اصدق الصادقین و خاتم النبیین حضرت محمد مصطفےٰﷺ نے اللہ سے علم پا کر پہلے ہی بتا دیا تھا کہ مہدی کو ماننا کتنا مشکل ہو گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : “ جب تم مہدی کو پاؤ تو اس کی بیعت کرو خواہ تمہیں برف کے پہاڑوں پر سے گھٹنوں کے بل جانا پڑے کیونکہ وہ مہدی، اللہ تعالیٰ کا خلیفہ ہے۔” (سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن باب خروج المہدی)
اعلیٰ درجہ کا نور ’ وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا تھا۔ یعنی انسان کامل کو ۔ وہ ملائک میں نہیں تھا ۔ نجوم میں نہیں تھا ۔ قمر میں نہیں تھا ۔ آفتاب میں بھی نہیں تھا ۔ وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا ۔ وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا ۔ غرض وہ کسی چیز ارضی اور سماوی میں نہیں تھا ۔ صرف انسان میں تھا ۔ یعنی انسان کامل میں ۔ جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سید الانبیاء سیّد الاحیاء محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ‘ (آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۱۶۰) اپنے آقا و مطاع حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ سے بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؑ (1908-1835)ک مسیح و مہدی علیہ السلام کی بیمثال محبت آپ کی تحریرات کی روشنی میں:
be shak kou kafir hi inkari ho sakta un ki zindgi ka wo alme barzakh mein zinda hein is dunya mein nahi is ka har giz ye maqsad nahi ma foqul asbab ghaibi doa pokar un se ki jaey jo ajj aksriyat ki kar rahi hein
جس کے عالی مقام کا انتہا معلوم نہیں ہوسکتا ’میں ہمیشہ تعجب کی نگاہ سے دیکھتا ہوں کہ یہ عربی نبی جس کا نام محمد ؐ ہے (ہزار ہزار درود اور سلام اُس پر) یہ کس عالی مرتبہ کا نبی ہے اس کے عالی مقام کا انتہا معلوم نہیں ہوسکتا اور اُس کی تاثیر قدسی کا اندازہ کرنا انسان کا کام نہیں ۔ افسوس کہ جیسا حق شناخت کا ہے اس کے مرتبہ کو شناخت نہیں کیا گیا ۔ وہ توحید جو دنیا سے گم ہوچکی تھی وہی ایک پہلوان ہے جو دوبارہ اس کو دنیا میں لایا ۔ اس نے خدا سے انتہائی درجہ پر محبت کی ۔ اور انتہائی درجہ پر بنی نوع کی ہمدردی میں اُس کی جان گداز ہوئی ۔ اس لیے خدا نے جو اس کے دل کے راز کا واقف تھا اس کو تمام انبیاء اور تمام اولین و آخرین پر فضیلت بخشی اور اُس کی مرادیں اس کی زندگی میں اُس کو دیں ۔ ‘ (حقیقۃ الوحی صفحہ ۱۱۵) بانئ سلسلہ احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مہدی معود ومسیح موعود علیہ السلام (1835-1908)-
مسیح اور مہدی کب آئیں گے؟ قرآن کریم‘ احادیث نبویہ اور بزرگان امت کے رؤیا و کشوف و بیانات کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمتِ محمدیہ میں جس مسیح اور مہدی کے ظہور کی پیشگوئی فرمائی تھی اس نے تیرھویں صدی ہجری کے آخر یا چودھویں صدی ہجری کے آغاز میں ظاہر ہونا تھا اور اب پندرویں صدی بھی آدھی گزر گئی ہے