مجھے بہت خوشی بھی ہوئی اور حیرت بھی کہ گاؤں میں اتنی قربانیاں ہوئیں لیکن سب نے زیادہ تر غریبوں اور رشتے داروں میں بانٹ دیا جس کا کہ حکم ہے۔ شہروں میں دستی ،ٹانگ ، اور بہت سا گوشت خود رکھ لیتے ہیں اور باقی آپس میں رشتے دار ایک دوسرے کو دیتے ہیں یعنی ادلہ بدلہ، اس طرح گوشت پھر واپس اپنے گھر آ جاتا ہے۔ قربانی کی یہ رسم جس کو گاؤں کے لوگوں نے زندہ رکھا ہوا ہے اس سے غریب جو سارا سال گوشت کم کھا سکتا ہے اس کو مل جاتا ہے ویسے قربانی کا اصل مقصد بھی اگر بچوں کو بچپن سے سمجھایا جائے تو اور اچھا ہے۔