یہ سچ ہے میں بھی محبت کر کے اب خود سے شرمندہ ہوں۔ جس کو چاہا بہت چاہا وہی نا رہا۔ میں اس کے بعد اکیلی ہوں۔ اس تنہائی کو ختم نہیں کرنا چاہتی ۔ جس کو عشق کہتے ہیں۔ یہ دو بار نہیں ہو سکتا۔ ہو ہی نہیں سکتا۔ اس میں لفظ واحد رگوں میں سرائیت کر جاتا ہے۔ اس میں بھی قبلہ بدلنے والا بے ایمان ہو جاتا ہے ۔ اس لفظ واحد کو اگر خود سے جدا کرنا چاہو گے تو خون سے خالی رگیں۔ زندگی نہیں دے سکتی۔ لاش بن جاتا ہے انسان۔ میں سمندر ہوں۔ نخلستان ہوں۔ ایک بہار ہوں۔ کھلتے ہوئے پھول کی خوشنما بھی۔ مگر میں اس ایک واحد کے سوا سب کے لیے بنجر ہوں۔ ایسا کھنڈر جس کی ویرانی دیکھ کر کوئی اندر جھانکنے کی ہمت نا کرے۔ آسیب زدہ گھر ہوں میں۔ مجھ میں کوئی نہیں آ سکتا۔ اور جس کے لیے میں ایسی ہو گئی وہ چلا گیا۔ یہ آج کی بات نہیں 12 سال۔ میں نے آنکھ نا اٹھا کر دیکھا۔ میں اسی دشمن جاں کو آنکھ بھر کر دیکھتی تھی۔ اب میں اندھی ۔ میرے دل کے آسمان پر اندھیرا چھایا ہوا ہے۔ میرے دل کے گلستان کا ہر پھول مرجھا چکا ہے۔ اس میں محبت کے گیت گانے وانے پرندے پروں میں منہ چھپائے خاموش ہیں۔ اور میں منجمند آنکھیں اس رستے پر لگا کر بیٹھی ہوں۔ کہ اللہ میرے دل کو آباد کر دے۔ میں مایوس نہیں ہوں۔ میں بس پیار میں ہوں۔ اور یہ الفاظ کہ محبت مت کرنا ورنہ خامخواہ ساری۔زندگی خود سے شرمندہ ہوتے رہو گے۔۔ یہ میں محسوس کر سکتی ہوں۔ 😭