Тёмный

Ume Rubab Chandio song || Umme Rubab Chandio Status 

VPAK Media
Подписаться 3,7 тыс.
Просмотров 9 тыс.
50% 1

Опубликовано:

 

21 сен 2024

Поделиться:

Ссылка:

Скачать:

Готовим ссылку...

Добавить в:

Мой плейлист
Посмотреть позже
Комментарии : 14   
@MalikAkbar-g1k
@MalikAkbar-g1k 5 месяцев назад
❤🌙✌ماشاءاللہ
@PEERAHMEDSHAHJEELANI
@PEERAHMEDSHAHJEELANI 8 месяцев назад
ماشاالله❤❤❤❤
@saeedgujjar5101
@saeedgujjar5101 8 месяцев назад
Great ledar
@Ahad-v5l
@Ahad-v5l 3 месяца назад
So beautiful person
@zeeshan9290
@zeeshan9290 2 года назад
We want justice for our Sis
@zahoorahmad6313
@zahoorahmad6313 2 года назад
Lonnie
@faizmuhammad8365
@faizmuhammad8365 2 года назад
1. ملک کے اندر اپنی مدد آپ کے تحت جگہ جگہ پانی کے ذخیرے تعمیر کئے جائیں اور بعد میں اس پانی سے کھیتوں کو سیراب کیا جائے ورنہ ڈوب کر مرو گے۔ اب کی بار صرف ایک نشانی تھی ۔ بین الاقومی قرضوں سے گریز کیا جائے کیونکہ قرضوں کی رقم کو ہونڈی کے ذریعے بیرون ملک سمگل کردیا جاتا ہے 2. خطرناک نہروں دریاوں ندی نالوں کے دونوں طرف مضبوط کنکریٹ (reinforced concrete) کی اونچی اونچی دیوارِیں تعمیر کی جائیں چاہے تھوڑی سہی لیکن ان کی تعمیر شروع کردی جائے تو چند ہی سالوں میں یہ مکمل ہو جائیں گی ورنہ ڈوب کر مرو گے 3. موجودہ ڈیموں اور نہروں سے کئی سالوں سے جمع ہونے والی گار (SILT) کو باہر نکال جائے اس کو کھاد کی شکل میں بیچا جاے۔ اس سے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھ جائے گی۔ یہ کام بھی اپنی مدد آپ کے تحت مکمل کرو ورنہ تباہی تمہارا مقدر بن جائے گی ۔ اس سلسلے میں سستی نہ برتی جائے ورنہ اگلے سال پھر سیلاب اس سال سے زیادہ سخت آ سکتا ہے۔ 4. ملک میں زرعی اصلاحات لائی جائیں بے شک ان کو بھارت اور چین سے درآمد کرنا پڑے۔ یہ اصلاحات اگر ہوجائیں تو وڈیرہ شاہی ختم ہو جائے گی اور پھر وڈیرے غریبوں کا استحصال اور حکومت کو آنکھیں نہیں کرسکیں گے۔ 5. اینٹی فلڈ اتھارٹی قائم کی جائےجو جنگی بنیادوں پر کام کرے لیکن اس اتھارٹی میں میرٹ پر لائق فائق محنتی اور ایماندار لوگ بھرتی کئے جائیں ورنہ یہ لوگ پٹواری اور پراپرٹی ڈیلر بن جا ئیں گے۔ اس میں چاچے مامے پتر پتریے نہ بھرتی کئے جائیں 6. مزکزی حکومت زرعی سائنسدانوں کا سیمینار منعقد کرے جہاں وہ سیلاب کی روک تھام پر مقالے (ریسرچ پیپر) پڑھیں اور ان کی طرف سے جاری متفقه سفارشات پر عمل درامد بھی کیا جائے 7. یاد رکھیں کوئی غیرملکی بندہ یا ادارہ باربار مدد کو نہیں آئے گا کیونکہ ان کی سو مجبوریاں ہوتی ہیں وہاں ہمارے دشمن زیادہ اور دوست کم پائے جاتے ہیں اور ان میں سے کئی کو کسی اور سے منظوری لینی پڑتی ہے ۔ اس کے علاوہ ہمارا ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ۔ ۲۰۰۵ والے زلزلے کا مال کہاں کہاں بکتا رہا اور کس کس حرامخور کی جیب میں گیا مجھے کچھ نہ کچھ پتہ ہے 8. جاری ہے HURRY UP! HURRY UP! HURRY UP!
@faizmuhammad8365
@faizmuhammad8365 Год назад
شرم کا مقام: میرے ایک دوست کا بیٹا بریطانیہ میں پڑھتا تھا۔ اس کی ایک یہودی کلاس فیلو کے ساتھ مشترکہ رہائش تھی جس کا کہنا تھا کہ ہمارے امیر لوگ غریب یہودیوں کی مدد کرکے اپنے ساتھ برابر کرتے ہیں جبکہ پاکستان کے مسلمان امیر لوگ غریبوں کو بار بار مارتے ہیں حتی کہ ان کا سر بھی کچلنے سے گریز نہیں کرتے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سارے آدمخور اور شیشناک یعنی وہ جو غریبوں مسکینوں کا حق مار کر یا ان کی زمینوں کو زبردستی دھونس دھاندلی یا معمولی رقم کے عوض خرید کر ناگ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ جو کرپشن کرتے ہیں اور جو کرتے خود ہیں الزام دوسروں پر لگا دیتے ہیں اور جنہوں نے اشتہاریوں کو پناہ دے رکھی ہوتی ہے جن سے اپنے مخالفین کو مرواتے ہیں متوجہ ہوں! واقعہ نمبر (۱) : یہ واقعہ مشرقی پاکستان (اب بنگلہ دیش) کا ہے۔ ایک شخص اپنا بازو ہر وقت پانی والے گھڑے میں ڈالے رکھتا تھا۔ اس نے اسکی حقیقت کا بتایا کہ وہ ایک بینک منیجر تھا۔ ہر روز ڈیوٹی پر پیدل جاتا اور راستے میں بیٹھے ہوئے فقیرکو گدا دیتا تھا. ایک دفعہ اسے جستجو ہوئی کہ یہ فقیر گدا کے پیسوں کا کیا کرتا ہے اور پھر ایک دن چھپتا چھپتا اس کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔ دیکھا کہ وہ فقیر ویرانے میں جھونپڑی میں رہتا ہے اور اس کے اندر گڑا ہے جس میں جمع شدہ رقم ڈال کر اس پر مٹی ڈال کر اسے بند کردیتا ہے۔ دوبارہ جستجو ہوئی اور فقیر بابے سے کہا کہ اگر تمہیں کھانا پینا رہائش مفت مل جائے تو کیا گداگری چھوڑ دوگے ۔ یوں وہ فقیر اس پر راضی ہوگیا اور اسے گھر لے آیا۔ پھر کچھ عرصے بعد فقیر بابےکا انتقال ہوگیا اور دفناتے وقت سکوں سے بھری تھیلی بھی میت کے ساتھ دفنا دی۔ پھر حالات نے پلٹا کھایا اور اسکی نوکری چلی گئی اور تنگدستی تک جا پہنچا، سوچا کہ فقیر بابے کی قبر میں سکوں کی تھیلی رکھی تھی وہ نکال لیتا ہوں۔ یوں قبر کشائی کی اور دیکھا کہ چاندی کے سکے میت کے کفن پر بکھرے پڑے ہیں اور چمک رہے ہیں۔ اس نے ایک سکے کو اٹھانا چاہا لیکن اس نے اسے کاٹ دیا جس سے شدید درد اٹھا واپس گھر کی طرف بھاگا اور پانی کے گھڑے میں ہاتھ دے مارا اور سکون آگیا۔ اب جب ہاتھ باہر نکالتا ہے تو شدید درد پھر سے شروع ہوجاتا ہے ۔ واقعہ نمبر (۲) : یہ واقعہ بھی مشرقی پاکستان (اب بنگلہ دیش) کا ہے۔ ایک شخص کی ایک ٹانگ بہت زیادہ جلی ہوئی تھی پوچھنے پر بتایا کہ وہ ایک دفعہ قبرستان کے پاس سے گذر رہا تھا کہ راستہ نیچے تھا اور قبرستان اوپر۔ قبرستان کے کنارے پر ایک قبر میں سوراخ تھا۔ دیکھا تو ایک کافی بڑے سائز کا بچھو مردے کو کاٹ رہا ہے جس سے میت اوپر جا کر نیچے گرتی ہے۔ اس اثناء میں اس نے بچھو کو چھوٹا سا پتھر دے مارا۔ بچھو مردے کو چھوڑ کر اسکی طرف لپکا۔ وہ بھاگ پڑا لیکن باز نہ آیا تو دوبارہ بچھوکو پتھر دے مارا ۔ پھر پہلے کی طرح بچھو اسکی طرف لپکا اور وہ بھاگ پڑا لیکن جب اس نے بچھو کو تیسری دفعہ پتھر مارا تو پھر بچھو اسکے پیچھے لگ گیا۔ یہ دوڑتا رہا حتی کہ پانی کا نالہ آگیا وہ اس میں کود گیا اور نالے کے دوسری طرف کنارا چڑھ رہا تھا اور ابھی ایک ٹانگ پانی میں تھی کہ بچھو نے پچھلے کنارے سے پانی میں چھلانگ ماردی۔ اس بچھو کے اندر اتنی زیادہ تپش تھی کہ نالے کا پانی ابل پڑا اوراسکے ابلتے ہوئے پانی سے اس کی ٹانگ جل گئی۔
Далее
nadan writes ❣🖤❣🖤
5:21
Просмотров 1,4 тыс.