یہ سلسلہ گفتگو بہت معلومات افزا اور فکر انگیز ہے غامدی صاحب کی خوش قسمتی کہ انہیں اپنی حین حیات اپنی فکر پر وارد ہونے والے اہم اعتراضات اور اشکالات پر توضیحی گفتگو کرنے کا موقع میسر ہے۔
May Allah (swt) bless Ghamidi sahab and give him long healthy life. Aameen. He has such a good understanding of religion we need scholars like him. Stay blessed always.
Respected Ghamidi sahab, I humbly request you to arrange a session to sit with Dr. Ali bin AbdulRehman Alhuzaifi. He is a living reference of Quran recitations with his isnaad - chain of transmission - reaching all the way to the collectors of the Quran Al Kareem. Jazakallahukhaira 🤲
Best explanation. Otherwise some ulema provide justifications to reply allegations and give chance for more allegations. Different qiraat are individual reports same as Hadiths.
Alhamdulillah ♥ Jazakallah Ghamidi Sahab, this issue had been bugging me for a while now. I have already learnt a lot & will hopefully gain even more going forwards 😇
ALLAH HU AKBAR technically it is not an issue at ALL people misunderstood it Just a common sense resonpse to such a puzzling issue.MashaALLAH Ghamidi Sahab What a great and convincing explaination.
The scripture doesn't tell you how to read the word. For example "put" is made up of three alphabets p, u and t and so "but" is made up of three alphabets b, u , and t. But their pronunciation is different. So that means the way things are written doesn't tell you how they should be pronounced. We learn these things separately. It's our knowledge of the English language that tells us how to pronounce these words.
ایک غیر ضروری بحث۔۔۔۔فرمایا ۔۔۔۔عراق میں یہ لہجے میں پڑھ رہے ہیں۔۔۔۔ مصر میں اس لہجے میں پڑھ رہے ہیں ۔۔۔لوگوں کا کیا ہے جو مرضی کرتے رہیں۔۔۔۔ جس لہجے میں بھی پڑھتے رہیں۔۔۔۔کوئی انہیں روک تو نہیں سکتا۔۔۔۔لیکن متن کا زیر زبر کے ساتھ۔۔۔۔۔قرآت اور لہجہ اپنے معنی اور مفہوم کے ساتھ۔۔۔۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرآت اور لہجہ کے ساتھ۔۔۔ایک معیار قائم۔۔۔۔۔ فیصل۔۔۔established ہو چکا ہے... جو جتنا زیادہ اپنے آپ کو ان معیارات کے قریب کرے گا ۔۔۔۔اتنا ہی زیادہ بہتری کی طرف قدم ہوگا۔۔۔لوگ اٹک۔۔اٹک کر بھی تو پڑھتے ہیں ۔۔۔۔تو کیا یہ ان کا اٹکنا ایک نیا لہجہ شمار ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔لوگ اپنی سی کوشش کرتے ہیں معیار کے قریب ہونے کی ان کوششوں کو زیر بحث لانا غیر ضروری کاوش ہے۔۔۔یہ بات بالکل اسی طریقے سے ہے جیسے کہا جائے کہ ایک آدمی نے آئسکریم بڑے اچھے طریقے سے کھا رہا تھا۔۔۔۔ جبکہ دوسرا شخص اس طریقہ کے ساتھ کھا رہا تھا کہ ساری آئس کریم۔۔اس کے منہ پر لگ رہی تھی۔ظاہری بات ہے اس بات کو ڈسکس کرنا ایک غیر ضروری بحث ہوگی جس بحث میں یہ طے کیا جائے کیا ایسے شخص کو آئس کریم اس طرح کھانے کی اس طرح اجازت ہونی چاہئے کہ کریم اس کے منہ پر لگ جائے۔۔۔۔ایک بندہ آئسکریم کھا رہا ہے اس کو کھانے دو ایک بندہ قرآن مجید پڑھ رہا ہے اس کو پڑھنے دو۔۔۔۔بحث کس چیز کی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔معیارات۔۔۔۔حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق۔۔۔۔۔۔متن۔۔۔۔قرات۔۔۔۔۔اور لہجہ۔۔۔۔ قائم فیصل۔۔۔۔established... ہو چکے ہیں۔۔جو بندہ اپنے آپ کو ان معیارات کے جتنا زیادہ قریب کرے گا اتنا ہی زیادہ بہتری کی طرف قدم ہوگا۔۔اور ان ساری باتوں کا تعلق حق کے پہنچانے کے ساتھ بنتا ہے۔۔۔۔۔ہر وہ ایسی چیز کا بنتا ہے۔۔۔جس سے حق کے درست انداز میں ابلاغ یا اس کے پہنچانے پر حرف آتا ہے۔۔۔اس کا تعلق بنتا ہے۔۔کیونکہ حق اللہ کی حفاظت میں محفوظ ہو چکا ہے اس میں تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ نہیں تو ایسی بحث غیر ضروری ہے۔۔۔۔