رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ﳓ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ(40)رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ(41) ترجمہ: کنزالعرفان اے میرے رب! مجھے اور کچھ میری اولاد کونماز قائم کرنے والا رکھ، اے ہمارے رب اور میری دعا قبول فرما۔ اے ہمارے رب! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور سب مسلمانوں کو بخش دے جس دن حساب قائم ہوگا۔
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے والد کا نام : حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے والد کا نام تارح تھا اور آزر آپ کا چچا تھا ‘ اور عرب محاورات میں چچا پر باپ کا اطلاق ہوتا رہتا ہے. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلَهُ: وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لأَبِيهِ آزَرَ قَالَ: إِنَّ أَبَا إِبْرَاهِيمَ لَمْ يَكُنِ اسْمُهُ آزر، إنما كَانَ اسْمُهُ تَارَحَ. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس آیت کی تفسیر میں روایت ہے. حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے (حقیقی) باپ کا نام آزر نہیں تھا ‘ ان کے (حقیقی) باپ کا نام تارح تھا. عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ: لَيْسَ آزَرُ أَبَا إِبْرَاهِيمَ. مجاہد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ آزر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا (حقیقی) باپ نہیں تھا. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لأَبِيهِ آزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً، قَالَ: كَانَ يَقُولُ: أَعَضُدًا تَعْتَضِدُ بِالآلِهَةِ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا تَفْعَلْ، وَيَقُولُ: إِنَّ أَبَا إِبْرَاهِيمَ لَمْ يَكُنِ اسْمُهُ أَأْزَرَ إِنَّمَا كَانَ اسْمُهُ تَارَحَ. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا: حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے (عرفی) باپ آزر سے کہا کیا تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں سے مدد مانگتے ہو ایسا نہ کرو اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے تھے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے (حقیقی) باپ کا نام آزر نہیں تھا ‘ ان کا نام تارح تھا. (تفسیر ابن ابی حاتم - ج 4 ص 1325) قرآن مجید میں آزر کے اوپر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے اب (باپ) کا اطلاق کیا گیا ہے. اس کی یہ توجیہ کی گئی ہے کہ عرب میں مجازًا ” اب “ کا اطلاق عم (چچا) پر بہ کثرت کیا جاتا ہے. قرآن مجید میں ہے: (آیت) ” اَمۡ كُنۡتُمۡ شُهَدَآءَ اِذۡ حَضَرَ يَعۡقُوۡبَ الۡمَوۡتُۙ اِذۡ قَالَ لِبَنِيۡهِ مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِىۡؕ قَالُوۡا نَعۡبُدُ اِلٰهَكَ وَاِلٰهَ اٰبَآئِكَ اِبۡرٰهٖمَ وَاِسۡمٰعِيۡلَ وَاِسۡحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًا ۖۚ وَّنَحۡنُ لَهٗ مُسۡلِمُوۡنَ ۞ “۔ (البقرہ : ١٣٣) اس آیت میں حضرت اسماعیل علیہ السلام پر باپ کا اطلاق کیا گیا ہے ‘ حالانکہ وہ حضرت یعقوب علیہ السلام کے (حقیقی) باپ نہیں ‘ بلکہ چچا ہیں. (الحاوی للفتاوی - ج 2 ص 214) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے والد کے مومن ہونے پر دلیل: فَهَذِهِ أَقْوَالُ السَّلَفِ مِنَ الصَّحَابَةِ وَالتَّابِعِينَ فِي ذَلِكَ، وَيُرَشحُهُ أَيْضًا مَا أَخْرَجَهُ ابن المنذر فِي تَفْسِيرِهِ بِسَنَدٍ صَحِيحٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدَ قَالَ: لِمَا أَرَادُوا أَنْ يُلْقُوا إِبْرَاهِيمَ فِي النَّارِ جَعَلُوا يَجْمَعُونَ الْحَطَبَ حَتَّى أَنْ كَانَتِ الْعَجُوزُ لَتَجْمَعُ الْحَطَبَ، فَلَمَّا أَنْ أَرَادُوا أَنْ يُلْقُوهُ فِي النَّارِ قَالَ: حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، فَلَمَّا أَلْقَوْهُ قَالَ اللَّهُ: {يَانَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَى إِبْرَاهِيمَ} [الأنبياء: ٦٩] فَقَالَ عَمُّ إِبْرَاهِيمَ: مِنْ أَجْلِي دَفَعَ عَنْهُ، فَأَرْسَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ شَرَارَةً مِنَ النَّارِ فَوَقَعَتْ عَلَى قَدَمِهِ فَأَحْرَقَتْهُ، فَقَدْ صَرَّحَ فِي هَذَا الْأَثَرِ بِعَمِّ إِبْرَاهِيمَ، وَفِيهِ فَائِدَةٌ أُخْرَى، وَهُوَ أَنَّهُ هَلَكَ فِي أَيَّامِ إِلْقَاءِ إِبْرَاهِيمَ فِي النَّارِ، وَقَدْ أَخْبَرَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ فِي الْقُرْآنِ بِأَنَّ إِبْرَاهِيمَ تَرَكَ الِاسْتِغْفَارَ لَهُ لَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلَّهِ، وَوَرَدَتِ الْآثَارُ بِأَنَّ ذَلِكَ تَبَيَّنَ لَهُ لَمَّا مَاتَ مُشْرِكًا وَأَنَّهُ لَمْ يَسْتَغْفِرْ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ. امام ابن المنذر نے اپنی تفسیر میں سند صحیح کے ساتھ حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جب کفار نے حضرت ابرہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالنے کا ارادہ کیا وہ لکڑیاں جمع کرنے لگے ‘ حتی کہ ایک بوڑھی عورت بھی لکڑیاں جمع کرنے لگی, جب وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالنے لگے تو آپ نے کہا (آیت) ”۔ حسبی اللہ ونعم الوکیل “۔ اور جب انہوں نے آپ کو آگ میں ڈال دیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا. (آیت) ” ینار کونی برداوسلاما علی ابراھیم “۔ (الانبیاء : ٦٩) اے آگ تو ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوجا. حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے چچا نے کہا میری وجہ سے ان سے (آگ کو) دور کیا گیا ہے ‘ تب اللہ تعالیٰ نے آگ کی ایک چنگاری بھیجی جو اس کے پیر پر لگی اور اس کو جلا دیا. اس روایت میں یہ تصریح ہے کہ آزر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا چچا تھا اور اس روایت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ آزر اس وقت میں ہلاک کیا گیا تھا جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تھا اور اللہ سبحانہ نے قرآن مجید میں یہ خبر دی ہے کہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو یہ معلوم ہوگیا کہ آزر اللہ کا دشمن ہے تو انہوں نے اس کے لیے استغفار کرنا ترک کر دیا ‘ اور احادیث میں آیا ہے کہ جب وہ حالت شرک میں مرگیا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو دشمن خدا ہونا معلوم ہوگیا اور انہوں نے پھر اس کے لیے استغفار نہیں کیا. أَخْرُجُ ابْنُ أَبِي حَاتِمٍ بِسَنَدٍ صَحِيحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا زَالَ إِبْرَاهِيمُ يَسْتَغْفِرُ لِأَبِيهِ حَتَّى مَاتَ، فَلَمَّا مَاتَ تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلَّهِ فَلَمْ يَسْتَغْفِرْ لَهُ، وَأَخْرَجَ عَنْ محمد بن كعب وقتادة وَمُجَاهِدٍ والحسن وَغَيْرِهِمْ قَالُوا: كَانَ يَرْجُوهُ فِي حَيَاتِهِ فَلَمَّا مَاتَ عَلَى شِرْكِهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ثُمَّ هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ عَقِبَ وَاقِعَةِ النَّارِ إِلَى الشَّامِ كَمَا نَصَّ اللَّهُ عَلَى ذَلِكَ فِي الْقُرْآنِ، ثُمَّ بَعْدَ مُدَّةٍ مِنْ مُهَاجِرِهِ دَخَلَ مِصْرَ وَاتُّفِقَ لَهُ فِيهَا مَعَ الْجَبَّارِ مَا اتُّفِقَ بِسَبَبِ سارة وَأَخْدَمَهُ هَاجَرَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الشَّامِ ثُمَّ أَمَرَهُ اللَّهُ أَنْ يَنْقُلَهَا وَوَلَدَهَا إِسْمَاعِيلَ إِلَى مَكَّةَ فَنَقَلَهُمَا وَدَعَا فَقَالَ: {رَبَّنَاۤ اِنّىۡۤ اَسۡكَنۡتُ مِنۡ ذُرّيَّتِىۡ بِوَادٍ غَيۡرِ ذِىۡ زَرۡعٍ} [إبراهيم: ٣٧] إِلَى قَوْلِهِ: {رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ} [إبراهيم: ٤١] فَاسْتَغْفَرَ لِوَالِدَيْهِ وَذَلِكَ بَعْدَ هَلَاكِ عَمهِ بِمُدَّةٍ طَوِيلَةٍ، فَيُسْتَنْبَطُ مِنْ هَذَا أَنَّ الذكْرَ فِي الْقُرْآنِ بِالْكُفْرِ وَالتَّبَرّي مِنَ الِاسْتِغْفَارِ لَهُ هُوَ عَمُّهُ لَا أَبُوهُ الْحَقِيقِي.
Bhai ye banda pakka nasibi hay. Aksariyat dalail iskay awasim minal qawasim say hayn jisko shah abdul aziz ne nasbi declare Kia hay. Saheeh hadees Ali as ko surf momin muhabbat karega jo k 3 turk say saheeh hay apni gappon say jhutlaya hay. Arbi jo hadees main apne dikhayi wo ye Maan leta agar yazeed k baap k baray main kaha hota ya koi hanafi masla prove karna hota. Jab isne naaf ke neeche haath rakhna sabit karna Tha tab is Bhai ne kaha ye arbi aur hay, hadees main sadar k and are naaf aur chaathi donon ajati hayn. Bas is maslay main riwayat wali arbi jhutla di aur urfi arbi leli Takay apni ilmi bap daada ka tahaffuz karay aur nabion k baap dada ka tahaffuz na ho sakay.
مفتی کامران شہزاد صاحب مد ظلہ العالی کے دلائل اور وضاحت بہت مدلل، واضح، باوزن اور قابل فہم ھیں، ما شاءالله تعالیٰ، بہت آسانی سے سمجھ میں آگئی بات، الحمد للّٰه تعالیٰ ۔۔۔۔۔ لیکن جیسا کہ مفتی صاحب نے فرمایا کہ متاخرین میں سے علامہ فخرالدین رازی رحمۃ اللّٰه علیہ اور علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللّٰه علیہ نے اہل تشیع کے خیال سے اتفاق کیا اور سمجھا کہ آزر باپ نہیں تھے، تو یہ بات اتنے کبار شخصیات کے حوالے سے یوں ہضم نہیں ھوئی کہ جس طرح مفتی صاحب نے قرآن مجید کی مثالیں دے کے بات سمجھائی وہ ان دونوں علاماؤں کو سمجھ میں نہ آسکی کیا ۔۔۔۔۔؟!؟!؟!😊 جزاكم الله تعالى خيرا كثيرا في الدارين.....❤ والسلام علیکم ورحمتہ الله تعالیٰ وبرکاته ۔۔۔۔۔
اس سوال کے جواب میں حسب ذیل آیت قابل توجہ ہے : { حَتّٰیٓ اِذَا جَآئَ اَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّوْرُلا قُلْنَا احْمِلْ فِیْھَا مِنْ کُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَھْلَکَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْہِ الْقَوْلُ وَ مَنْ اٰمَنَط وَ مَآ اٰمَنَ مَعَہٗٓ اِلَّا قَلِیْلٌ} [15] ” تا آنکہ جب ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا اور تنور سے پانی ابل پڑا تو ہم نے (نوح سے) کہا کہ ” ہر جاندار میں سے ایک ایک جوڑا کشتی میں بٹھا لو اور اس کے علاوہ جس پر خدا کا فرمان ناطق ہو چکا ہے ‘ اپنے اہل کو بھی اور جو تجھ پر ایمان لائے ہیں ان کو بھی اور وہ بہت تھوڑے ہیں۔
Mere Kuch sawal hain.. 1. Qura 26:86 me Ibraheem a.s apne Abii ke liye maghfirat ki dua krte hain.. Surah Tawba 114 ayat mein.. Allah waze krta hai ki abi k liye ek wade ke tehet thi....jo Surah 60:4 me ibraheem a.s ne jaate hue ki... ki ya abi me apke liye dua krunga. Sawal ye hai ki Surah 14:41 me Ibrahem a.s apne "waledein " k liye dua krte hain.. or lafz Walidayya arbi me aaya hai jo walida ki traf khaas nisbat rakhta hai bajaye "abawayn" ke. To Quran me Yahan "abaywayn" bhi to asakta tha..? Ye jo dusri dua hai alag se " walidayya ke naam se " isko kese smjhenge? Kyunki Quran me 9:114 me Allah waze tor par kehta hai" ki jo dua Ibraheem ne apne walid k liye ki thi vo wade ke tehet thi.." ..Lekin14:41 wali dua to Waledein k liye hai..sirf walid k liye nahi!!! to yahan se ye isharatan baat pata chalti hai ki ye dono duaayein alag hain.?
Assalamu alaikum. Really your explanation with reference to Hazrat Ibrahim (Abraham) father commonly known as Aazar in the various verses of our Holy Quran,is correct if we consider the different verses of Quran. Really you have opened our eyes.Aptly right comments on this disputed issue. Thanks a lot Sir. You deserve this dignity.
*It is clear in Quran that Ibrahim's dad was Idol Worshiper. Then what is purpose of your question?* --- Quran 19:42 إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَـٰٓأَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِى عَنكَ شَيْـًٔا جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ ابّا آپ ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہیں جو نہ سنیں اور نہ دیکھیں اور نہ آپ کے کچھ کام آسکیں And his father answered Ibrahim 19:46 قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ ءَالِهَتِى يَـٰٓإِبْرَٰهِيمُ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ وَٱهْجُرْنِى مَلِيًّا اس نے کہا ابراہیم کیا تو میرے معبودوں سے برگشتہ ہے؟ اگر تو باز نہ آئے گا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا اور تو ہمیشہ کے لئے مجھ سے دور ہوجا
@@powertv5983 ni bhai mene bola k woi ayat par k video me mufti sab ne samjhaya k Azar hi un k father thay to bhai ne b woi bata k kaha ye Quran se sabit he me ye kaha
According to rabbinic literature Terah was a wicked (Numbers Rabbah 19:1; 19:33), idolatrous priest (Midrash HaGadol on Genesis 11:28) who manufactured idols (Eliyahu Rabbah 6, and Eliyahu Zuta 25
Asslam o Alaikum Masha Allah, aap ka samjhane ka andaz buhat zabardast he. Buhat hi aasaan tareqe se aap baat ko samjha dete dalael k sath. Allah Ta'ala aap ko jazae khair de. Aameen
sir Allah NY Ibrahim alehe salam ko mushrik k liye dua krny sy mana kr diya tha mgr hum nmaz m jo dua perhty hain us k bary m kia .duye ibrahim rabbi j alni muqemasalati?
امام ابن ابی حاتم نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنے (عرفی) باپ کے لیے مسلسل استغفار کرتے رہے اور جب وہ مرگیا تو ان کو معلوم ہوگیا کہ یہ اللہ کا دشمن ہے, پھر انہوں نے اسکے لیے استغفار نہیں کیا. محمد بن کعب ‘ قتادہ ‘ مجاہد اور حسن وغیرہم سے روایت ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اس کی حیات میں اس کے ایمان کی امید رکھتے تھے اور جب وہ شرک پر مرگیا تو وہ اس سے بیزار ہوگئے. پھر آگ میں ڈالے جانے کے واقعہ کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے شام کی طرف ہجرت کی ‘ جیسا کہ قرآن مجید نے اس کی تصریح کی ہے ‘ پھر ہجرت کے کافی عرصہ بعد وہ مصر میں داخل ہوئے اور وہاں ظالم بادشاہ کے ساتھ ان کا واقعہ پیش آیا اور اس کے بعد پھر شام کی طرف لوٹ گئے. اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ آپ حضرت ہاجرہ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو مکہ میں منتقل کر دیں اور وہاں آپ نے یہ دعا کی : (آیت) ” ربنا انی اسکنت من ذریتی بواد غیر ذی زرع عند بیتک المحرم ربنا لیقیموا الصلوۃ فاجعل افئدۃ من الناس تھوی الیھم وارزقھم من الثمرات لعلھم یشکرون، ربنا انک تعلم مانخفی وما نعلن وما یخفی علی اللہ من شیء فی الارض ولا فی السماء، الحمد للہ الذی وھب لی علی الکبر اسمعیل واسحق ان ربی لسمیع الدعآء، رب اجعلنی مقیم الصلوۃ ومن ذریتی ربنا وتقبل دعاء، ربنا اغفرلی ولوالدی وللمؤمنین یوم یقوم الحساب، (ابراہیم : 41 ۔ 37) اے ہمارے رب ‘ بیشک میں نے اپنی بعض اولاد کو بےآب وگیاہ وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس ٹھہرایا ہے ‘ اے ہمارے رب ! تاکہ وہ نماز قائم کریں ‘ سو تم کچھ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کر دے اور انکو بعض پھل عطا فرماتا کہ وہ شکر ادا کریں ‘ اے ہمارے رب ! بیشک تو جانتا ہے جس کو ہم چھپاتے ہیں اور جس کو ہم ظاہر کرتے ہیں اور آسمان اور زمین میں سے کوئی چیز اللہ پر مخفی نہیں ہے سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں ‘ جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق عطا فرمائے ‘ بیشک میرا رب ضرور میری دعا سننے والا ہے ‘ اے میرے رب ! مجھے نماز قائم کرنے والا رکھ اور میری اولاد (سے) بھی ‘ اے ہمارے رب ! مجھے اور میرے والدین کو بخش دے اور سب ایمان والوں کو جس دن حساب قائم ہوگا. اس آیت میں یہ تصریح ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے چچا آزر کے فوت ہونے کے طویل عرصہ بعد اپنے والدین کی مغفرت کے لیے دعا کی. اس سے یہ واضح ہوگیا کہ قرآن مجید میں جس شخص کے کفر اور اس سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بیزار ہونے کا ذکر ہے وہ ان کے چچا تھے نہ کہ ان کے حقیقی والد. آگ میں ڈالے جانے والے واقعہ کے بعد جب آپ نے بابل سے ہجرت کی تھی اور مکہ مکرمہ میں جو آپ نے دعا کی تھی انکے درمیان پچاس اور کچھ سال کا عرصہ ہے. (الحاوی للفتاوی - ج ١ ص 215 ۔ 214) خلاصہ یہ ہے کہ آزر کے مرنے کے پچاس سے زیادہ سال کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے والدین کی مغفرت کے لیے دعا کی ہے اور جب کہ آزر سے وہ بیزار ہو چکے تھے اور اس کے لیے دعا کو ترک کرچکے تھے تو اس سے یہ ظاہر ہوا کہ آزر اور شخص تھا اور ان کے والد اور شخص تھے, یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید نے ان کے چچا آزر کو اب (عرفی باپ) کے لفظ سے تعبیر کیا ہے اور ان کے حقیقی باپ کو والد کے لفظ سے تعبیر کیا ہے. چنانچہ قصص الانبیاء میں ہے: ”جمھور اھل النسب منھم ابن عباس علی ان اسم ابیہ تارح و اھل الکتاب یقولون تارخ“ جمہور اہل نسب کہ جن میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بھی ہیں، ان کا موقف یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام تارح تھا اور اہل کتاب تارخ کہتے ہیں ۔ (قصص الانبیاء لابن کثیر - ج1 ص173)
میرا خیال ہے کہ یہ ایک لایعنی حاصل ہے، اللہ پاک نے ہم سے اس بارے میں سوال نہیں کرنا... یہ جو تشریحات ایمان پر کی جارہی ہیں یہ امکان کے درجے میں، دعا حضرت ابراہیم نے خوبصورت دعا مانگی اسکی تعلیما بھی تشریح کی جا سکتی ہے کہ اچھی دعا مانگی گئی اور دوسری طرف حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا پر رد بھی کہ استغفار نہ کریں.... واللہ اعلم
@@majmalkhan9201 خود ساختہ باتیں کرنے سے بچیں، جب تفسیر سے بات واضح ہے تو پھر ایک نبی کے والد کو کافر ثابت کرنے کا مقصد کیا ہے؟ کہاں پر لکھا ہے کہ اس دعا کو رد کیا؟ جناب سب نبی مستجاب الدعوات ہوتے ہیں. آپ کے لیے یہ لایعنی حاصل ہے اسی لیے آپ نے لایعنی بات کی. نیز احادیث سے ثابت ہے کہ آپ (ﷺ) کے تمام آباء اپنے زمانہ میں خیر تھے کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: بُعِثْتُ مِنْ خَيْرِ قُرُونِ بَنِي آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا حَتَّى كُنْتُ مِنَ الْقَرْنِ الَّذِي كُنْتُ فِيهِ. میں ہر قرن میں بنو آدم کے خیر قرن میں ہوتا آیا ہوں حتی کہ وہ قرن جس میں میں پیدا ہوا. (صحیح بخاری - رقم الحدیث:3557) اور مومن اور کافر میں مومن خیر ہے ‘ قرآن مجید میں ہے : (آیت) ” ولعبد مؤمن خیر من مشرک : اور غلام مومن مشرک سے خیر ہے. (البقرہ : ٢٢١) اور اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡمُشۡرِكُوۡنَ نَجَسٌ “. اے ایمان والو تمام مشرک محض نجس ہیں. (التوبہ : ٢٨) اور آپ (ﷺ) نے فرمایا: میں ہر قرن میں بنو آدم کے خیر قرن میں ہوتا آیا ہوں حتی کہ وہ قرن جس میں میں پیدا ہوا. ‘ اس لیے واجب ہے کہ آپ (ﷺ) کے آباء و اجداد میں سے کوئی مشرک نہ ہو. نبی کریم (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کے آباء ہر زمانہ کے لوگوں میں خیر تھے اور مشرک خیر نہیں ہوتا.
MashAllah Allah Jaza E khair dy Quran Allah Ki kitab Hy Aur Allah Ki sunnat Kabhi tabdil nhi Hoti Kiya insaf Hy Allah ka Nabi K walid ho jese ibharhim ale Islam K ya hazart noh K bete hn ya hazart noh Ki waif ho ya hazart loot Ki waif Allah ne Bata Diya Jo kufar kare ga wo dozak me jaeye Ga aur hm is umeed me Hy gunha Karte hn namaz chorte hn aur khete hn Allah maff karega dhoka dhoka me hn hm
جزاک اللہ قرآن میں متعدد آیات میں آزر آپ علیہ کے والد ہی کے طور پر بیان ہوا ہے آپ نے بہت خوبصورت تشریح فرمادی جبکہ کچھ علماء آج بھی اپنی خطابت میں چچا بتاتے ہیں
انسان کے زائیگوٹ میں مرد اور عورت کا مساوی حصہ ہوتا ہے جس سے ایمبریو اور فیٹس تشکیل پاتا ہے۔ لہذا یہ سمجھنا کہ کوئی بھی بچہ صرف باپ کے سیل سے ہوتا ہے ، درُست تفہیم نہیں بلکہ ماں کا ایگ سیل بھی برابر کا مساوی حصے دار ہوتا ہے۔
Mufti shahzad galat bol rahe hai azar chacha hai baap nahi Allah ne azar ko aba kaha lekin hazrat Ibrahim ne jab dua manga to kaha waledaiya ka lafz kaha aba nahi kaha phir huzoor ne ka Adam aur huwwa se lekar Abdullah aur Amina Tak sab iman wale the
ماشاءاللہ اللہ آپکو ایسےہی حق اور سچ بولنےکی ہمت میں برکتیں عطاکریں . . دوسری طرف سخاوت کاموقف تو وڑہ گیا ایسےتمام دنیا اسلام کیے ضدی مولوی حضرات کو بھی حق اور سچ بتانےکی ہمت توفیق عطاکرے اور عام مسلمانوں کیلۓ مصیبت نابنیں
حضرت نوح (علیہ السلام) کا یہ حقیقی بیٹا نہ تھا۔ بلکہ وہ ” ربیب “ تھا یعنی حضرت نوح (علیہ السلام) کی بیوی کے پہلے شوہر کا لڑکا تھا جو حضرت نوح (علیہ السلام) سے نکاح کے بعد ان کی آغوش میں پلا بڑھا ‘ اِس لئے اسکو بھی بیٹے سے ہی پکارا گیا ہے اور ایسی مثال آج بھی بہت مل جائے گی جو لوگ مطلقہ سے شادی کرتے ہیں اُسکے پہلے شوہر سے ساتھ آنے والی اولاد کو بیٹا بیٹی ہی کہہ کر بلاتے ہیں
bhai Quran k muqably me ye farzi kahania nae sunao wrna Quran me Allah ne kahan frmaya hy k ye tmhara saga beta nae hy? Jo nabi 950 saal Tablig krta rha usy to Allah farma rha hy tmhy iska ilm nae hy lakin tmhy puri kahani rati hui hy k ye kiska beta tha.
اچھا یے باتیں ایمانیات میں سے ہے کیا کہ جن کا جان نا یا ان پر بحث کرنا ضروری ہے اگر کِسی کو نہیں معلوم حضرت ابراہیم کے والد کے بارے میں کہ وہ مسلمان تھے یا نہیں تو کونسا ایمان میں کمی زیادتی ہو جائیگی جن کی لوگوں کو ضرورت ہے ان پر بحث کرو اور تم تُو رہنے ہی دو تُم نے تو تراویح کی بھی 8 رکعت بتائی ہے سب تو بیس پڑھتے ہیں
حضرت لقمان اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہیں تو ہر بار اے میرے بیٹے کہہ کر ہی مخاطب ھوتے ہیں۔ جبکہ آذر نے ہر بار کیا ایک بار بھی بیٹا نہیں کہا بلکہ ہر بار اے ابراہیم ہی کہہ کر پکارا ھے ۔ وہ بیٹا کہنے سے کیوں گریزاں رھے ۔ ؟؟؟؟؟
Due to anger. Gusy ki waja se beta nahi kaha balky ibrahim kaha kiun k wo unky khudaon ko jutla rhy thy or man bap jub gusy sy aulad ko bukarty hen to amuman name lety hen jub shafkat o mohabat se pukarty hen to beta kehty hen
Yt pr Molana Ishaq ki video search kr lyn wo aik researcher pov se discuss krty hain. Rasulullah pcbuh ky waldein Mawahid hi thy jesa ky unky Dada unky mutaliq koi shakook o shubhaat mojud nhi hain or agr koi inkaar kre bhi tu phir bhi sabit nhi kr skta ky woh mushriq thy.
نَادٰی نُوْحٌ رَّبَّہٗ فَقَالَ رَبِّ اِنَّ ابْنِیْ مِنْ اَھْلِیْ وَ اِنَّ وَعْدَکَ الْحَقُّ وَ اَنْتَ اَحْکَمُ الْحٰکِمِیْنَ۔ قَالَ یٰنُوْحُ اِنَّہٗ لَیْسَ مِنْ اَھْلِکَ اور نوح نے اپنے رب کو پکارا اور کہا اے پروردگار میرا بیٹا میرے اہل ہی میں سے ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے اور تو بہترین حاکموں میں سے ہے ‘ اللہ تعالیٰ نے کہا اے نوح ! یہ تیرے اہل میں سے نہیں ہے اللہ تعالی نے قرآن میں فرما دیا کی یہ تیرا اہل نہیں ہے جو سگا بیٹا نہ ھونے کی طرف اشارہ ہے
O bhai Allah ne aay waja bhi btai hy k wo kiun tery ahl me shumar nae hoga. Allah ne aagy frmaya hy k اِنَّهٗ عَمَلٌ غَيۡرُ صٰلِحٍۖ. Usky amaal achy nahi hen is liay Allah ne kaha k wo tera beta nahi hy. Hazrat Nuh ne nasab ki bunyad par beta kaha jub k Allah ne eman ki bunyad bar nafi ki hy iska matlab ye nahi hy k Allah ne nasab ki bunyad pr nafi ki hy. Aesi kai misaalen Quran me mojud hen jis me koi wakia hota hy lakin Allah phr bhi Nafi krta hy. Misaal k tor par Sura Anfal Ayat 17 me Allah wo wakia bayan krta hy jub Rasool Allah saw ne pathar phenky thy to Allah ne farmaya tha آپ نے خاک پھینکی تو آپ نے نہ پھینکی تھی بلکہ اللہ نے پھینکی تھی ا Ab khaak Rasool Allah ne hi phenki thi lakin Allah ne nafi kr k apni trf mansub kia kun k Ua me Allah ne taseer paida ki thi kufar k khilaf
Allah ka khouf kro.Ramzan ka mahina hai aur Pakistan k halat achey nahi hain. Palestine mai qatal e aam ho raha hai.islami ta'alimat deney ki bjai aap log intahai ghair zaroori bahes mai lage ho.Halaku Khan k dour k Baghdad ki yaad dla rahe ho
آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) سے اللہ کا وعدہ تھا کہ ان کے اہل کو نجات دے گا ‘ اس لیے حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے (کنعان) کے لیے دعا مانگی جس پر رب العالمین کی جانب سے عتاب ہوا کہ تم کو جس شے کا علم نہ ہو اس کے متعلق اس طرز سے سوال کرنے کا حق نہیں صاف صاف اشارہ ہے کی کنعان نوح علیہ السلام کا سلبی بیٹا نہیں ہے یہ قرآن ھے اسکو سمجھنے کے لئے عشق انبیاء و اہلبیت اشد ضروری ہے تیرے جیسوں کے لئے ہی صم بکم والی آیت نازل ہوئی ہے
Ibrahim ALAEHISSALAM NE jab dekha hai ki wo chacha haq bat KO kabul NAHI kar Raha hai,,,, Tabhi to unse dur chale Gaye the, warna Apne BAAP KO KUFR ki halat me koi aam Aadmi bhi chodke NAHI jata hai To Ibrahim ALAEHISSALAM kaese JA sakte hai,,, BATAO Zara mujhe Tum Log Gumrah kyun Ho Gaye Ho Haq bat KO kabul Karo
Sirf ikhtalafi masail pr he baat krte rho gay puri umar, koi usool e hadith ya tafseer start, kya faltu kaam pkdhe hai... Sb ko mashoor hone ka shok chadha hai
Mashallah. Sahab k mutabiq nabi ki walida zani randi mushrik kuch bhi hosakti hay. Is main aur yahodion main kia farq? Nabi ki walida ko kehnay walay ko Allah ne be izzat kia hay. Lekan beton k liye criticism accepted hay.
مجھے ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ کیا ہم سے یہ پوچھا جائیگا کہ ابراھیم علیہ السلام کے والد مومن تھے یا مشرک؟۔۔ بے شک نہیں پتہ نہیں پھر یہ ہمارے مولوی و مفتی صاحبان کیوں ان باتوں کو حل کرنے پیچھے لگے ہیں ۔۔۔فضولیات
Duniya chand pe pahuch gaya aur abb Mars pe jane ka taiiyari kar raha hai aur humary log beite hai unn ka chacha kaise khate ty aur mamu kaise su te ty! Mai inn maulavi sahab per naraz nahi hu, bass unn haramzadou per gussa hu jin ko haazarou ghatiya saawal rehta hai har topic per. Ap haazar saal pehle jo log guzar chuke unn ke bare mai itna jaankari karke kya faida? Tik hai Islam ki kuch important cheez jan lo jaise namaz, roja, halal, haram, etc. Likin har baat per kiry nikalna? Yaaro hume nuclear weapons chaiye, nuclear submarines, laser weapons, aircraft carriers, satellites, manufacturing factories, reliable trains and aeroplanes; how to manufacture fighter jets and rockets; hume nuclear power plants chaiiye ta ke kabhi bizli na jai... iss cheeso par time laga na chaiiye. Likin haramzadou ko pari hai 2000 sal pehle kaun admin kaise pee te ty, kaise khate ty... 😡😡😡😡😡😡😡😡😡😡😡😡 Paigambarou ke chacha ya abbu kaise ty, jaise bhi ty, hume kya? Allah pak ne jo keh diya woh man lo aur aage ki socho.
Hazrt ,eak apse mistake hoi hai K jo apne bola k Hazrt Noo ka beta on k notfa se tha ,kyo k Allah pak ne khud farmya ke ae Noh ya tera Notfa nhi ,plz es ko clear krin
Mufti shb Allah ki qasam ap brelvio MN heera ho heera khudara brelvi awam ko in k mushrik molvio se bacho MN khud brelvi ta MN ye NH khta k Un ko imame azam ki taqleed se nikalo MN khud imam e azam ka muqaid ho Mgr Allah ka shuker Ada krta ho in brelvio molvio k aqeede per NH ho or Allah mje brelvio molvio k mushrikana aqeede se bachaye
رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ﳓ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ(40)رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ(41) ترجمہ: کنزالعرفان اے میرے رب! مجھے اور کچھ میری اولاد کونماز قائم کرنے والا رکھ، اے ہمارے رب اور میری دعا قبول فرما۔ اے ہمارے رب! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور سب مسلمانوں کو بخش دے جس دن حساب قائم ہوگا