Asalamuelaikum Wa Rehmatullah wa barakat. My heart is filled with emotions after watching this video Alhumduillah, may Allah bless you for sharing this pious story. I am proud, grand son of my ancestorial grandfather, Khawaja Noor UD Din Ashawari RA. Thanks for sharing this video. May Allah bless all of us, Ameeen Wasalaam Wajee Ahmad Ashawari Grand Son Khawaja Noor UD Din Ashawari so-called Ishbari
Assalam alaikum my dearest one's please please 🙏🙏🙏 listen 👂👂👂❤❤❤ mashallah Mubarak ho sab ko may my almighty Allah bless you all please listen to this heart touching bayan and make sure you will share it with your loved ones Allah bless you all and my family and my life and my dearest parents mother and my father and everyone in this world 🌎🌎🌎🌎🌎❤❤❤❤❤❤❤ thank you for sharing Allah hafiz stay healthy and happy ❤❤❤❤❤❤❤ thank you
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : مجھ سے میرے جگری دوست ( جانی محبوب ) ﷺ نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا :’’ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرنا ، خواہ تجھے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے يا تجھے جلا دیا جائے ۔ اور فرض نماز جان بوجھ کر ترک نہ کرنا ۔ جس نے اسے عمداً ترک کیا ، اس سے ( اللہ کی حفاظت کا ) ذمہ جاتا رہا ۔ اور شراب نہ پینا کیونکہ وہ ہر برائی کی چابی ہے ۔‘‘ Sunan Ibn e Majah#4034 فتنوں سے متعلق احکام و مسائل Status: صحیح
jhoota ha ye akal khol kr padho سیدہ صفیہ بنت ِ حیی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں کے ساتھ حج کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں راستہ میں تھے کہ ایک آدمی اترا، اور عورتوں کی سواریوں کو تیز تیز چلانے لگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس طرح شیشوں (عورتوں) کو لے کر چلتے ہیں؟ سو وہ چل رہے تھے کہ صفیہ بنت حیی کا اونٹ بیٹھ گیا،حالانکہ ان کی سواری سب سے اچھی تھی،وہ رونے لگ گئیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پتہ چلا تو آپ تشریف لائے اور اپنے ہاتھ سے ان کے آنسوپونچھنے لگ گئے، وہ اور زیادہ رونے لگیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو منع کرتے رہے۔جب وہ بہت زیادہ رونے لگ گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ڈانٹ ڈپٹ کی اور لوگوں کو اترنے کا حکم دے دیا، سو وہ اتر گئے،اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اترنے کا ارادہ نہیں تھا۔وہ کہتی ہیں:صحابہ کرام اتر پڑے اور اس دن میری باری تھی۔ جب صحابہ اترے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خیمہ نصب کیا گیا، آپ اس میں داخل ہوگئے۔ وہ کہتی ہیں:یہ بات میری سمجھ میں نہ آ سکی کہ میں کیسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گھس جاؤں اور مجھے یہ ڈر بھی تھا کہ (ممکن ہے کہ) آپ کے دل میں میری بارے میں کوئی ناراضی ہو۔ وہ کہتی ہیں: میں عائشہ کے پاس گئی اور ان سے کہا: تم جانتی ہو کہ میں کسی چیز کے عوض اپنے دن کا سودا نہیں کروں گی، لیکن میں تجھے اپنی باری کا دن اس شرط پر ہبہ کرتی ہوں کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مجھ سے راضی کروا دو۔ انھوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ اب وہ کہتی ہیں: عائشہ رضی اللہ عنہا نے زعفران میں رنگی ہوئی چادر لی اور اس پر پانی چھڑکا تاکہ اس کی خوشبو تروتازہ ہوجائے، پھر اپنے کپڑے زیبِ تن کئے، پھر رسول اللہ کی طرف چلی گئیں اور (جا کر) خیمہ کا ایک کنارہ اٹھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: اے عائشہ! تجھے کیا ہوا؟ یہ دن تیرا تو نہیں ہے۔ انھوں نے کہا: یہ اللہ کا فضل ہے، وہ جسے چاہتا ہے، عطا کرتا ہے۔ آپ نے اپنی اہلیہ کے پاس دوپہر کو آرام کیا۔ جب شام ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زینب بنت جحش سے فرمایا: اے زینب! اپنی بہن صفیہ کو ایک اونٹ مستعار دے دو۔ کیونکہ ان کے پاس سواریاں زیادہ تھیں۔ زینب نے کہا: کیا میں آپ کییہودیہ کو مستعار دے دوں؟یہ بات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے ناراض ہو گئے اور اس سے بولنا ترک کر دیا اور اس سے کوئی بات نہ کی، حتی کہ مکہ پہنچ گئے، پھر منی والے دن (بیت گئے) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ واپس آ گئے اور محرم اور صفر کے (دو ماہ) بھی گزر گئے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ زینب کے پاس گئے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی باری مقرر کی۔ وہ بھی آپ سے نااُمید ہو گئیں۔ جب ربیع الاوّل کا مہینہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس گئے۔ زینب نے آپ کا سایہ دیکھا اور کہا: یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو میرے پاس آتے ہی نہیں، سو یہ (سائے والا) کون ہو سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس داخل ہوئے، جب زینب نے آپ کو دیکھا تو کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ کے آنے سے (مجھے اتنی خوشی ہوئی ہے) کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میں کیا کروں ۔ وہ کہتی ہیں: ان کی ایک لونڈی تھی، جس کو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چھپا کر رکھتی تھیں۔پھر اُس نے کہا: فلاں لونڈی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زینب کی چارپائی کی طرف گئے، اُسے اٹھا لیا گیا تھا، آپ نے اُس کو اپنے ہاتھ سے بچھایا، پھر اپنی اہلیہ سے مباشرت کی اور اُن سے راضی ہوئے۔ Musnad Ahmed#11466 فضائل و مناقب کی کتاب Status: صحیح
سیدہ صفیہ بنت ِ حیی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں کے ساتھ حج کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں راستہ میں تھے کہ ایک آدمی اترا، اور عورتوں کی سواریوں کو تیز تیز چلانے لگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس طرح شیشوں (عورتوں) کو لے کر چلتے ہیں؟ سو وہ چل رہے تھے کہ صفیہ بنت حیی کا اونٹ بیٹھ گیا،حالانکہ ان کی سواری سب سے اچھی تھی،وہ رونے لگ گئیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پتہ چلا تو آپ تشریف لائے اور اپنے ہاتھ سے ان کے آنسوپونچھنے لگ گئے، وہ اور زیادہ رونے لگیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو منع کرتے رہے۔جب وہ بہت زیادہ رونے لگ گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ڈانٹ ڈپٹ کی اور لوگوں کو اترنے کا حکم دے دیا، سو وہ اتر گئے،اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اترنے کا ارادہ نہیں تھا۔وہ کہتی ہیں:صحابہ کرام اتر پڑے اور اس دن میری باری تھی۔ جب صحابہ اترے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خیمہ نصب کیا گیا، آپ اس میں داخل ہوگئے۔ وہ کہتی ہیں:یہ بات میری سمجھ میں نہ آ سکی کہ میں کیسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گھس جاؤں اور مجھے یہ ڈر بھی تھا کہ (ممکن ہے کہ) آپ کے دل میں میری بارے میں کوئی ناراضی ہو۔ وہ کہتی ہیں: میں عائشہ کے پاس گئی اور ان سے کہا: تم جانتی ہو کہ میں کسی چیز کے عوض اپنے دن کا سودا نہیں کروں گی، لیکن میں تجھے اپنی باری کا دن اس شرط پر ہبہ کرتی ہوں کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مجھ سے راضی کروا دو۔ انھوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ اب وہ کہتی ہیں: عائشہ رضی اللہ عنہا نے زعفران میں رنگی ہوئی چادر لی اور اس پر پانی چھڑکا تاکہ اس کی خوشبو تروتازہ ہوجائے، پھر اپنے کپڑے زیبِ تن کئے، پھر رسول اللہ کی طرف چلی گئیں اور (جا کر) خیمہ کا ایک کنارہ اٹھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: اے عائشہ! تجھے کیا ہوا؟ یہ دن تیرا تو نہیں ہے۔ انھوں نے کہا: یہ اللہ کا فضل ہے، وہ جسے چاہتا ہے، عطا کرتا ہے۔ آپ نے اپنی اہلیہ کے پاس دوپہر کو آرام کیا۔ جب شام ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زینب بنت جحش سے فرمایا: اے زینب! اپنی بہن صفیہ کو ایک اونٹ مستعار دے دو۔ کیونکہ ان کے پاس سواریاں زیادہ تھیں۔ زینب نے کہا: کیا میں آپ کییہودیہ کو مستعار دے دوں؟یہ بات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے ناراض ہو گئے اور اس سے بولنا ترک کر دیا اور اس سے کوئی بات نہ کی، حتی کہ مکہ پہنچ گئے، پھر منی والے دن (بیت گئے) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ واپس آ گئے اور محرم اور صفر کے (دو ماہ) بھی گزر گئے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ زینب کے پاس گئے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی باری مقرر کی۔ وہ بھی آپ سے نااُمید ہو گئیں۔ جب ربیع الاوّل کا مہینہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس گئے۔ زینب نے آپ کا سایہ دیکھا اور کہا: یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو میرے پاس آتے ہی نہیں، سو یہ (سائے والا) کون ہو سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس داخل ہوئے، جب زینب نے آپ کو دیکھا تو کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ کے آنے سے (مجھے اتنی خوشی ہوئی ہے) کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میں کیا کروں ۔ وہ کہتی ہیں: ان کی ایک لونڈی تھی، جس کو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چھپا کر رکھتی تھیں۔پھر اُس نے کہا: فلاں لونڈی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زینب کی چارپائی کی طرف گئے، اُسے اٹھا لیا گیا تھا، آپ نے اُس کو اپنے ہاتھ سے بچھایا، پھر اپنی اہلیہ سے مباشرت کی اور اُن سے راضی ہوئے۔ Musnad Ahmed#11466 فضائل و مناقب کی کتاب Status: صحیح
اگر اپ کو کوئی یہ کہتا ہے کہ سورۃ البقرہ ایت نمبر 279 میں لکھا ہے کہ سود کھانے والے کے خلاف اللہ تعالی کیساتھ اعلان جنگ ہے تو اپ اس کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ پہلے اپنی ڈگری لے کے اؤ پھر میں یہ ایت مانوں گا وہ ڈگری لے کے ائے یا نہ ائے اپ ایمان سے فارغ ہو جائیں گے اور اگر اپ کو کوئی کافر بھی کہے کہ سورۃ البقرہ ایت 279 میں سود کھانے والے کے خلاف اللہ تعالی کیساتھ علان جنگ ہے تو اپ پر فرض ہے قران پاک کھولیں اگر لکھا ہوا ہے تو اپ مانیں ، کیوں کہ اپ اللّٰہ کی بات مان رہے ہیں نہ کہ اس کافر کی ۔ اسی طرح اگر کوئی شخص بغیر ڈگری کے بھی اپ کو بتاۓ کہ مسلم بخاری میں یہ لکھا ہے تو اپ اس کی ڈگری چک کرنے کی بجائے بخاری مسلم کھول کر دیکھ لیں تو حقیقت پتا چل جائے گی ۔ بالکل اسی طرح کوئی داڑھی رکھے ہوئے سبز پگڑی پہنا ہوا شخص فرقوں کی بات کرے یا یہ کہے کہ اللہ کے علاوہ بھی کوئی دیتا ہے،اور تم اسکی بات پے یقین کرنے ہو تو بیٹا اپنے ایمان کی تجدید کرو، واسلام
Mashallah mashallah mashallah mashallah mashallah mashallah mashallah mere Nabi mere ilove Salma mere Hazrat Amina love mere Hazrat Umar Ilove mere musailove Hussain Ilove mere musailove mere Hazrat Ali ilove Mere Hazrat fatima love mere 🌷💖❤️🙏🏻☝🏻☝🏻🇵🇸🇵🇸😭🙏🏻💚❤️💖🌷🌹🌹🤲🏻💞💞💞💞❤️💚🇵🇸😭😭🇵🇸🙏🏻🙏🏻💚💚🙏🏻☝🏻💚❤️❤️💖💖❤️💚💚💖🌷🌷🌷💖💖❤️🌷💖❤️❤️💖❤️💚❤️💖💖💚💚💚💚💚❤️❤️💖💖🌷🌷🌹🌹🌹🤲🏻🌹🤲🏻💞💞🌹🤲🏻💞💞🤲🏻🌹🌹🤲🏻💞🤲🏻🤲🏻🌹🤲🏻🤲🏻💞🌹🌷💚🙏🏻☝🏻🇵🇸🇵🇸🇵🇸🇵🇸🇵🇸🇵🇸🇵🇸🇵🇸
Ham khate bhi Isi Ka ISI ke dar ka hai Peete BC Ka Dar Hai Jindagi ISI ke dar se Inshallah Qayamat Qayamat main bhi Ham ISI ke saye mein Honge Inshallah Inshallah Inshallah Inshallah tajdar Ek aadami😢 tajdar Khat Mein nabwat jindabad home home Dargah ke Rahane wale Ham Jo Padosi Hain Ham Isi Ka Khaira Jakat khate hain aur Inshallah Kayamat Tak Jari Rahega Inshallah Inshallah Hamara marriage bhi Dur ho jata hai hamara Karan bhi Dur ho jata hai Hamare Hamare reject mein bhi gussa Aati Hai ISI movie Mubarak Sallallahu Alaihi vasllam ke Khairat zakat se
FIDASHABIR PEE GANDHI SHALEEZA SHABIR MUNAZA SHABIR ILTEJA MUFTI NEW INQILAABI CONGRES FREEDOM FRIENDS UNITY KASHMIR KA ISHIQJIHAD INQILAAB YA MUHAMMAD ALLAH HU ALLAH HU INSAN KHOR SARKARI ZAMEN DAL ZAMEN RIVER ZAMEN ROSHNI ACT ZAMEN KHOR INDIAN SOR FAROOQ ABDULLAH NC PARTY PDP PARTY PC PARTY APNI PARTY ROSHNI ACT ZAMEN DALAL NAB AAZAD PARTY PAGD GUPKAR PARTY KO FATGAYA BIHEN KA CHOTU INQILAAB ZINDABAD SHUKREYA
Asalamu Alikum JazakAllah Allah tallah aap ko jazaye khair aata karay. Arz hai Apna phone no. Send karay. Mera naam Haji Ali Muhamnad Naina Wachi hai. Wo aap ki mehrbani hoo gi