھے یہ رویہ درست نیں ھمنے دیپک راگ نہیں گانے ۔اگاں لاٸ جاٶ موسمبناٸ جاٶ میں اجتماعی موسم کی بات کر رھا ھوںجو ماحول رحلت نبی مکرم ص کے بعد بنا وہ قابل فخر نہ تھا یہاں سے اگر ھم بتنگڑ بنانا شروع کردیں تو ڈھیروں ھیں مگر ھمنے مکھی نہیں بننا
👆مسلم بن عقیل کا پیغام حسین کے نام 📜 *_Muslim bin Aqeel ka Paigham Hussain رضي الله عنه k naam_* 🎓 *_Shaikh Tahir Sanabili Hafizahullah, Al Qassim Dawah Center, Saudi Arabia_*
👆فاطمہ صغریٰ کا پیغام رافضی شیعہ قاتل اہل بیت کے نام 📜 *_Sawaal : Fatima Sugra ka paighaam Shia Koofi k Naam ?_* 🎓 *_Jawaab Suniye : Shaikh Tahir Sanabili Hafizahullah, Al Qassim Dawah Center, Saudi Arabia_*
البر عقائدی سوال و جواب: *لشکر یزید میں شامل کنفرم صحابہ میں کچھ کی تفصیلات* جو امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ھوئے ۔ 1️⃣ .كثير بن شهاب الحارثي.. اس کے صحابی ھونے کے بارے میں قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430 - كثير بن شهاب البجلي رأى النبي (ص) کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا ۔۔۔۔۔ تاريخ أصبهان جلد 2 صفحہ 136 دار النشر : دار الكتب العلمية ۔ بيروت 1410 هـ 1990م الطبعة : الأولى تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر : يقال ان له صحبة … قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا ۔ اسکے صحابی ھونے کا قوی احتمال ھے - اسلیئے کہ وہ فقط صحابہ ھی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے - (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفہہ 571 نشر : دار الجيل بيروت) 2️⃣ . حجار بن أبجر العجلي ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ھے ۔۔۔۔۔۔ اور بلاذری نے اسکے خط کو جو اس نے امام حسین (ع) کو لکھا ھے - کو نقل کیا ھے ۔ حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك . اس نے نبی (ع) کے زمانے کو درک کیا ھے ۔ الإصابة في تمييز الصحابة جلد 2 صفہہ 167 رقم 1957 دار النشر : دار الجيل بيروت : قالوا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وحجار بن أبجر العجلي… : امام حسین (ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ھیں انمیں ایک حجار ابن ابجر ھے (أنساب الأشراف جلد1 صفہہ 411) وہ ایک ھزار کے لشکر کی سالاری کرتا ھوا کربلاء پہنچا ۔ قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری : وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف . وہ کربلاء میں ھزار سپاھیوں کے ھمراہ شریک ھوا - (أنساب الأشراف ج 1 ص 416) 3️⃣. عبد الله بن حصن الأزدی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة ۔ طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ھے ۔ (الإصابة في تمييز الصحابة جلد 4 صفہہ 61 رقم 4630 دار النشر : دار الجيل بيروت) کربلاء میں اسکا امام حسین (ع) کی توھین کرنا ۔۔۔۔۔ وناداه عبد الله بن حصن الأزدي : يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً : عبد اللہ ازدی نے کہا ۔ اے حسین (ع) کیا تم پانی کیطرف نہیں دیکھ رھے ۔۔لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا - حتی تم پیاسے ھی مرو گے ۔ (أنساب الأشراف جلد1 صفحہ 417) 4️⃣. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی : اس کے صحابی ہونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عبد البر المتوفي 463 : عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن … اسکا نام عزیز تھا پھر رسول خدا (ص) نے اسکا نام عبد الرحمن رکھا ۔ الاستيعاب جلد 2 صفہہ 834 رقم 1419 نشر دار الجيل بيروت ۔ اسکا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین (ع) کے قتل میں شریک ھونا : قال ابن الأثير المتوفي : 630 هـ ۔ وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين : وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا - اور کربلاء میں حاضر ھوا ۔ (الكامل في التاريخ جلد 3 صفحہ 417 ، دارالنشر دار الكتب العلمية بيروت) 5️⃣. عزرة بن قيس الأحمسی : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي : 852 : عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي … وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔ اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ھے ۔ ( یعنی صحابی تھا) الإصابة في تمييز الصحابة جلد 5 صفحہ 125 رقم 6431 نشر دار الجيل بيروت - : اس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا : قالو ا : وكتب إليه أشراف أهل الكوفة … وعزرة بن قيس الأحمسی ۔ (أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 411) ۔۔۔۔۔ گھوڑے سواروں کا سالار : وجعل عمر بن سعد … وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی ۔ أنساب الأشراف ج 1 ص 419 - وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا - شہداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا : واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر … وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف جلد 1 صفحہ 424 - 6️⃣ - عبـد الرحمن بن أَبْـزى : له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه ۔ وہ صحابی ھے ۔ ابوحاتم نے کہا ھے ۔ کہ اسنے نبی (ص) کے پیچھے نماز پڑھی ھے ۔ الإصابة - ابن حجر - جلد 4 صفہہ 239 - قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء ۔ : مزّی کہتا ھے ۔ کہ وہ کوفے میں رھتا تھا ۔ وہ امام حسین (ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ھوا تھا۔ تہذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731 - 7️⃣ - عمرو بن حريث : يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم ۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا ۔ أسد الغابة - ابن الأثير - جلد 4 صفہہ 97 - سپہ سالاروں میں سے تھا : ومن القادة : «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس : ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا - اور لوگوں پر امیر بنایا تھا ۔ (بحار الأنوار 44 / 352) وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کیلیئے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا ۔ (أنساب الأشراف 6 / 376) 8️⃣ - أسماء بن خارجة الفزاری : اسکے صحابی ھونے کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔ اسکو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ھے ۔ : الإصابة في تمييز الصحابة جلد 1 صفہہ 195 دار النشر دار الجيل بيروت - اگلی قسط میں اس الزام کا جواب ہو گا کہ کوفہ کے شیعوں نے کس طرع امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ *کوفہ والوں کے بارے شیعہ و یزیدی دونوں کے مغالطے کا تحقیقی جواب دیا جائے گا*
@@salehqazi9579saza di apne governors ko ? Jisko shaheed kea gaya hé Wo kon hé pata hena ? Ye wo zaat hé agr ink against dosre ko benefit dena bhi gale mn parsakta hé
@@YasirAli-tv9go ap thek keh rahe han ke us ne Governors ko saza nhi di, Jo ke waqie قابلِ گرفت bat ha........ Kisi sorat bhe usko benifit nhi Diya jaa skta.......... لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ :::::: مفہوم؛۔ "کسی قوم کی کی نفرت کی وجہ سے تم حد سے تجاوز نہ کرو (جتنا جرم بنتا ہے، اُتنا ہی الزام لگاؤ) تو یہاں بھی جس سے جتنا ثابت ہے، میرا خیال ہے کہ ہمیں اس سے تجاوز نہی کرنا چاہیے۔۔ بہر حال جس کی جو تحقیق ہے، وہ اسکے مطابق اپنی رائے قائم کرے گا، میرا خیال ہے کہ اگر رائے دوسری جانب بھی چلی جائے تو اس میں کوئی بغض والی بات نہی۔ واللہ اعلم
14:28 مسلم بن عقیل کے خاندان نے خود قصاص لینا تھا کیونکہ یزید کی حکومت کو تسلیم ہی نہیں کیا گیا تھا ورنہ یزید کو تو خوش ہونا چاہیے تھا کہ لوگ تو مجھے حکمران مان کر قصاص لینے آئے ہیں
امام حسین کا مظلومانہ شہادت گرفتاری کی مزحمت میں ہوئی، آپ یزید کے پاس جانے کو تو تیار تھے لیکن ابن زیاد چاہتا تھا پہلے میرے ہاتھ پر بات کرے، آپ نے انکار کیا، گرفتاری سے بچنے کے لیے مزحمت کی جس میں آپ شہید ہوئے، یہ اس طرح کا معاملہ بلا تشبیہ لال مسجد میں ہوا، مسجد چھوڑ کر جانا چاہتے تھے مشرف چاہتا تھا نہیں پہلے گرفتاری دو،
ڈاکٹر عاطف صاحب گورنر بھی یزید کا فوج بھی یزید کی سپہ سالار بھی یزید کے حضرت حر پھر ابن سعد پھر شمر سپہ سالار بنا یہ اچانک نہیں ھوا یہ سوچ سمجھ کر خاندان نبوت کو شہید کیا گیا ھے
@Mohammad Danish مجھے یہ بتاؤ کہ یزید نے کس حیثیت (capacity) میں اپنے گورنر اور فوج کو حضرت امام حسین کا راستہ روکنے اور ان سے اپنی بیعت لینے کا حکم دیا۔؟ اور کیا یزید اور آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا یہ فرمان عالی شان بھولے ہوے ہو۔ "بعد اس کے اے لوگو! میں آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے پروردگار کا بھیجا ہوا (موت کا فرشتہ) آئے اور میں قبول کروں، میں تم میں دو بڑی بھاری چیزیں چھوڑے جاتا ہوں، پہلے تو اللہ کی کتاب اس میں ہدایت ہے اور نور ہے، تو اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اس کو مضبوط پکڑے رہو۔“ غرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رغبت دلائی اللہ کی کتاب کی طرف، پھر فرمایا: ”دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں، میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں تم کو اپنے اہل بیت کے باب میں۔ میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں تم کو اپنے اہل بیت کے باب میں۔ میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں تم کو اپنے اہل بیت کے باب میں۔" صحیح مسلم حدیث نمبر 6225 تا 6227 www.islamicurdubooks.com/hadith/ad.php?bsc_id=5191&bookid=2 کیا تم لوگوں پر نماز میں درود پڑھنا واجب نہیں۔؟ تو اللہ نے جن (محمد و آل محمد) پر نماز میں درود بھیجنا ہم مسلمانوں پر واجب قرار دیا ہو تو یزید نے کس طرح اپنی فوج کو بھیجا کہ ان کو روکیں اور ان سے میری بیعت لیں جبکہ امام حسین علیہ السلام پہلے بھی اس سے انکار کر چکے ہوں۔؟ کیا حضرت امام حسین علیہ السلام کو عام لوگوں نے شھید کیا یا یزید کے مقرر کردہ گورنر اور اسکی فوج نے؟ اگر یزید کے مقرر کردہ گورنر نے یہ کام کیا اور وہ بھی یزید کے اس حکم کے نتیجے میں "حسین کو روکو اور اس سے میری بیعت طلب کرو" اور پھر قتل امام حسین علیہ السلام کا کوئی محاسبہ ابن زیاد اور دوسرے حکومتی ملوث لوگوں سے نہ لیا اور انکو اپنے عہدوں سے بھی نہ ہٹایا بلکہ اسی طرح عہدوں پر برقرار رکھا تو پھر کس طرح یزید حضرت امام حسین علیہ السلام کا قاتل نہیں ہے؟ کیا یزید کو یوں کرکے حکم جاری کرنا نہیں آتا تھا کہ "حسین اور ان کے ساتھیوں کو روکو اور ان سے میری بیعت کے بارے میں بات کرو مگر خبردار ان کو کسی قسم کا کوئی گزند نہ پہنچے ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا اور جب حضرت حسین کو روک چکو تو میرے اگلے حکم کا انتظار کرنا" اگر اس طرح کا یا اس سے مشابہ یزید کا کوئی حکم۔یا خط کسی تاریخی کتاب میں آپ یزید کے حامی ہمیں صحیح سند سے دکھا دو تو پھر کوئی بات بنتی ہے ورنہ ان باتوں میں رائی کے دانے کے برابر بھی وزن نہیں جو آپ لوگ یزید کی حمائت میں اسے بچانے اور اسکے کالے کرتوت چھپانے کیلیے کرتے ہو۔
@@salehqazi9579 Kya Hazrat Ali (Radhi Allahu Anhu) ne Hazrat Talha (Radhi Allahu Anhu) ka qisaas liya tha jab unke saamne sir mubarak pesh kiya gaya tha ??
@@salehqazi9579 Bilkul mohtat andaz bhai kyun ki me Syedna Ali (Radhi Allahu Anhu) ko ber haq samajhta hoon kyun ki halaat wese nahi thay ki wo apne hi camp me logo ko saza dena shuru ker de. Lekin in hazrat ko yahi baat yazeed ke time nahi samajh aati hai. Isliye ilzaami jawaab dene padhte hai.
Shukar hai yazeed sahabi Nahi tha warna rasool k nawasay kay bughaz main yeh log pata Nahi USKO kaunsa darja day daitay Ashra mubashra main to daal hi daitay