میری معلومات کے مطابق کیا پتہ غلط ہو ۔حضرت علی علیہ السلام کے خلاف کوئی مسلمان تلوار لے کر کوئی نہ نکلا بلکہ حضرت علی علیہ السلام خود لشکر لے کر گئے تھے تاکہ کے فساد کو روک جا سکے کیونکہ لوگ کوفہ میں جمع ہو رہے تھے ۔۔۔ حضرت علی علیہ السلام کے لشکر میں حضرت ابوبکر صدیق کے دونوں بیٹے شامل تھے عبد الرحمن اور محمد بن ابوبکر اور دونوں فریقوں میں معاہدہ ہو چکا تھا بر دونوں طرف کے خارجیوں نے یہ جنگ کروائی ۔۔۔ جب دونوں جنگوں کے بعد صلح ہونے لگی تو خارجی کھل کے سامنے آئے اور حضرت علی علیہ السلام کی شہادت بھی آپ کے لشکر میں جو پہلے شامل خارجی نے کی
@@Gpsi1234 بھولے آدمی آپکی معلومات اوسط درجے سے بھی کم کی ھیں۔۔قتل حضرت عمار کے بعد حق واضح ھو جانے کے بعد شامی لشکر کی روش تبدیل ھو جانی چاہئے تھی ،مگر ایسا نہ ھو سکا۔۔۔امت اس بات کی تاویل پیش کرنے سے قاصر ھے۔۔۔
🔷 کربلا اچانک نہیں ہوئی ایک طویل نفرت تھی جو دلوں میں پنپ رہی تھی 🔷 آپ نے کبھی سوچا کہ امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کی پانچ چھ سال کی عمر تک تو واقعات ملتے ہیں مگر اس کے بعد تاریخ میں ان کا ذکر صرف تب ہوا جب ان کی شہادت ہوئی۔ کئی نامور اصحاب حضرت سلمان فارسی کہ جس کے بارے میں نبی کریم نے فرمایا کہ اگر علم ثریا ستارے پر بھی ہو اہل فارس وہاں پہنچ جائیں۔ حضرت ابوذر کہ جنہیں زمین پر سب سے سچا انسان قرار دیا۔ حضرت مقداد جن کی جنت مشتاق ہے۔ حضرت ایوب انصاری جو نبی کریم کے مدینہ میں میزبان تھے۔ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری جو نبی کریم سے لے کر ان کی پانچویں نسل تک حیات رہے۔ حضرت عمار یاسر جن کی شان میں آیات نازل ہوئیں۔ حضرت بلال حبشی جو موذنِ رسول تھے۔ تاریخ ان کے بارے میں مکمل خاموش نظر آتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے وفات نبی کریم ص کے بعد وہ اس دنیا سے غائب رہے اور بس شہادت یا وفات کے وقت دنیا میں کچھ دیر کے لئے آئے۔ آخر کہیں تو کچھ غلط ہوا ہے کہ ان شخصیات کا ذکر کرنا عیب سمجھا گیا۔ دوسری طرف جو افراد نبی کریم ص کی وفات سے سال دو سال قبل مسلمان ہوئے, ان کی سوانح عمری سے تاریخ بھری نظر آتی ہے۔ نبی کریم ص کی وفات کے بعد ایسا کیا ہوا کہ ان کی آل اور بہت سے وفادار اصحاب کو تاریخ نے مکمل نظرانداز کر دیا۔ کہاں کچھ غلط ہوا کہ نبی کریم ص کی وفات کے بعد ان کی آل کے کسی بھی فرد کی طبعی وفات نہ ہوئی۔ تمام قتل ہوئے اور قاتل بھی وہ جو ان کے جد کا کلمہ پڑھتے نہیں تھکتے تھے۔ آج چودہ صدیاں بعد بھی ہم جانتے ہیں کہ حسن و حسین علیہم السلام جنت کے سردار ہیں۔ ایسا کیا ہوا کہ جنت کے طلب گاروں نے سرداروں کو انتہائی اذیت کے ساتھ قتل کر دیا۔ مورخ نے آخر ان تمام ہستیوں کو اتنا غیر اہم کیسے سمجھا کہ تاریخِ اسلام میں ان کا حصہ ایک صحابی جتنا بھی نہیں رکھا۔ کربلا اچانک نہیں ہوئی۔ ایک طویل نفرت تھی جو دلوں میں پنپ رہی تھی۔ جوں جوں وقت گزرتا گیا, نفرت بڑھتی رہی اور ہر ہستی کے بعد دوسری ہستی پر پہلے سے زیادہ ظلم ہوتا نظر آیا۔ اتنی نفرت کہ اس مقدس گھرانے کی مطہرات پر ظلم کرنے سے بھی نہ چوکے۔ چھ ماہ کے بچے کا سر کاٹنا بھی ثواب سمجھا گیا حالانکہ بدترین دشمن کے چھ ماہ کے بچے سے بھی کوئی دشمنی کا بدلہ لینے کا نہیں سوچتا۔ امت نے تو آل رسول پر ظلم کیا ہی تھا مگر مورخین نے ان سے کہیں زیادہ ظلم کیا کہ جن کے فضائل تھے, انہیں چھپایا جبکہ ان کے دشمنوں کے فضائل سے کتابیں سیاہ کیں۔ 24 ذوالحجہ کو واقعہ مباہلہ کی یاد منائی گٸی۔ اس واقعہ میں بنص قران پانچ ذواتِ مقدسہ میدان میں توحید کے گواہ بن کر پیش ہوئے اور قران مجید نےانہیں صداقت کی سند عطا کی۔ واقعہ مباہلہ کے کچھ مدت بعد ان پانچ ہستیوں میں بزرگ ترین ہیستی کا وصال ہوا جنازے میں کتنے کلمہ گو تھے؟؟ پھر 75 دن بعد اس گھر کا دوسرا جنازہ رات کی تاریکی میں اُٹھا اور چند مخلصین کی موجودگی میں بڑی خاموشی اور مظلومیت سے دفن کردیا گیا اور نشانِ قبر تک مٹا دیا گیا جو آج تک نہ مل سکا۔ پھر اسی گھرانے کا تیسرا جنازہ 40 ہجری میں کوفہ سے آدھی رات کے وقت اٹھا اور پشتِ کوفہ ریت کے ٹیلوں کے درمیان خاموشی سے دفن کر دیا گیا اور مدتوں قبر کا نشان نامعلوم رہا۔ پھراسی جماعت کے چوتھے فرد کا جنازہ 50 ہجری میں شہر مدینہ سےاُٹھا اور نانے کی مزار کی طرف چلا مگر کچھ لوگ تیروں سے مسلحہ راستے میں حاٸل ہوٸے کہ نواسے کو نانے کے پہلو میں دفن نہیں ہونے دیں گے آخر وہ جنازہ بقیع کے عوامی قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔ پھر 61 ہجری میں اصحاب مباہلہ کے آخری فرد کا جنازہ اٹھایا بھی نہ جا سکا بلکہ جنازہ گھوڑوں کی ٹاپوں سے پامال کر دیا گیا۔ بحثیت مسلمان کیا ہم یہ حق نہیں رکھتے کہ کم از کم ہم مورخ اسلام سے یہ تو پوچھیں کہ جنکی صداقت کا گواہ خود اللہ ہے اور وہ توحیدِ خدا کے گواہ ہیں امت رسول نے انکے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا۔؟ ہمارے یہ سوال امت مسلمہ پر قیامت تک قرض رہیں گے؟؟؟ جواب تو امت مسلمہ کو ہی دینا پڑے گا چونکہ وہ مورخ اسلام تو جواب دے نہیں سکتے جنہیں ملوکیت نے یا تو سونے چاندی کی جھنکار سے خریدا ہوا تھا یا طاغوتی حربوں سے ڈرایا دھمکایا ہوا تھا۔
Hazrat Umer ke baitay Abdullah bin Umer or aksar sahaba ne yazid ki bayat karli thi sirf woh shian e Ali jo yazid par laanat bhejte thy sirf unho ne yazid ki bayat nahi ki thi
حضرت امام مولا علی علیہ السلام کے یہ سب دشمن اس وجہ سے تھے کہ مولا علی علیہ السلام نے کسی کا باپ تو کسی کا بیٹا تو کسی کا بھائی تو کسی کا چچا تو کسی کا شوھر الغرض ھر گھر سے ایک نا ایک اوپر بھیجا تھا۔وہ دشمنییں پنپتی رھیں اور پاک رسول اللہ ص کے پردہ فرماتے ھی ظاھر ھوگئیں۔
Mao ahle hadees family say hun Ali or olad E Ali A.s kay samnay koi afzal nahi lgta meray dil ko sakoon bhi nahi ata na koi haq baat karta hai or na sunta hai mujhy lgta hai mai apnay logon mai akela hun na din ko sakoon na raat ko........mai nay apnay name kay sath raza laga liya hai magar koi nahi samjhta mujhy
Shebaaz bhai. Agar waqt aur himmat sath dey to. Aesi video bhi bnaey jis mai in qatileen sey maqtabbey tasunun mai kon kon sey aqaeed liey gae hain. Aur fiqh i usool bhi.
Allah Ki Lanat ho.. Allah ke Nabi (saws) ke Nawase aur unki Aulaad aur Ashaab ko Qatl karne walon par.. Haq Nabi! Haq Ali! Haq Husain wa Auladil Husain AlaihisSalaam
Shimar hazrat ali r.a ka salah or hazrat hussain ka mamu tha...... Or ibn e ziad hazrat ali ka comonder tha umar ibn e saad hazrat ali r.a ka bhatija tha.... Ya sab kuch yad ha
Reference de lanti......"yad hai" y kya tarika hai bat krne ka, daleel de.........chal mein bhi kehta, tere sahaba ne jhooti hadeesen grhi thin, tere sahaba medan se bhag gye they, tere sahaba ko Rasool se bat krne ki tameez nhi thi, yad hai?😂😂........kesa bewaqoof hai tu
کوفہ میں شمر عمر سعد جیسے لوگ بھی رہتے تھے سارے کے سارے شیعہ نہیں تھے۔ وہاں پر آدھی آبادی سنیوں کی بھی تھی۔ باقی کربلا کے شہداء میں اک اچھی خاصی تعداد کوفہ ہی کے تھے۔ اور کافی زندانوں میں بھی تھے۔ یع ی کوفہ ہی تھا جو متحرک تھا۔ باقی حجاز شام بصرہ مصر وغیرہ کے لوگ تو مجرمانہ خاموش تھے۔ چلو مان لیا کوفی ملوث تھے تو آپ کے اکابرین کدھر تھے جب مار رہے تھے اور وہ خاموش تھے اور ظالم اور فاسق حکمرانوں کی اطاعت گزاری کررہے تھے۔ اور واقعہ کربلا کے بعد کوفی ہی تھے جنہوں نے اک اک قاتل کو واصل جہنم کیا۔ مطلب بات کرنے سے پہلے سوچتے ہیں۔ پھر بات کیا کرو۔ آج جب کے فلسطین پر مظالم ہورہے ہیں یہ شیعہ ہی ہے جو چالیس سال سے زیادہ فلسطین کے لئے آواز اٹھا رہے ہیں اور کبھی مسئلہ فلسطین کو چھپنے نہیں دیا۔ ورنہ عرب نام نہاد آپ کے ہیرو بادشاہ اور ترکی وغیرہ مسئلہ فلسطین کو دفن کرچکے ہوتے۔ آج صرف شیعہ ہی ہیں جو میدان عمل میں ہیں۔ کون لڑ رہا ہے؟؟؟ 🇾🇪🇮🇷🇵🇸🇮🇶🇸🇾🇱🇧 حز ب اللہ انصار اللہ حشد شعبی شام ایران۔ باقی تو سب دوست ہیں اسرائیل کے جس طرح تب آپ کے اکابرین یزید کے ساتھی تھے۔
جس طرح رب والدین کو بھی بولا جا سکتا ھے لیکن کیوں کہ اللہ نے فرمایا ھے تمہارا رب اللہ ھے اس لئے ھم کسی اور کو رب نہیں بول سکتے بھلے جائز ھے پھر بھی۔ اسی طرح اللہ نے قرآن میں بہت سے مقامات پر فرمایا ھے تمہارا مولا اللہ ھے۔ تو بس بات ختم اب کوئی ایک نہیں ایک لاکھ روایات بھی لے آئے قرآن کے سامنے انکی کوئی اوقات نہیں۔ مولا صرف اللہ ھے اور کوئی نہیں ❤️
قاتلان امام حسین ء پہچاننے کے لیے انکے بمع ولدیت و شجر ہ نسب انکے کلمہ طیبہ کی عبارت انکی نماز پڑھنے کا طریقہ کار انکا مقام بطور راوی بیان کیا جانا چاہیے