ہماری بچی کو ظالموں کے ظلم بچایا جائے میری بھانجی حمیرہ بی بی دختر محمد جاویدعمر تقریباً بیس سال کوٹلہ موسی خان تحصیل احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور کی رہائشی ہے۔ اس کے والد نے بچی کے پیدا ہوتے ہی اس کی والدہ یعنی میری بہن کو طلاق دے دی تھی ،لڑکی کی عمر اب تقریباً بیس سال ہے۔جس کا تین سال پہلے محمد یوسف سے نکاح ہوا۔ نکاح فارم میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں لڑکی کو پانچ لاکھ ادا کیے جائیں گے اور اگر لڑکی والوں نے طلاق مانگی تو وہ پانچ لاکھ دینے کے پابند ہوں گے۔ لڑکی کی جب سے شادی ہوئی ہے سسرالیوں نے اسے بہو بنانے کی وجہ گھر کی نوکرانی بنا کے رکھا ہے۔ اس کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جارہا ہے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، اس سے دن بھر کھیتوں میں کام کروایا جاتا ہے،جنگل سے لکڑیاں اکٹھی کروائی جاتی ہیں ،کھانے میں چوبیس گھنٹوں ایک ڈیڑھ روٹی دی جاتی ہے،بچی کو اپنی ماں اور دیگر رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت نہیں ہے،کام کاج کے علاوہ باقی اوقات میں بچی کو گھر میں بند کردیا جاتا ہے گھر والے اگر کہیں جائیں تو بھی بچی کو گھر میں بند کرکے جاتے ہیں،بچی کی والدہ غریب ہونے کی وجہ سے آواز نہیں اٹھا سکتی اگر آواز اٹھاتی ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ پانچ لاکھ روپے لاؤ اور اپنی بیٹی لے جاؤ۔معمولی معولی بات پر ڈنڈوں سوٹوں اور تھپڑوں سےمارنا روز کا معمول ہے بچی کے چیخنے چلانے کی آوازیں دور دور تک سنائی دیتی ہیں ۔ ملزمان کے طاقتور اور بااثر ہونے کی وجہ سےہمسائے بھی شکایت کرنے کی جرات نہیں کرتے ۔ لڑکی حاملہ ہوئی تو اسے ایسی میڈیسن کھلائی گئی کہ بچہ پیٹ میں ہی فوت ہوجائے پھر ایسا ہی ہوا چار پانچ ماہ کا بچہ پیٹ میں ہی فوت ہوگیا۔لڑکی کو ہسپتال لے جایا گیا اور نہ ہی کسی دائیہ سے اس کے رحم کی صفائی کرائی گئی جس کی وجہ سے میری بھانجی شدید بیمار ہوگئی اور ذہنی توازن کھو بیٹھی ۔لڑکی کی والدہ انتہائی غریب اور کس مپرسی کی زندگی گزار رہی ہے ۔وہ اپنی بیٹی پر ہونے والے ظلم کو برداشت کرکرکے ذہنی مریضہ بن چکی ہے ۔ہم انتہائی غریب اور ان پڑھ ہیں تھانے میں ہماری شنوائی ہوئی ہے نہ عدالت میں کیس کرنے کے اخراجات ہیں۔ہم حکام بالا سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری بچی کو ان ظالموں کے چنگل سے آزاد کرایا جائےعرصہ تین سال سے اسے حبس بےجا میں رکھا ہوا ہے ہمیں نہیں معلوم کہ وہ اس وقت زندہ بھی ہے یا ماردی گئی ہے۔ہم خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی این جی اوز سے بھی مطالبہ کرتے ہیںکہ ہماری بچی بازیاب کرانے میں ہماری مدد کی جائے۔وزیر اعلی پنجاب ،آئی جی پنجاب اور دیگر تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی مدد کی اپیل ہے۔ سوشل میڈیا صارفین سے بھی میری درخواست ہے کہ ہمارے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے میں ہماری مدد کریں اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں ہوسکتا ہے ہماری چیخیں حکام بالا تک پہنچ جائیں اور ہماری داد رسی کی کوئی صورت نکل آئے۔سائل محمد رب نواز ولد رحیم بخش حال مقیم بند روڈ لاہور 03017474879۔03104212791
ہماری بچی کو ظالموں کے ظلم بچایا جائے میری بھانجی حمیرہ بی بی دختر محمد جاویدعمر تقریباً بیس سال کوٹلہ موسی خان تحصیل احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور کی رہائشی ہے۔ اس کے والد نے بچی کے پیدا ہوتے ہی اس کی والدہ یعنی میری بہن کو طلاق دے دی تھی ،لڑکی کی عمر اب تقریباً بیس سال ہے۔جس کا تین سال پہلے محمد یوسف سے نکاح ہوا۔ نکاح فارم میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں لڑکی کو پانچ لاکھ ادا کیے جائیں گے اور اگر لڑکی والوں نے طلاق مانگی تو وہ پانچ لاکھ دینے کے پابند ہوں گے۔ لڑکی کی جب سے شادی ہوئی ہے سسرالیوں نے اسے بہو بنانے کی وجہ گھر کی نوکرانی بنا کے رکھا ہے۔ اس کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جارہا ہے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، اس سے دن بھر کھیتوں میں کام کروایا جاتا ہے،جنگل سے لکڑیاں اکٹھی کروائی جاتی ہیں ،کھانے میں چوبیس گھنٹوں ایک ڈیڑھ روٹی دی جاتی ہے،بچی کو اپنی ماں اور دیگر رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت نہیں ہے،کام کاج کے علاوہ باقی اوقات میں بچی کو گھر میں بند کردیا جاتا ہے گھر والے اگر کہیں جائیں تو بھی بچی کو گھر میں بند کرکے جاتے ہیں،بچی کی والدہ غریب ہونے کی وجہ سے آواز نہیں اٹھا سکتی اگر آواز اٹھاتی ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ پانچ لاکھ روپے لاؤ اور اپنی بیٹی لے جاؤ۔معمولی معولی بات پر ڈنڈوں سوٹوں اور تھپڑوں سےمارنا روز کا معمول ہے بچی کے چیخنے چلانے کی آوازیں دور دور تک سنائی دیتی ہیں ۔ ملزمان کے طاقتور اور بااثر ہونے کی وجہ سےہمسائے بھی شکایت کرنے کی جرات نہیں کرتے ۔ لڑکی حاملہ ہوئی تو اسے ایسی میڈیسن کھلائی گئی کہ بچہ پیٹ میں ہی فوت ہوجائے پھر ایسا ہی ہوا چار پانچ ماہ کا بچہ پیٹ میں ہی فوت ہوگیا۔لڑکی کو ہسپتال لے جایا گیا اور نہ ہی کسی دائیہ سے اس کے رحم کی صفائی کرائی گئی جس کی وجہ سے میری بھانجی شدید بیمار ہوگئی اور ذہنی توازن کھو بیٹھی ۔لڑکی کی والدہ انتہائی غریب اور کس مپرسی کی زندگی گزار رہی ہے ۔وہ اپنی بیٹی پر ہونے والے ظلم کو برداشت کرکرکے ذہنی مریضہ بن چکی ہے ۔ہم انتہائی غریب اور ان پڑھ ہیں تھانے میں ہماری شنوائی ہوئی ہے نہ عدالت میں کیس کرنے کے اخراجات ہیں۔ہم حکام بالا سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری بچی کو ان ظالموں کے چنگل سے آزاد کرایا جائےعرصہ تین سال سے اسے حبس بےجا میں رکھا ہوا ہے ہمیں نہیں معلوم کہ وہ اس وقت زندہ بھی ہے یا ماردی گئی ہے۔ہم خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی این جی اوز سے بھی مطالبہ کرتے ہیںکہ ہماری بچی بازیاب کرانے میں ہماری مدد کی جائے۔وزیر اعلی پنجاب ،آئی جی پنجاب اور دیگر تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی مدد کی اپیل ہے۔ سوشل میڈیا صارفین سے بھی میری درخواست ہے کہ ہمارے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے میں ہماری مدد کریں اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں ہوسکتا ہے ہماری چیخیں حکام بالا تک پہنچ جائیں اور ہماری داد رسی کی کوئی صورت نکل آئے۔سائل محمد رب نواز ولد رحیم بخش حال مقیم بند روڈ لاہور 03017474879۔03104212791
ہماری بچی کو ظالموں کے ظلم بچایا جائے میری بھانجی حمیرہ بی بی دختر محمد جاویدعمر تقریباً بیس سال کوٹلہ موسی خان تحصیل احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور کی رہائشی ہے۔ اس کے والد نے بچی کے پیدا ہوتے ہی اس کی والدہ یعنی میری بہن کو طلاق دے دی تھی ،لڑکی کی عمر اب تقریباً بیس سال ہے۔جس کا تین سال پہلے محمد یوسف سے نکاح ہوا۔ نکاح فارم میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں لڑکی کو پانچ لاکھ ادا کیے جائیں گے اور اگر لڑکی والوں نے طلاق مانگی تو وہ پانچ لاکھ دینے کے پابند ہوں گے۔ لڑکی کی جب سے شادی ہوئی ہے سسرالیوں نے اسے بہو بنانے کی وجہ گھر کی نوکرانی بنا کے رکھا ہے۔ اس کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جارہا ہے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، اس سے دن بھر کھیتوں میں کام کروایا جاتا ہے،جنگل سے لکڑیاں اکٹھی کروائی جاتی ہیں ،کھانے میں چوبیس گھنٹوں ایک ڈیڑھ روٹی دی جاتی ہے،بچی کو اپنی ماں اور دیگر رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت نہیں ہے،کام کاج کے علاوہ باقی اوقات میں بچی کو گھر میں بند کردیا جاتا ہے گھر والے اگر کہیں جائیں تو بھی بچی کو گھر میں بند کرکے جاتے ہیں،بچی کی والدہ غریب ہونے کی وجہ سے آواز نہیں اٹھا سکتی اگر آواز اٹھاتی ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ پانچ لاکھ روپے لاؤ اور اپنی بیٹی لے جاؤ۔معمولی معولی بات پر ڈنڈوں سوٹوں اور تھپڑوں سےمارنا روز کا معمول ہے بچی کے چیخنے چلانے کی آوازیں دور دور تک سنائی دیتی ہیں ۔ ملزمان کے طاقتور اور بااثر ہونے کی وجہ سےہمسائے بھی شکایت کرنے کی جرات نہیں کرتے ۔ لڑکی حاملہ ہوئی تو اسے ایسی میڈیسن کھلائی گئی کہ بچہ پیٹ میں ہی فوت ہوجائے پھر ایسا ہی ہوا چار پانچ ماہ کا بچہ پیٹ میں ہی فوت ہوگیا۔لڑکی کو ہسپتال لے جایا گیا اور نہ ہی کسی دائیہ سے اس کے رحم کی صفائی کرائی گئی جس کی وجہ سے میری بھانجی شدید بیمار ہوگئی اور ذہنی توازن کھو بیٹھی ۔لڑکی کی والدہ انتہائی غریب اور کس مپرسی کی زندگی گزار رہی ہے ۔وہ اپنی بیٹی پر ہونے والے ظلم کو برداشت کرکرکے ذہنی مریضہ بن چکی ہے ۔ہم انتہائی غریب اور ان پڑھ ہیں تھانے میں ہماری شنوائی ہوئی ہے نہ عدالت میں کیس کرنے کے اخراجات ہیں۔ہم حکام بالا سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری بچی کو ان ظالموں کے چنگل سے آزاد کرایا جائےعرصہ تین سال سے اسے حبس بےجا میں رکھا ہوا ہے ہمیں نہیں معلوم کہ وہ اس وقت زندہ بھی ہے یا ماردی گئی ہے۔ہم خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی این جی اوز سے بھی مطالبہ کرتے ہیںکہ ہماری بچی بازیاب کرانے میں ہماری مدد کی جائے۔وزیر اعلی پنجاب ،آئی جی پنجاب اور دیگر تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی مدد کی اپیل ہے۔ سوشل میڈیا صارفین سے بھی میری درخواست ہے کہ ہمارے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے میں ہماری مدد کریں اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں ہوسکتا ہے ہماری چیخیں حکام بالا تک پہنچ جائیں اور ہماری داد رسی کی کوئی صورت نکل آئے۔سائل محمد رب نواز ولد رحیم بخش حال مقیم بند روڈ لاہور 03017474879۔03104212791
ہماری بچی کو ظالموں کے ظلم بچایا جائے میری بھانجی حمیرہ بی بی دختر محمد جاویدعمر تقریباً بیس سال کوٹلہ موسی خان تحصیل احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور کی رہائشی ہے۔ اس کے والد نے بچی کے پیدا ہوتے ہی اس کی والدہ یعنی میری بہن کو طلاق دے دی تھی ،لڑکی کی عمر اب تقریباً بیس سال ہے۔جس کا تین سال پہلے محمد یوسف سے نکاح ہوا۔ نکاح فارم میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں لڑکی کو پانچ لاکھ ادا کیے جائیں گے اور اگر لڑکی والوں نے طلاق مانگی تو وہ پانچ لاکھ دینے کے پابند ہوں گے۔ لڑکی کی جب سے شادی ہوئی ہے سسرالیوں نے اسے بہو بنانے کی وجہ گھر کی نوکرانی بنا کے رکھا ہے۔ اس کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جارہا ہے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، اس سے دن بھر کھیتوں میں کام کروایا جاتا ہے،جنگل سے لکڑیاں اکٹھی کروائی جاتی ہیں ،کھانے میں چوبیس گھنٹوں ایک ڈیڑھ روٹی دی جاتی ہے،بچی کو اپنی ماں اور دیگر رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت نہیں ہے،کام کاج کے علاوہ باقی اوقات میں بچی کو گھر میں بند کردیا جاتا ہے گھر والے اگر کہیں جائیں تو بھی بچی کو گھر میں بند کرکے جاتے ہیں،بچی کی والدہ غریب ہونے کی وجہ سے آواز نہیں اٹھا سکتی اگر آواز اٹھاتی ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ پانچ لاکھ روپے لاؤ اور اپنی بیٹی لے جاؤ۔معمولی معولی بات پر ڈنڈوں سوٹوں اور تھپڑوں سےمارنا روز کا معمول ہے بچی کے چیخنے چلانے کی آوازیں دور دور تک سنائی دیتی ہیں ۔ ملزمان کے طاقتور اور بااثر ہونے کی وجہ سےہمسائے بھی شکایت کرنے کی جرات نہیں کرتے ۔ لڑکی حاملہ ہوئی تو اسے ایسی میڈیسن کھلائی گئی کہ بچہ پیٹ میں ہی فوت ہوجائے پھر ایسا ہی ہوا چار پانچ ماہ کا بچہ پیٹ میں ہی فوت ہوگیا۔لڑکی کو ہسپتال لے جایا گیا اور نہ ہی کسی دائیہ سے اس کے رحم کی صفائی کرائی گئی جس کی وجہ سے میری بھانجی شدید بیمار ہوگئی اور ذہنی توازن کھو بیٹھی ۔لڑکی کی والدہ انتہائی غریب اور کس مپرسی کی زندگی گزار رہی ہے ۔وہ اپنی بیٹی پر ہونے والے ظلم کو برداشت کرکرکے ذہنی مریضہ بن چکی ہے ۔ہم انتہائی غریب اور ان پڑھ ہیں تھانے میں ہماری شنوائی ہوئی ہے نہ عدالت میں کیس کرنے کے اخراجات ہیں۔ہم حکام بالا سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری بچی کو ان ظالموں کے چنگل سے آزاد کرایا جائےعرصہ تین سال سے اسے حبس بےجا میں رکھا ہوا ہے ہمیں نہیں معلوم کہ وہ اس وقت زندہ بھی ہے یا ماردی گئی ہے۔ہم خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی این جی اوز سے بھی مطالبہ کرتے ہیںکہ ہماری بچی بازیاب کرانے میں ہماری مدد کی جائے۔وزیر اعلی پنجاب ،آئی جی پنجاب اور دیگر تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی مدد کی اپیل ہے۔ سوشل میڈیا صارفین سے بھی میری درخواست ہے کہ ہمارے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے میں ہماری مدد کریں اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں ہوسکتا ہے ہماری چیخیں حکام بالا تک پہنچ جائیں اور ہماری داد رسی کی کوئی صورت نکل آئے۔سائل محمد رب نواز ولد رحیم بخش حال مقیم بند روڈ لاہور 03017474879۔03104212791
سلام پیارے بھائی یہ پیسا اگر آپ کسی مدارس میں خرچ کرتے تو کتنا ثواب ملتا کیوں کہ مدرسے کے بچے قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں جس سے آپ کو زیادہ ثواب ملتا اب آپنے چھوٹے بیٹے کی پر یہ کام کہ کہ دعوت اسلامی کے مدارس میں امداد کریں تاکہ دین کا فاہدہ ہوگا
میں کہتا ہوں کہ اللہ پاک ان کو غرق کرے گا یہ لوگ غرور والے ہیں اکڑ والے ہیں یہ اچھے نہیں ہیں اگر اچھے انسان ہوتے تو غریب کی بچیوں کی شادی کرتے غریب کو پیسے دیتے
Bs kr jayen itna dekhwa Allah ko b pasnd ni agr ye log is bety ki shadi men 30 garib larkiuon ki shadi krty un ko un pesion ka jehez dety khana khelaty to sochen kitni larkiyan jo bager jehez k bethi hen un ki b zindgi men khushi ajati bs Allah in ameron ko sedha rasta dekhaye ameen
Kash yehi pese bhokhy or gharibon me izat se dey jaty kisi ki beti ki shadi ki jati to bht acha hota aj bhi is pakistan me lakho gharib hin jo ek wqt khaty ho or do do din tak bhokhy rehty hin
Asif Jatt , thanks for this video. Please go and ask again Shah Sahab, to build a small hospital and some voluntary doctors for free medical for his local people. Allah will reward him.This throwing money is sign of ignorance and Show off ...Allah will ask him I gave u money but you showed no responsibility.
Shah sb shadi mubarik ho, uncle g aap ko Mubarak Allah app ko is tra greebon ki madad kar nay ki tofeeq day , Allah aap aur aap ki family ko sada salamat rakhay AMEEN. AOA
Shame on all of those who this this There will be no Barakat We are Muslim it’s against our Islam Soon you will be seen soon They are not richer then Frwhon Shame shame shame
Mjy smj ni a rha kis bt py log mashallah bol rhy aur interview lya ja rha Konsa naiki ka km Kya y sb dekhwa Hy Jo Allah pk ko sht napsnd y paisa asy phankny aur WA w krwny ki bjye garebo ko dty kitny loog Hy jinhy sik wkt ka khna tk ni milta qbly nfrt loog Hy asy Jo ase hrkty krty aur asy interview ly k aur sarr py charrrhya ja rha I hate
Mubarak ho aapko yah shaadi aapane bahut dhumdham se yah Shaadi ki hai humne kahin dafa isko bar bar dekha hai Allah Tala aapko khushiyan nasib Karen lekin Ham to bahut garib hai aapane bahut se paise fenke hain lekin kuchh hamari madad kar de
Me bohat ghareeb hu mere paas meri beti ki shadi ke lye pese nhi ha bohat duye du gi aap jo bi ha gese tese kr ke in tk mera sawaal pohnchye ❤❤❤aapko bi aallah ajr de
Y Sub kuch dekava h Astagfrullah Astagfrullah Astagfrullah Allah pak in ko hadyat den Ameeeeeeen Pakistan m bht majbur log hn Jin ki kufeya madad kr date to Allah pak in s Razi ho jate r kye haj r umra k suaab milta understand
Jab tak Allah na chahy nahi ata koi road pr or koi magroori nahi ki magroori hoti to in paiso sy b company khareed laty bahot maghroor logo ny Yahan sy paisa chori kr k odr company ki
ALLAH TAALA sy Mafi mangain plz ye acha Tareeqa ni ha Beshuk Apky pss aj jo ha srf or srf MERY PIYAREY ALLAH G Ki dain ha asy psy phnkna or record bnany ya koi acha tareeqa ni ha ALLAH TAALA Sy maafi mngain beshuk ALLAH TAALA Maaf krny walon mn sy hain Beshuk Beshuk