میں درد کا ہر قصہ تم کو ہی سنا دیتا
گر دل میں ترے کوئی احساس جگا رہتا
یوں غیر کے در پر میں رسوائی نہ سہہ لیتا
گر غم کے اندھیروں میں تم مجھ میں سما رہتا
کچھ عہد وفا کا ہی احساس تمہیں ہوتا
ہم کو نہ کوئی پھر تو احساسِ زیاں رہتا
آنکھوں سے جو اشکوں کا طوفان ہے یہ برپا
یہ دل کی حالت ہے بس آہ و فغاں رہتا
مرے حال سے واقف گر کچھ پل ہی سہی ہوتا
پھر تو ترے آنے کا مجھ کو بھی گماں رہتا
تم صاف دغا کرتے کوئی تو گلہ نہ تھا
میں دل کو سمجھاتا اس حال میں نہ رہتا
کلام: احتشام بٹ
آواز: مہروف بیگ
ویڈیو: ابوصارم
16 сен 2024