Khumar Saahaeb was a legend undoubtedly, his specific voice leaves everlasting impact on heart and mind.....and indeed the words beyond words!!! Miss him...!
1985 me hum duniya me tashreef laaye lekin aapki shayri ka ek ek lafz apni zindgi me face kiya lajwab shayri aur agar me us waqt hota to aapke aansu zaroor saaf karta.
چلو زندگی میں ہی راہیں بدل کے دیکھتے ہیں۔ یوں محبت کی ہے، اب کہ بچھڑ کے دیکھتے ہیں۔ وہ راستے جن سے یادیں ہیں وابستہ اپنی ۔ ان سے بھی الگ جہاں چل کے آج تو دیکھتے ہیں یہ ربط عجب تھا وہ کے کبھی درمیاں اپنے بھی۔ اب دل سے ہم کہ دغا کر کے تو دیکھتے ہیں۔ راحت تھی جو کبھی تم سے دل کو اب کہ مگر۔ نیاں اک یہ ستم ترے شہر میں کھا کر دیکھتے ہیں۔ گلہ ہی نہیں میرا دیوار سے اب رہا ہے۔ پتھر ترے شہر کے چوم کے ہم بھی دیکھتے ہیں۔ یوں شہر ترا ترے جسم کی طرح ہی خوشبو کا ہے۔ جدا ہوکر حسن سے ، غم یہ بھی کھا کر دیکھتے ہیں۔ گلہ بھی واجب تو ہے نہ یوں کہ جدائی کا۔ غم کا بھی سمندر اب اُنڈیل کے دیکھتے ہیں۔ شاعر۔عبدالصبور سومرو۔ بحر۔زمزمہ/متدارک مسدس مضاعف۔۔۔