Тёмный

Namaz e janaza k bad doa ka msla,نماز جنازہ کے بعد دعا کا مسئلہ قرآن و حدیث میں مفتی شوکت سیالوی کا 

Chashm e Saqi(G.A.Saqi)
Подписаться 58 тыс.
Просмотров 13 тыс.
50% 1

Опубликовано:

 

27 окт 2024

Поделиться:

Ссылка:

Скачать:

Готовим ссылку...

Добавить в:

Мой плейлист
Посмотреть позже
Комментарии : 27   
@MIrfan-n4i
@MIrfan-n4i 3 месяца назад
Mashallah
@mohammedriaz9306
@mohammedriaz9306 Год назад
Masha Allah boht khoob Allah almighty aap k ilm main mazeed birktain etta farmaiy aamin
@محمدرفیق786
@محمدرفیق786 Год назад
ماشاءاللہ بھت خوب
@fakharalam1802
@fakharalam1802 2 года назад
ماشاءاللہ مولانا صاحب نے سچ کہا قرآن سےدعا مانگنے کا ذکر آیا ھم نےجو اندر دعاء مانگ لی وہ تو قرآن وسنت سے ثابت ہوئی اور اس کے الفاظ بھی موجود ہیں ...بعد نماز جنازہ مانگی جاتی وہ دعا عربی میں تحریر کر دیں اور حوالہ بھی ساتھ دئے دیں ...ھم بھی وہ یاد کر لیں اور بچوں کو بھی یاد کروا دیں ....مہر بانی ہو گی...جواب دئے کر مشکور فرمائیں. گے... والسلام
@Faizan-gl5nh
@Faizan-gl5nh Год назад
اللھم عبدک و ابن عبدک نزل بک الیوم فاغفرلہ ذنبہ ووسع علیہ مدخلہ فانا لانعلم منہ الا خیرا وانت اعلم بہ مولا علی نے یزید ابن مکفف کے جنازہ پہ دعا مانگی
@zahid..
@zahid.. 10 месяцев назад
اسلام نے فرض اور نفلی عبادات کے لیے الگ الگ پروٹوکول اور اصول بتائے ہیں ۔ جتنی بھی نفلی عبادات ہوتی ہیں اس میں زمان, مکان اور تعداد کی کوئی قید نہیں ہوتی ۔ صرف پاکی اور ناپاکی کا خیال رکھنا ہوتا ۔ اور مکان کے معاملے میں دیکھنا ہوتا ہے کہ جگہ پاک ہے یا نہیں جیسا کہ واش روم وغیرہ ۔ صرف اس نفلی عبادت کا خیال رکھا جائے گا اور اس پر عمل کیا جائے گا جس میں نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کوئی خاص حکم جاری فرمایا ہو ۔ اور جہاں منع نہیں فرمایا یا خاموشی اختیار کی وہاں پر situation کے مطابق دیکھا جائے گا کہ کرنا کیا ہے اور اس معاملے میں اجتہاد کیا جائے گا, اگر اس کی اصل دین میں موجود ہو گی تو وہ بدعت نہیں کہلائے گی ۔ دعا مانگنا نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ثابت ہے اور اس کی اصل دین میں موجود ہے ۔ جہاں تک نماز جنازہ کے بعد دعا کا معاملہ ہے تو یہ ایک نفلی عبادت ہے اور زمان, مکان اور تعداد کی قید سے آزاد ہے اب آپ جب چاہیں اور جہاں چاہیں دعا مانگ سکتے ہیں ۔ یہ احادیث سے بھی ثابت ہے کہ نماز جنازہ سے پہلے ہو یا نمازجنازہ کے بعد دونوں صورتوں میں دعا مانگی جا سکتی ہے ۔ نماز جنازہ سے پہلے دعا کی روایت, جس میں میت کے لیے اچھے الفاظ استعمال کیے گئے اور اس وجہ سے اس پر جنت واجب کر دی گئی ۔ اگرچہ ڈائریکٹ دعا نہیں کی گئی اور صرف تعریف کرنے پر ہی جنت واجب ہو گئی اور تعریف کرنے کو دعا کا درجہ دے دیا گیا ۔ مشکاۃمصابیح 1662 انس ؓ بیان کرتے ہیں ، وہ ایک جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی اچھائی بیان کی ، جس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ پھر وہ دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی برائی بیان کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا : کیا واجب ہو گئی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اس کی اچھائی بیان کی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی تو اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی ، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۔‘‘ بخاری ، مسلم اور ایک روایت میں ہے ’’ مومن زمین پر اللہ کے گواہ ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔ نماز جنازہ کے بعد کی دعا۔ مشکاۃ مصابیح 1655 عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تو میں نے آپ کی دعا یاد کر لی ، آپ کہہ رہے تھے :’’ اے اللہ ! اسے معاف فرما ، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما ، اس کی قبر فراخ فرما ، اس کے گناہ پانی ، اولوں اور برف سے دھو ڈال ، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل سے صاف کیا ہے ، اسے اس کے (دنیا والے) گھر سے بہتر گھر (دنیا کے) اہل سے بہتر اہل (خادم وغیرہ) اور (دنیا کی) زوجہ سے بہتر زوجہ عطا فرما ، اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر نیز عذاب جہنم سے محفوظ رکھ ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : (آپ نے اس قدر دعائیں کیں) کہ میں نے تمنا کی کہ کاش ! یہ میت میری ہوتی ۔ رواہ مسلم ۔ مشکاۃمصابیح 1674 وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم جنازہ پڑھو تو میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔ مشکاۃ مصابیح 1677 واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مسلمان شخص کی نماز جنازہ پڑھائی تو میں نے آپ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! فلاں تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے ، اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے بچا ، تو اہل وفا اور اہل حق ہے ، اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما ، اس پر رحم فرما ، بے شک تو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
@Beetalgoatmultantv4556
@Beetalgoatmultantv4556 3 года назад
Bilkul shai
@muhammadehsanilahi3786
@muhammadehsanilahi3786 Год назад
دعوی عام ھو تو دلیل عام۔اور دعویٰ خاص تو دلیل بھی خاص ھوتی ھے میرے محترم
@zahid..
@zahid.. 10 месяцев назад
اسلام نے فرض اور نفلی عبادات کے لیے الگ الگ پروٹوکول اور اصول بتائے ہیں ۔ جتنی بھی نفلی عبادات ہوتی ہیں اس میں زمان, مکان اور تعداد کی کوئی قید نہیں ہوتی ۔ صرف پاکی اور ناپاکی کا خیال رکھنا ہوتا ۔ اور مکان کے معاملے میں دیکھنا ہوتا ہے کہ جگہ پاک ہے یا نہیں جیسا کہ واش روم وغیرہ ۔ صرف اس نفلی عبادت کا خیال رکھا جائے گا اور اس پر عمل کیا جائے گا جس میں نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کوئی خاص حکم جاری فرمایا ہو ۔ اور جہاں منع نہیں فرمایا یا خاموشی اختیار کی وہاں پر situation کے مطابق دیکھا جائے گا کہ کرنا کیا ہے اور اس معاملے میں اجتہاد کیا جائے گا, اگر اس کی اصل دین میں موجود ہو گی تو وہ بدعت نہیں کہلائے گی ۔ دعا مانگنا نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ثابت ہے اور اس کی اصل دین میں موجود ہے ۔ جہاں تک نماز جنازہ کے بعد دعا کا معاملہ ہے تو یہ ایک نفلی عبادت ہے اور زمان, مکان اور تعداد کی قید سے آزاد ہے اب آپ جب چاہیں اور جہاں چاہیں دعا مانگ سکتے ہیں ۔ یہ احادیث سے بھی ثابت ہے کہ نماز جنازہ سے پہلے ہو یا نمازجنازہ کے بعد دونوں صورتوں میں دعا مانگی جا سکتی ہے ۔ نماز جنازہ سے پہلے دعا کی روایت, جس میں میت کے لیے اچھے الفاظ استعمال کیے گئے اور اس وجہ سے اس پر جنت واجب کر دی گئی ۔ اگرچہ ڈائریکٹ دعا نہیں کی گئی اور صرف تعریف کرنے پر ہی جنت واجب ہو گئی اور تعریف کرنے کو دعا کا درجہ دے دیا گیا ۔ مشکاۃمصابیح 1662 انس ؓ بیان کرتے ہیں ، وہ ایک جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی اچھائی بیان کی ، جس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ پھر وہ دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی برائی بیان کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا : کیا واجب ہو گئی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اس کی اچھائی بیان کی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی تو اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی ، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۔‘‘ بخاری ، مسلم اور ایک روایت میں ہے ’’ مومن زمین پر اللہ کے گواہ ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔ نماز جنازہ کے بعد کی دعا۔ مشکاۃ مصابیح 1655 عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تو میں نے آپ کی دعا یاد کر لی ، آپ کہہ رہے تھے :’’ اے اللہ ! اسے معاف فرما ، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما ، اس کی قبر فراخ فرما ، اس کے گناہ پانی ، اولوں اور برف سے دھو ڈال ، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل سے صاف کیا ہے ، اسے اس کے (دنیا والے) گھر سے بہتر گھر (دنیا کے) اہل سے بہتر اہل (خادم وغیرہ) اور (دنیا کی) زوجہ سے بہتر زوجہ عطا فرما ، اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر نیز عذاب جہنم سے محفوظ رکھ ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : (آپ نے اس قدر دعائیں کیں) کہ میں نے تمنا کی کہ کاش ! یہ میت میری ہوتی ۔ رواہ مسلم ۔ مشکاۃمصابیح 1674 وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم جنازہ پڑھو تو میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔ مشکاۃ مصابیح 1677 واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مسلمان شخص کی نماز جنازہ پڑھائی تو میں نے آپ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! فلاں تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے ، اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے بچا ، تو اہل وفا اور اہل حق ہے ، اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما ، اس پر رحم فرما ، بے شک تو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
@MuhammadSabirqadri
@MuhammadSabirqadri 5 месяцев назад
جو دعوی کرتا ہے دلیل بھی وہی دیتا ہے اب جو منع کرتے ہیں ان کا دعوی خاص ہے تو دلیل بھی خاص وہی دیں تھوڑا نہیں پورا سوچیں
@shezahshezah8438
@shezahshezah8438 2 года назад
The best
@allamausmanafzal1219
@allamausmanafzal1219 2 дня назад
فخر عالم صاحب یا جو بھی آپ کا نام ہے نماز جنازہ کے بعد کی دعا ہاتھ اٹھا کر مشکوۃ کی حدیث اللہم الق طلحۃ تضحک الیہ ویضحک الیک
@usmanakbarkambohstudio
@usmanakbarkambohstudio 3 года назад
Agr Nabi k tareeky sy saabit ha to jaaiz ha. Please Ulaama sy request ha k Nabi ka tareeka btaain.
@qariyounas9176
@qariyounas9176 2 года назад
Bilkol teek
@zahid..
@zahid.. 10 месяцев назад
اسلام نے فرض اور نفلی عبادات کے لیے الگ الگ پروٹوکول اور اصول بتائے ہیں ۔ جتنی بھی نفلی عبادات ہوتی ہیں اس میں زمان, مکان اور تعداد کی کوئی قید نہیں ہوتی ۔ صرف پاکی اور ناپاکی کا خیال رکھنا ہوتا ۔ اور مکان کے معاملے میں دیکھنا ہوتا ہے کہ جگہ پاک ہے یا نہیں جیسا کہ واش روم وغیرہ ۔ صرف اس نفلی عبادت کا خیال رکھا جائے گا اور اس پر عمل کیا جائے گا جس میں نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کوئی خاص حکم جاری فرمایا ہو ۔ اور جہاں منع نہیں فرمایا یا خاموشی اختیار کی وہاں پر situation کے مطابق دیکھا جائے گا کہ کرنا کیا ہے اور اس معاملے میں اجتہاد کیا جائے گا, اگر اس کی اصل دین میں موجود ہو گی تو وہ بدعت نہیں کہلائے گی ۔ دعا مانگنا نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ثابت ہے اور اس کی اصل دین میں موجود ہے ۔ جہاں تک نماز جنازہ کے بعد دعا کا معاملہ ہے تو یہ ایک نفلی عبادت ہے اور زمان, مکان اور تعداد کی قید سے آزاد ہے اب آپ جب چاہیں اور جہاں چاہیں دعا مانگ سکتے ہیں ۔ یہ احادیث سے بھی ثابت ہے کہ نماز جنازہ سے پہلے ہو یا نمازجنازہ کے بعد دونوں صورتوں میں دعا مانگی جا سکتی ہے ۔ نماز جنازہ سے پہلے دعا کی روایت, جس میں میت کے لیے اچھے الفاظ استعمال کیے گئے اور اس وجہ سے اس پر جنت واجب کر دی گئی ۔ اگرچہ ڈائریکٹ دعا نہیں کی گئی اور صرف تعریف کرنے پر ہی جنت واجب ہو گئی اور تعریف کرنے کو دعا کا درجہ دے دیا گیا ۔ مشکاۃمصابیح 1662 انس ؓ بیان کرتے ہیں ، وہ ایک جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی اچھائی بیان کی ، جس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ پھر وہ دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی برائی بیان کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا : کیا واجب ہو گئی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اس کی اچھائی بیان کی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی تو اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی ، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۔‘‘ بخاری ، مسلم اور ایک روایت میں ہے ’’ مومن زمین پر اللہ کے گواہ ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔ نماز جنازہ کے بعد کی دعا۔ مشکاۃ مصابیح 1655 عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تو میں نے آپ کی دعا یاد کر لی ، آپ کہہ رہے تھے :’’ اے اللہ ! اسے معاف فرما ، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما ، اس کی قبر فراخ فرما ، اس کے گناہ پانی ، اولوں اور برف سے دھو ڈال ، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل سے صاف کیا ہے ، اسے اس کے (دنیا والے) گھر سے بہتر گھر (دنیا کے) اہل سے بہتر اہل (خادم وغیرہ) اور (دنیا کی) زوجہ سے بہتر زوجہ عطا فرما ، اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر نیز عذاب جہنم سے محفوظ رکھ ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : (آپ نے اس قدر دعائیں کیں) کہ میں نے تمنا کی کہ کاش ! یہ میت میری ہوتی ۔ رواہ مسلم ۔ مشکاۃمصابیح 1674 وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم جنازہ پڑھو تو میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔ مشکاۃ مصابیح 1677 واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مسلمان شخص کی نماز جنازہ پڑھائی تو میں نے آپ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! فلاں تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے ، اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے بچا ، تو اہل وفا اور اہل حق ہے ، اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما ، اس پر رحم فرما ، بے شک تو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
@MuhammadAzharMastoi
@MuhammadAzharMastoi 11 месяцев назад
کیا نبی کریم صلی اللہ کو یہ آیت نظر نھیں آئی اور قبر پر دعا کاکوئی منکر نھیں ھے
@zahid..
@zahid.. 10 месяцев назад
اسلام نے فرض اور نفلی عبادات کے لیے الگ الگ پروٹوکول اور اصول بتائے ہیں ۔ جتنی بھی نفلی عبادات ہوتی ہیں اس میں زمان, مکان اور تعداد کی کوئی قید نہیں ہوتی ۔ صرف پاکی اور ناپاکی کا خیال رکھنا ہوتا ۔ اور مکان کے معاملے میں دیکھنا ہوتا ہے کہ جگہ پاک ہے یا نہیں جیسا کہ واش روم وغیرہ ۔ صرف اس نفلی عبادت کا خیال رکھا جائے گا اور اس پر عمل کیا جائے گا جس میں نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کوئی خاص حکم جاری فرمایا ہو ۔ اور جہاں منع نہیں فرمایا یا خاموشی اختیار کی وہاں پر situation کے مطابق دیکھا جائے گا کہ کرنا کیا ہے اور اس معاملے میں اجتہاد کیا جائے گا, اگر اس کی اصل دین میں موجود ہو گی تو وہ بدعت نہیں کہلائے گی ۔ دعا مانگنا نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ثابت ہے اور اس کی اصل دین میں موجود ہے ۔ جہاں تک نماز جنازہ کے بعد دعا کا معاملہ ہے تو یہ ایک نفلی عبادت ہے اور زمان, مکان اور تعداد کی قید سے آزاد ہے اب آپ جب چاہیں اور جہاں چاہیں دعا مانگ سکتے ہیں ۔ یہ احادیث سے بھی ثابت ہے کہ نماز جنازہ سے پہلے ہو یا نمازجنازہ کے بعد دونوں صورتوں میں دعا مانگی جا سکتی ہے ۔ نماز جنازہ سے پہلے دعا کی روایت, جس میں میت کے لیے اچھے الفاظ استعمال کیے گئے اور اس وجہ سے اس پر جنت واجب کر دی گئی ۔ اگرچہ ڈائریکٹ دعا نہیں کی گئی اور صرف تعریف کرنے پر ہی جنت واجب ہو گئی اور تعریف کرنے کو دعا کا درجہ دے دیا گیا ۔ مشکاۃمصابیح 1662 انس ؓ بیان کرتے ہیں ، وہ ایک جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی اچھائی بیان کی ، جس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ پھر وہ دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی برائی بیان کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا : کیا واجب ہو گئی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اس کی اچھائی بیان کی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی تو اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی ، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۔‘‘ بخاری ، مسلم اور ایک روایت میں ہے ’’ مومن زمین پر اللہ کے گواہ ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔ نماز جنازہ کے بعد کی دعا۔ مشکاۃ مصابیح 1655 عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تو میں نے آپ کی دعا یاد کر لی ، آپ کہہ رہے تھے :’’ اے اللہ ! اسے معاف فرما ، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما ، اس کی قبر فراخ فرما ، اس کے گناہ پانی ، اولوں اور برف سے دھو ڈال ، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل سے صاف کیا ہے ، اسے اس کے (دنیا والے) گھر سے بہتر گھر (دنیا کے) اہل سے بہتر اہل (خادم وغیرہ) اور (دنیا کی) زوجہ سے بہتر زوجہ عطا فرما ، اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر نیز عذاب جہنم سے محفوظ رکھ ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : (آپ نے اس قدر دعائیں کیں) کہ میں نے تمنا کی کہ کاش ! یہ میت میری ہوتی ۔ رواہ مسلم ۔ مشکاۃمصابیح 1674 وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم جنازہ پڑھو تو میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔ مشکاۃ مصابیح 1677 واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مسلمان شخص کی نماز جنازہ پڑھائی تو میں نے آپ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! فلاں تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے ، اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے بچا ، تو اہل وفا اور اہل حق ہے ، اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما ، اس پر رحم فرما ، بے شک تو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
@fakharalam1802
@fakharalam1802 2 года назад
مولانا صاحب قبر پے کھڑے ہو کے دواء کرنا تو ثابت ہے...وہ تو بڑی لمبی دواء ثابت ہے ایک اونٹ کو ذبح کرنے والی حدیث مبارک آپ کی نظر سے گزری ہو گی....مسلہ تو نماز جنازہ کے بعد والی دواء کا ہے
@zahid..
@zahid.. 10 месяцев назад
اسلام نے فرض اور نفلی عبادات کے لیے الگ الگ پروٹوکول اور اصول بتائے ہیں ۔ جتنی بھی نفلی عبادات ہوتی ہیں اس میں زمان, مکان اور تعداد کی کوئی قید نہیں ہوتی ۔ صرف پاکی اور ناپاکی کا خیال رکھنا ہوتا ۔ اور مکان کے معاملے میں دیکھنا ہوتا ہے کہ جگہ پاک ہے یا نہیں جیسا کہ واش روم وغیرہ ۔ صرف اس نفلی عبادت کا خیال رکھا جائے گا اور اس پر عمل کیا جائے گا جس میں نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کوئی خاص حکم جاری فرمایا ہو ۔ اور جہاں منع نہیں فرمایا یا خاموشی اختیار کی وہاں پر situation کے مطابق دیکھا جائے گا کہ کرنا کیا ہے اور اس معاملے میں اجتہاد کیا جائے گا, اگر اس کی اصل دین میں موجود ہو گی تو وہ بدعت نہیں کہلائے گی ۔ دعا مانگنا نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ثابت ہے اور اس کی اصل دین میں موجود ہے ۔ جہاں تک نماز جنازہ کے بعد دعا کا معاملہ ہے تو یہ ایک نفلی عبادت ہے اور زمان, مکان اور تعداد کی قید سے آزاد ہے اب آپ جب چاہیں اور جہاں چاہیں دعا مانگ سکتے ہیں ۔ یہ احادیث سے بھی ثابت ہے کہ نماز جنازہ سے پہلے ہو یا نمازجنازہ کے بعد دونوں صورتوں میں دعا مانگی جا سکتی ہے ۔ نماز جنازہ سے پہلے دعا کی روایت, جس میں میت کے لیے اچھے الفاظ استعمال کیے گئے اور اس وجہ سے اس پر جنت واجب کر دی گئی ۔ اگرچہ ڈائریکٹ دعا نہیں کی گئی اور صرف تعریف کرنے پر ہی جنت واجب ہو گئی اور تعریف کرنے کو دعا کا درجہ دے دیا گیا ۔ مشکاۃمصابیح 1662 انس ؓ بیان کرتے ہیں ، وہ ایک جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی اچھائی بیان کی ، جس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ پھر وہ دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی برائی بیان کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا : کیا واجب ہو گئی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اس کی اچھائی بیان کی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی تو اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی ، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۔‘‘ بخاری ، مسلم اور ایک روایت میں ہے ’’ مومن زمین پر اللہ کے گواہ ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔ نماز جنازہ کے بعد کی دعا۔ مشکاۃ مصابیح 1655 عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تو میں نے آپ کی دعا یاد کر لی ، آپ کہہ رہے تھے :’’ اے اللہ ! اسے معاف فرما ، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما ، اس کی قبر فراخ فرما ، اس کے گناہ پانی ، اولوں اور برف سے دھو ڈال ، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل سے صاف کیا ہے ، اسے اس کے (دنیا والے) گھر سے بہتر گھر (دنیا کے) اہل سے بہتر اہل (خادم وغیرہ) اور (دنیا کی) زوجہ سے بہتر زوجہ عطا فرما ، اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر نیز عذاب جہنم سے محفوظ رکھ ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : (آپ نے اس قدر دعائیں کیں) کہ میں نے تمنا کی کہ کاش ! یہ میت میری ہوتی ۔ رواہ مسلم ۔ مشکاۃمصابیح 1674 وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم جنازہ پڑھو تو میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔ مشکاۃ مصابیح 1677 واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مسلمان شخص کی نماز جنازہ پڑھائی تو میں نے آپ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! فلاں تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے ، اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے بچا ، تو اہل وفا اور اہل حق ہے ، اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما ، اس پر رحم فرما ، بے شک تو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
@shariftanoli1983
@shariftanoli1983 2 года назад
مفتی صاحب کا نمبر چاہیے
@ChashmeSaqiGASaqi
@ChashmeSaqiGASaqi 2 года назад
0302 9242786...مفتی شوکت سیالوی صاحب
@ChashmeSaqiGASaqi
@ChashmeSaqiGASaqi 2 года назад
0302 9242786
@MuhammadArsalan-s4q
@MuhammadArsalan-s4q 11 месяцев назад
لیکن کوئی حدیث بیان نہیں کی سرف کہانی
@zahid..
@zahid.. 10 месяцев назад
اسلام نے فرض اور نفلی عبادات کے لیے الگ الگ پروٹوکول اور اصول بتائے ہیں ۔ جتنی بھی نفلی عبادات ہوتی ہیں اس میں زمان, مکان اور تعداد کی کوئی قید نہیں ہوتی ۔ صرف پاکی اور ناپاکی کا خیال رکھنا ہوتا ۔ اور مکان کے معاملے میں دیکھنا ہوتا ہے کہ جگہ پاک ہے یا نہیں جیسا کہ واش روم وغیرہ ۔ صرف اس نفلی عبادت کا خیال رکھا جائے گا اور اس پر عمل کیا جائے گا جس میں نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کوئی خاص حکم جاری فرمایا ہو ۔ اور جہاں منع نہیں فرمایا یا خاموشی اختیار کی وہاں پر situation کے مطابق دیکھا جائے گا کہ کرنا کیا ہے اور اس معاملے میں اجتہاد کیا جائے گا, اگر اس کی اصل دین میں موجود ہو گی تو وہ بدعت نہیں کہلائے گی ۔ دعا مانگنا نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ثابت ہے اور اس کی اصل دین میں موجود ہے ۔ جہاں تک نماز جنازہ کے بعد دعا کا معاملہ ہے تو یہ ایک نفلی عبادت ہے اور زمان, مکان اور تعداد کی قید سے آزاد ہے اب آپ جب چاہیں اور جہاں چاہیں دعا مانگ سکتے ہیں ۔ یہ احادیث سے بھی ثابت ہے کہ نماز جنازہ سے پہلے ہو یا نمازجنازہ کے بعد دونوں صورتوں میں دعا مانگی جا سکتی ہے ۔ نماز جنازہ سے پہلے دعا کی روایت, جس میں میت کے لیے اچھے الفاظ استعمال کیے گئے اور اس وجہ سے اس پر جنت واجب کر دی گئی ۔ اگرچہ ڈائریکٹ دعا نہیں کی گئی اور صرف تعریف کرنے پر ہی جنت واجب ہو گئی اور تعریف کرنے کو دعا کا درجہ دے دیا گیا ۔ مشکاۃمصابیح 1662 انس ؓ بیان کرتے ہیں ، وہ ایک جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی اچھائی بیان کی ، جس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ پھر وہ دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی برائی بیان کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ واجب ہو گئی ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا : کیا واجب ہو گئی ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تم نے اس کی اچھائی بیان کی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی تو اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی ، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۔‘‘ بخاری ، مسلم اور ایک روایت میں ہے ’’ مومن زمین پر اللہ کے گواہ ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔ نماز جنازہ کے بعد کی دعا۔ مشکاۃ مصابیح 1655 عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تو میں نے آپ کی دعا یاد کر لی ، آپ کہہ رہے تھے :’’ اے اللہ ! اسے معاف فرما ، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما ، اس کی قبر فراخ فرما ، اس کے گناہ پانی ، اولوں اور برف سے دھو ڈال ، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل سے صاف کیا ہے ، اسے اس کے (دنیا والے) گھر سے بہتر گھر (دنیا کے) اہل سے بہتر اہل (خادم وغیرہ) اور (دنیا کی) زوجہ سے بہتر زوجہ عطا فرما ، اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر نیز عذاب جہنم سے محفوظ رکھ ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : (آپ نے اس قدر دعائیں کیں) کہ میں نے تمنا کی کہ کاش ! یہ میت میری ہوتی ۔ رواہ مسلم ۔ مشکاۃمصابیح 1674 وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم جنازہ پڑھو تو میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔ مشکاۃ مصابیح 1677 واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مسلمان شخص کی نماز جنازہ پڑھائی تو میں نے آپ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! فلاں تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے ، اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے بچا ، تو اہل وفا اور اہل حق ہے ، اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما ، اس پر رحم فرما ، بے شک تو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
Далее
Гаджет из даркнета 📦
00:45
Просмотров 242 тыс.