مفتی راشد محمود رضوی صاحب کا میں بہت بڑا فین ہوں انکا دلائل دینے کا انداز بہت نرالہ ہے اللہ تعالیٰ آپ کو مزید ترقی عطاء فرمائے اور آپ کا سایہ ہمارے سروں پر تا دیر قائم اور دائم فرمائے آمین
تفہیم القرآن مفسر: مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی سورۃ نمبر 9 التوبة آیت نمبر 59 أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَلَوۡ اَنَّهُمۡ رَضُوۡا مَاۤ اٰتٰٮهُمُ اللّٰهُ وَرَسُوۡلُهٗۙ وَقَالُوۡا حَسۡبُنَا اللّٰهُ سَيُؤۡتِيۡنَا اللّٰهُ مِنۡ فَضۡلِهٖ وَ رَسُوۡلُهٗۙ اِنَّاۤ اِلَى اللّٰهِ رٰغِبُوۡنَ ۞ ترجمہ: کیا اچھا ہو تا کہ اللہ اور رسول ؐ نے جو کچھ بھی انہیں دیا تھا اس پر وہ راضی رہتے 58اور کہتے کہ ” اللہ ہمارے لیے کافی ہے، وہ اپنے فضل سے ہمیں اور بہت کچھ دے گا اور اس کا رسول بھی ہم پر عنایت فرمائے گا،59 ہم اللہ ہی کی طرف نظر جمائے ہوئے ہیں۔60“ ؏ تفسیر: سورة التَّوْبَة 58 یعنی مال غنیمت میں دے جو حصہ نبی ﷺ ان کو دیتے ہیں اس پر قانع رہتے، اور خدا کے فضل سے جو کچھ یہ خود کماتے ہیں اور خدا کے دیے ہوئے ذرائع آمدنی سے جو خوشحالی انہیں میسر ہے اس کو اپنے لیے کافی سمجھتے۔ سورة التَّوْبَة 59 یعنی زکوٰۃ کے علاوہ جو اموال حکومت کے خزانے میں آئیں گے ان سے حسب استحقاق ہم لوگوں کو اسی طرح استفادہ کا موقع حاصل رہے گا جس طرح اب تک رہا ہے۔ سورة التَّوْبَة 60 یعنی ہماری نظر دنیا اور اس کی متاع حقیر پر نہیں بلکہ اللہ اور اس کے فضل و کرم پر ہے۔ اسی کی خوشنودی ہم چاہتے ہیں۔ اسی سے امید رکھتے ہیں۔ جو کچھ وہ دے اس پر راضی ہیں۔
Jo koi bhi deen main Ikhtelaf pada kerta or sahaba ki toheen kerta hai wo musalman her giz nahi ho sakta or shia isi terhan k mujrem hain kion k in ko deen see koi Aqidat nahi
Wo munadi wo pokare Mufti sahab is hadis ko hi kot karte he huwe mere imaam ne kha tha are khuda ke banddo koi mere dil ko dhundo mere pas tha abhi to abhi kiya huwa khudaya na koi gaya na aya subhanallah subhanallah Allah salamat rakhe Mufti Rashid mhemod Sahab zindabad zindabad