مفتی صاحب کی اللہ تعالی مغفرت فرمائے موصوف فرقہ واریت کو خوب ہوا دیتے تھے۔۔۔۔دیوبندیت کے لیے خوب محنت کی۔۔۔۔حالانکہ اللہ تعالی نے اس سے واضح منع فرمایا ھے : اِنَّ الَّذِیۡنَ فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمۡ وَ کَانُوۡا شِیَعًا لَّسۡتَ مِنۡہُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ ؕ اِنَّمَاۤ اَمۡرُہُمۡ اِلَی اللّٰہِ ثُمَّ یُنَبِّئُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَفۡعَلُوۡنَ ﴿۱۵۹﴾ سورت الانعام ترجمہ : بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ تعالٰی کے حوالے ہے پھر ان کو ان کا کیا ہوا جتلا دیں گے ۔ کاش ! مفتی صاحب احناف اور شوافع اور غیرمقلد سب کو صرف مسلمان کہلوانے کی ترغیب دیتے۔۔۔۔ مفتی صاحب نے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی جس حدیث کی دلیل کی بات کی ھے وہ حدیث ضعیف ھے اور سینے پر ہاتھ باندھنے کی دلیل مانگی ھے تو عرض ھے کہ ناف کے اوپر کا حصہ سینہ میں شامل ھے اور ناف سے نیچے کے حصہ کو کمر/کوکھ انگلش میں (waste) اور پنجابی میں ( پیڈو )کہتے ہیں یعنی وہ حصہ جو ناف سے نیچے اور شرم گاہ سے اوپرہوتا ھے۔۔۔۔ اور صحیح احادیث میں ھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کمر پر ہاتھ باندھنے سے منع فرمایا ہے: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ : نُهِيَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا . البخاری 1220 ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کمر/کوکھ پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔ وحَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى الْقَنْطَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، جَمِيعًا عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا» وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔۔۔ صحیح المسلم 1218 ترجمہ : حکم بن موسیٰ قنطری نے کہا : ہمیں عبداللہ بن مبارک نے حدیث سنائی ، نیز ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں ابوخالد اور ابواسامہ نے حدیث سنائی ، ان سب نے ہشام سے ، انھوں نے محمد ( بن سیرین ) سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ آپ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی آدمی کمر/کوکھ پر ہاتھ رکھے ہوئے نماز پڑھے ۔ امام مسلم کے استاد ابوبکر کی روایت میں ( نبی ﷺ کے بجائے ) رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الِاخْتِصَارَ فِي الصَّلَاةِ، وَكَرِهَ بَعْضُهُمْ أَنْ يَمْشِيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا، وَالِاخْتِصَارُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ عَلَى خَاصِرَتِهِ فِي الصَّلَاةِ أَوْ يَضَعَ يَدَيْهِ جَمِيعًا عَلَى خَاصِرَتَيْهِ، وَيُرْوَى أَنَّ إِبْلِيسَ إِذَا مَشَى مَشَى مُخْتَصِرًا. ۔۔۔ترمذی 383 ترجمہ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کمر/کوکھ پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی حدیث آئی ہے، ۳- بعض اہل علم نے نماز میں کمر /کوکھ پر ہاتھ رکھنے کو مکروہ قرار دیا ہے، اور بعض نے آدمی کے کوکھ پر ہاتھ رکھ کر چلنے کو مکروہ کہا ہے، اور اختصار یہ ہے کہ آدمی نماز میں اپنا ہاتھ اپنی کمر/کوکھ پر رکھے، یا اپنے دونوں ہاتھ اپنی کمروں/ کوکھوں پر رکھے۔ اور روایت کی جاتی ہے کہ شیطان جب چلتا ہے تو کوکھ پر ہاتھ رکھ کر چلتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ دعا کریں کہ اللہ تعالی ھمارے علمآء کرام کو توفیق دے کہ وہ فرقوں سے توبہ تائب ہو کر پھر ایک امت بنیں اور قرآن اور صحیح احادیث کی روشنی میں امت کی تربیت اور راہنمائی فرمائیں۔۔۔۔ بھائیوں جب تک فرقوں میں تقسیم رہیں گے کافروں سے ایسے ہی جوتیاں کھاتے رہیں گے۔۔۔۔ دعا ھے کہ اللہ تعالی ھمیں پھر سے صرف اور صرف مسلمان بنا دے آمین۔۔
حضرت ذرا قرآن و حدیث کے حوالے بھی دیا کرو فتوی دینے کا یہ کیا طریقہ ہے۔۔۔!! کعبہ کو دیکھتے ہوئے طواف کرے تو طواف نہیں ہوگا عورت کی چھاتی محارم کے لئے حرام نہیں ہے۔ ؟؟؟ گونگی عوام کے سامنے بیٹھ کر جو چاہیں بولتے چلے جائیں !!!
یہ مسائل اُن کے لیے بیان ہورہے ہیں جن کا مفتی صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ پر اعتماد ہے اور ایسے لوگوں کے لیے حوالے نہیں دیے جاتے اور اگر آپکو اعتماد نہیں ہے تو آپ سن کیوں رہے ہو؟؟
حضرت لوگوں کے سامنے بغیر دلیل کے ہر کچھ مسئلہ بیان کر رہےہیں۔۔۔۔۔ محرم مردوں کے سامنے عورت کی چھاتی اور پیٹھ کب سے حلال ہو گئی؟؟؟؟؟ قرآن کی صریح آیات کے خلاف مسئلہ بیان کر رہے ہیں۔