@@kitchenwithsidra7548 شہری باورچی خانہ میں استعمال ہونے والا پیمائش کا ترازو کی دیہاتوں میں عادت ہے نہ رواج لیکن سگھڑ اور ذہین خواتین دیہاتوں میں بھی کپ یا گلاس کا تو حساب کتاب رکھتی ہیں ۔ آٹا حسب ضرورت ۔گڑ بھی حسب ضرورت ۔ شیرہ کیلئے پانی بھی حسب ضرورت واہ یوں ہوئے استاد تو پھر سیکھنے والے بنا اور کھا چکے ٹیکڑے
بہرحال فضول تو نہیں ہے ضرور اچھے بنے ہونگے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ سیکھانے کا یہ عمل کسی نیکی یا ہمدردی کے تحت نہیں ہورہا بلکہ یوٹیوب کمائی کا ذریعہ ہے اور یہ ویڈیو بھی باقی لاتعداد پاکستانیون کیطرح حرس دولت کیلئے بنائی گئ ہے میری خالہ مرحومہ ٹیکڑے بنایا کرتی تھیں اور مجھے بس یہ یاد ہے کہ اسکیلئے آٹا چکی سے خصوصی طور پہ موٹا پسایا جاتا تھا باقی گڑ ۔ آٹا ۔ گھی ۔ دودھ یا پانی کسی خاص مقدار میں ہوتے تھے لاعلمی اور نہ سمجھا پانے کی غلطی کو"حسب ضرورت " کا کفن میں لپیٹنا بدعادتی ہی کہوں گا