بہت معذرت کے ساتھ تحریک لبیک ماضی بن چکی ہے بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ مجھے لگتا ہے جلد ہی سٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر سوار ہو کر اپنے نظریہ اور قربانیوں کو فراموش کردیا جائے گا کیونکہ تحریک لبیک کی اعلی قیادت کو خوشامدی ٹولے نے سیکورٹی کے نام پر عام عوام تو کجا ذمہ داران سے بھی بہت دور کردیا ہے سعد رضوی کو بابا جی والا رویہ اپنانا ہوگا ملاقاتیں ہر سطح پہ کرنا ہوں گی محبین کارکنان ذمہ داران علماء و گدی نشینوں سے ہر دم ملاقات کے لئے دروازہ کھولنا ہوگا سیکورٹی کے نام پر ہونے والی دھکم پیل ہٹو بچو کی بلند آوازوں کے ساتھ ہونے والی بیغرتی کو روکنا ہوگا ورنہ اگر شاہ احمد نورانی رحمتہ اللہ علیہ کی جماعت کو اجنسیوں نے ختم کردیا تحریک لبیک کو بھی وہ ختم کرچکے ہیں اپنا وقار بحال کرنا ہے تو تکبر سے نکل کر عاجزی اختیار کرنا ہو گی انس رضوی صاحب کا رویہ ذمہ داران کے ساتھ بہت ناروا ہے بڑی حقارت سے مخاطب ہوتے ہیں ابھی دونوں بھائی بہت چھوٹے ہیں تربیت ہوئی ہے لیکن تحریک کی طاقت کو بڑھانے کی بجائے کمزور کردیا ہے 2018 ؤالے ذمہ داران محبین کہاں ہیں جنہوں نے بابا جی کا ساتھ دیا ان کو فراموش کرکے اجنسیوں کے ٹاوٹ خوشآمدی لوگ آگے آ گئے سعد رضوی اور انس رضوی کو چاہیے کہ بابا جی کے مزار پر بیٹھ کر چندے جمع کریں ان کے بس کاکام نہیں ہے تحریک کا وزن ان سے نہی اٹھایا جائے گا بہتر ہے قیادت کسی اور کو دے دیں میرے خیال سے موزوں ترین شفیق امینی صاحب ہیں