اللَّهُـمّ صَــــــلٌ علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما صَــــــلٌيت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ♥ اللهم بارك علَےَ مُحمَّــــــــدْ و علَےَ آل مُحمَّــــــــدْ كما باركت علَےَ إِبْرَاهِيمَ و علَےَ آل إِبْرَاهِيمَ إِنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ
مولا علی علیہ السلام کی سب سے بڑی فضیلت مولا علی علیہ السلام کی سب سے بڑی فضیلت ”کَافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اِن سے کہہ دیں کہ میرے لیئے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قُرآن) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43)- اِس آیت کے ذیل میں حضور نے فرمایا، ” دوسرا گواہ علی ہے‟ - مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوت کی گواہی میں اپنے ساتھ شریک کیا‟- اِعلانِ نبوت کی گواہی سب مسلمان دیتے ہیں، لیکن عطائے نبوت کے گواہ صرف مولاِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہیں، یعنی نبوت کا عُہدا مل رہا تھا اور آپ دیکھ رہے تھے !
غیر اللہ سے مدد اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، ہاں شفاعت کا اختیار اُن کو ہے جو علم الیقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں‟ (سورة الزخرف آیت-86)- لوگ شفاعت کے مالک نہیں‘ مگر وہ ہستیاں جن سے اللہ نے عہد لیا‟ (سورة مریم آیت-87-( یہاں سے پتہ چلا کہ اللہ کے علاوہ ان ہستیوں کو پکارنا شفاعت/مدد کے لیے جایز ہے- قران کی ان دو آیت پر مبنی عقیدے پر اعتراض اٹھانا سہی نہیں-
MUHTAREM HAZRAT UMAR RZ ALLAH HAMESHA MUQADMA HAZRAT ALI RZ ALLAH L PASS BHEJTA TA K ALI ESKA SAHEE FAISLA KAREGA AP NE KUCH BATHEN APNY KETAB SE BAYAN KR DE BANU OMAYA K LOG TE ALI K KHELAF MAGAR YE KEHNA K UMAR B TE GHALAT HA
ہل بیت اور حق حضور نے 23 سال نماز مختلف مقامات پر پڑھی لیکن امت کا اس عمل پر بھی اختلاف ہے کہ آیا انہوں نے نماز ہاتھ کھول کر یا باندھ کرپڑھی اور اگر ہاتھ باندھے تو کس مقام پر- ایک عمل جو اتنی دفعہ دہرایا گیا اس کا طاغوتی طاقتوں نے یہ حال کیا- جس سے پتہ چلا کہ دودھ میں کتنا پانی ملایا گیا- آج کا مسلمان اسی پروپیگینڈے کا شکار ہے- حق اہل بیت کے در سے ہی مل سکتا ہے کیر نکہ حضور (ص) نے فرمایا کہ "میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا, نیز یہ کہ، میں تمھارے درمیان دو وزنی چیزیں چھوڑے جا رہا ہون ایک قران اور دوسری میری عطرت اہل بیت یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے، ان دونوں کو مضبوتی سے تھام لو ہر گز گمراہ نہ ہو گے" (صیاح ستہ)- طاغوتی طاقاتوں نے عطرت کی جگہ لفظ 'سنت' سے تبدیل کر دیا اور اس سنت پر آج تک اتفاق نہ ہو سکا کہ کونسی سنت اور امت گمرہ ہو گئ! سنی فرقہ حضور کی سنت صحابہ سے لیتاہےاوران فقہ کے اماموں (ابو حنیفہ 80 ہجری، مالک 93 ہجری، شافعی 150 ہجری اور حنمبل 164 ہجری) کی پیروی کرتا ہے جو حضور کی وفات کے70سال بعد آے نیز ان میں سنت پر اختلاف پایا جاتا ہے- شیعہ فقہ جعفریہ پر عمل کرتے ہیں اور یہ فقہ اہل بیت کے اماموں سے جڑی ہے جن کی سچائ اور پاکیزگی کی گارنٹی اللہ نے سورہ احزاب آیت-33 کے ایس حصہ میں دی: اللہ نے ارادہ کر لیا اے اہل بیت تمھیں ہر نجاست سے دور رکھے اور اِس طرح پاک رکھے جو پاکیزگی کا حق ہے (إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُذۡهِبَ عَنڪُمُ ٱلرِّجۡسَ أَهۡلَ ٱلۡبَيۡتِ وَيُطَهِّرَكُمۡ تَطۡهِيرَ)‟- اب جو اُن کے راستے سے نقص نکالے اُس کا اللہ پر ایمان نہیں! نیز شیعہ اماموں(علی بن ابو طالب‘ حسن بن علی‘ حسین بن علی‘ علی بن حسین‘ محمد بن علی‘ جعفر بن محمد‘ موسی بن جعفر‘ علی بن موسی‘ محمد بن علی‘ علی بن محمد‘ حسن بن علی اور محمد بن حسن) میں فقہی اصولوں پر کوئ اختلاف نہیں پایا جاتا کیونکہ یہ وارثان قران ہیں- یاد رہے قران میراث ہے اور اللہ نے اٍس کے وارث مصطفٰےٰ بندوں کو بنایا (سورہ فاطر آیت-32)- مصطفےٰ بندوں پر اللہ سلام بھیجتا ہے (سورہ النمل آیت-59)- یعنی مصطقےٰ بندے جو قران کے وارث ہیں مرتبہٍ "علیہ سلام" پر فایز ہیں- اِسی لیئے ان ہستیوں کے ناموں کے ساتھ مسجد نبوی میں علیہ السلام کندہ ہے
جی بالکل جس کو نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم خلیفہ بنائیں اس کے خلاف ھونا کفر ھے۔ لیکن شیعہ کے علاؤہ تو کوئی یہ عقیدہ ھی نہیں رکھتا نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے کسی کو خلیفہ بنایا ۔ اور ابو بکر کی خلافت تو ھنگامہ تھی اور لوگوں کے مشورے سے ھوئی سنی کتب میں ایسا لکھا ھے
@@sohawaazadari4874 نبی نے کسی کو خلیفہ نہیں بنایا ۔۔ بلکہ شیعہ کی قران کی تفسیر تبیان اور قمی میں ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی حفصہ سے فرمایا کہ ان کے بعد خلافت ابوبکر اور اس کے بعد حضرت عمر کے پاس ہو گی ، اور نبی نے وصال سے پہلے نماز کی امامت حضرت ابوبکر کو کرنے کو کہا ،
جھوٹ بولنے کی ایک حد ہوتی ہے یہ حدیث معتبر ہے ہی نہیں کیوں نہیں ہے بات بڑی ہے یہاں لکھنا ممکن نہیں خود تحقیق کریں اور اگر یہ حدیث آپ مانیں گے تو پھر اس بات کا کیا کریں گے کہ رسول نے امت کے حوالے کیا تھا کہ خلیفہ اپنی صوابدید سے چن لینا