زہرا نگاہ - نظم
ایران
”ز خاکِ سعدئ شیراز بوئے عشق آید“
مری زمیں بھی تمہاری زمیں سے ملتی ہے
روایتوں سے تعلق مرے فسانوں کا
ایران
”ز خاکِ سعدئ شیراز بوئے عشق آید“
مری زمیں بھی تمہاری زمیں سے ملتی ہے
مری زبان سے رشتہ تمہارے لفظوں کا
تمہارے شعر ابھی تک مری کتابوں میں
روایتوں سے تعلق مرے فسانوں کا
دریدہ پیرہنی، بے بسی بھی ایک سی ہے
برہنہ پائی، شکستہ دلی بھی ایک سی ہے
ہر ایک دیدۂ پر آب ایک جیسا ہے
ہر اک خیال، ہر اک خواب ایک جیسا ہے
اگر ہے فرق کہیں پر تو بے ارادہ ہے
کہ میرے شاہوں کی تعداد کچھ زیادہ ہے
جو تار تار کرے ہر لباسِ محرومی
خدا کرے کہ وہ دستِ جنوں مجھے مل جائے
تمہارے کوچہ و بازار میں جو مہکی ہے
وہ بوئے عشق کبھی میری خاک سے بھی آئے
”ز خاکِ سعدئ شیراز بوئے عشق آید“
زہرا نگاہ
3 окт 2024