Mujhe bhi aisi hi samjhdar saas mili thi .lekin logo k bahekane me aa kr maine unhe kho diya.engagment hi tod daali maine.or aj mai bht pachta rhi hu.wo koi gair nhi the balke mere phuppo bhi the.plz sab dua kare ki mera rishta dobara mere phoppo k ghar taye ho jaye.Aameen
@@sayimsam7045 agr amma aisi hn to bv ki lgam b kheeinch k rakha wrna maa ki shafqat se hath dho bhytho k joro ka ghulam ban k her rishty ko uska mukam do chahy ma ho chahy bv jaisy arshad ne saf mana kiya k mai apni maa se alag nhi reh sakta
Sana adeel ye isi zamna ki sas hi mtlb ye bilkul meri sas k jesi hain bhttttttttttttt hi achiii Allah pak meri sas ko hamesha khush or mje p salamat rkhy ameennnn
OMG omg i just cant believe they are letting that little child suffer just coz of the serial. Omg stop this director that little girl dont know its a shooting gng on. She is getting tortured. I cant believe her parents are okay with this. Please money is not that much imp. Stop torturing that little girl. It will effect her really bad. Please i couldnt see tht scene where she through her on the bed and then slapped her. Omg seriously. Hating this show bcoz of this.
Har waqt shohar k samne bhety rehna mujhy bahot gussa aata hy ubi khalid gaya nae hina pehly he udas hogai may apke bagair kese rahongi..... I hate thats type of girls
شادی کےتین سال کے بعد ساس نے بہو سے پوچھا.: بہو مجھے ایک بات تو بتا. میں تجھے اتنی خراب اور کھری کھری باتیں سناتی ہوں اور تو پلٹ کر جواب بھی نہیں دیتی اور غصہ بھی نہیں کرتی اور بس ہنستی رہتی ہے۔ بہو کو تو جیسے سنانے کو کہانی مل گئی۔۔۔ کہنے لگی : اماں جی آپ کو ایک بات سناتی ہوں۔ میں جب چھوٹی تھی تو مجھے ہمیشہ ایسا لگتا تھا کہ میری ماں میری سگی ماں نہیں۔ کیوں کہ وہ مجھ سے گھر کے سارے کام کرواتی تھی اور کوئی کام غلط ہو جاتا تو مجھے ڈانٹ بھی پڑتی اور کبھی کبھی مار بھی دیتی تھی لیکن ماں تھی وہ میری۔ مجھے ان سے ڈر بھی لگتا تھا اور میں نے ان سے کبھی غصہ نہیں کیا۔۔۔ یہاں تک کہ میں کالج سے تھکی ہوئی واپس آتی تو آتے ہی کچھ دیر آرام کے بعد مجھے کام کرنے ہوتے تھے۔ پھر جب میری بھابیاں آئیں تب تو جیسے میرے کام زیادہ ہی بڑھ گئے۔ ہونا تو چاہیے تھا کہ بہو آئی تو ساری ذمہ داریاں اس پر ڈال جاتی۔ لیکن میری امی نے پھر بھی مجھ سے سارا کام کروایا اور کبھی بھی بھابھیوں کو نہیں ڈانٹا بلکہ ان کے کام بھی مجھے کہتی تھیں کہ کر دو خیر ہے۔ "پھر کیا ہوتا ہے" ان کا یہ ایک جملہ ہمیشہ مجھے یاد رہتا ہے۔ وہ کہتی تھی خیر ہے بیٹی اگلے گھر جاکر تجھے مشکل نہیں ہوگی اور میں اِس جملے سے چِڑ گئی تھی۔ جب میری شادی تھی تو دو دن پہلے مجھے امی نے پیار سے اپنے پاس بٹھایا اور بولیں : بیٹا آج تک سمجھ میں تیری ساس تھی۔ میں نے تجھے پریکٹس کروا دی ہے اور تجھے بتا دیا ہے کے ساس کیسی ہوتی ہے۔ اب آج سے میں تیری ماں ہوں۔ اب تیری شادی ہو رہی ہے تو بیٹا جب تمھاری ساس تمہیں کچھ کہے تو سمجھنا کہ جیسے میں کہتی تھی ویسے ہی تیری ماں تجھے ڈانٹ رہی ہے۔ بس یہ ہی بات تھی کہ مجھے آپ کی باتیں بری نہیں لگتی۔ کیوں کہ میری امی نے مجھے پریکٹس کروا کے بهیجا ہے۔۔۔ اور اماں جی آپ نے تو کبھی اتنا ڈانٹا ہی نہیں جتنا امی ڈانٹتی تھیں۔۔ توبہ توبہ۔۔۔۔۔ بہو ہنستی ہوئی کچن میں چلی گئی۔۔۔ اور ساس سوچتی رہی کہ کیا واقعی بیٹیوں کی تربیت ایسی کرنی چاہیئے۔۔۔؟؟ رب تعالی تمام بہن بیٹیوں کے نصیب اچھے فرماۓ۔ آمین ❤️