Aaj hazrat maulana abdurrahim sahab ki bahot yad aarahi hai maulana ka jab visal huva to mujge kandha dena bhi nasib na huva mujhe hamesha afsos rahega ke aikash London na hota to hame bhi jana aasan hojata allh hazrat ki magfirat farmae aur hazrat maulana gulam vatanvi sahab ka saya hampar tader kayem vo dayam farmae
Mere bytye ke liye duwa kare ki Allah us ko bhi hafiza bana de main ne bhi hifz kye liye campus main dali ho shayed koi nek banda ameen kahe aur Allah us ki ameen kabul farmaye.
ماشاء اللہ تبارک الله بہت خوب ۔ انتہائی افسوس کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ آج یہ جادوئی آواز کی شخصیت حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب فلاحی مرحوم اب اس دنیا میں نہیں رھے آج صبح حضرت کا انتقال ہوگیا ۔انا للہ وانا الیہ راجعون ۔12/04/2020.
Jamia should also Start a Law College so that Advocates and Lawyers are enrolled so they become self reliant and also protect and safeguard the rights of the Minorities,Dalits Oppressed and Weaker Sections of the Populace. Obsession with and Excessive Emphasis on Religious Education will not Ameliorate the Lot of of the Community except rolling out Mullas with Skull Caps and adding to and swelling Unemployment.
😭سانحۂ ارتحال حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب فلاحی 😭(استاذ حدیث و تفسیر اشاعت العلوم اکل کوا) کونسی بات کہاں کیسے کہی جاتی ہے یہ سلیقہ ہو تو ہر بات سنی جاتی ہے حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب فلاحی رحمہ اللہ کے انتقال کی خبر سنتے ہی ہے کلیجہ منہ کو آگیا آنکھیں نم دیدہ ہو گئیں اولا تو یہ خبرسن کر یقین نہ آیا چنانچہ تحقیق حال کے لئے حضرت کے شاگرد خاص حضرت مولانا مفتی عبدالرحیم صاحب سلوڑی زیدفیضہ (استاذ فقہ جامعہ ابوھرہرہ بدناپور ) سے رابطہ کیا تو مفتی صاحب نے فرمایا کہ خبر بلکل صحیح ہے پہر ایسے ناموافق حالات میں حضرت کے رحلت کرجانے پر انتہائی افسوس کا اظہار فرما یا اور انتقال کی مختصری کیفیت سنا کر اس ناآشنا کو واقف کرایا مفتی صاحب سے بات مکمل ہوئ تھی کہ حضرت مرحوم کی کچھ یادیں ذہن کی اسکرین پر آگئی جسے اس شعرکے ساتھ آپ کے سامنے پیش کئے دیتا ہوں اتنی آسانی سے ملتی نہیں فن کی دولت ڈ ھل گئی عمر تو غزلوں پہ جوانی آئ آج سے تقریبا ۱۱سال پہلے کی بات ہے مدرسہ مرکز اسلامی سلیمیہ سلوڑ ضلع اورنگ آباد مہاراشٹرا کےزمانۂ طالب علمی میں حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب فلاحی کی زیارت کا شرف حاصل ہوا تھا اس وقت عمر کچی تھی حضرت کی شخصیت کو سمجھنا میرے لئے مشکل تھا البتہ اس عمر میں حضرت کے تعلق سے اتنا نقش دل و دماغ پر تیار ہوگیاتھا کہ آپ ایک بڑے مولانا ہے پھر کچھ ہی میہنے گذرے تھے کہ راقم الحروف کواپنے دو خالہ زاد بھائیوں کی تکمیل حفظ کی خبر سننے کو ملی اور اسی موقع سے جامعہ اکل کوا حاضر ہونے کی سعادت حاصل ہوئ جب جلسہ کی ابتدا ہوئی تو رس گھول دینے والی آوازکان سے ٹکرائ آواز کچھ ایسی تھی کہ کان میں پڑتے ہی صاحب آواز کے دیدار کاشوق پیدا ہوا چنانچہ مسجد میمنی پہنچتے ہی حضرت مولانا کا بارونق چہرا دکھائ دیا انداز نظامت ایسا تھا کہ اس کے لکھنے کے لئے میرے قلم میں طاقت نہیں ہے ویسے آپ کے بہترے شاگردان آپکے اس ملکہ لا مثال کا تذکرہ کیا ہی کرتے ہیں یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ جہاں آپ کا تذکرہ ہوتا ہےوہاں آپ کی نظامت خصوصاآل انڈیا مسابقوں میں آپ جس انداز سے نظامت کے فرائض انجام دیتے تھے اس کا تذکرہ ضرور ہواکرتا ہے یہ منظر اس لئے لکھ رہاہوں کہ حضرت کا تعارف اسی حوالے سے ہواتھا حضرت کی شخصیت کیا تھی آپ میں کون کون سے اوصاف وکمالات موجود تھے اس کا تذکرہ آپ کے ہم عصر علما آپ کے سامنے زانوۓ تلمذ تہ کرنےوالے آپ کے ہزاروں شاگردان نیزصاحب قلم حضرات ضرورکریں گے میں اپنی سعادت سمجھتے ہوئے آپ کی سخاوت کی چند جھلکیاں آپ قارئین کے حوالے کیۓ دیتا ہوں راقم الحروف جامعہ ڈابھیل گجرات میں درجہ عربی چہارم میں زیر تعلیم تھا جامعہ میں معمول کے مطابق یوم جمہوریہ کے دن چھٹی تھی طلبہ مختلف تفریحی مقامات پر جانے کا پلان پہلے سے بناچکے تھے اتفاق سے مجھے معلوم ہواکہ طلبہ کی ایک جماعت اکل کوا کے لئے بھی روانہ ہو نے والی ہے اس بات کو سن کر میں نے بھی جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا جانے کا قصد کرلیا چنانچہ جب ہم وہاں پہنچیں تو جامعہ کے اساتذہ اکرام کی ملاقات کا نظام بنایا گیا حضرت مولانا سے بھی وقت لیاگیا حضرت نے اپنی انتہائ مصروفیات کے باوجود ہمیں ایک متعینہ وقت پر اپنےدولت کدہ پر بلایا جب ہم وہاں پہنچیں تو خندہ پیشانی سے ہم خردوں کا پر تپاک استقبال کیا اور انتہائی ادب واحترام کے ساتھ ہم کو اپنے گھر کے عمدہ قالین پر بیٹھنے کا حکم دیا پہر علیک سلیک کے بعد ہر ایک کا تعارف پوچھا ہر ساتھی کے تعارف پر الگ الگ انداز میں خوشی کا اظہار فرما یااخیرمیں جب میرے تعارف کا موقع آیا تو میں نے ہمت کے ساتھ کہا کہ حضرت میرا وطن اندھاری ہے تو فورا میرے وطن کے جو اساتذہ وہاں خدمات انجام دے رہے تھے ان کا تذکرہ کرنے لگے پہر جب میں نے کہا میری مرکز اسلامی سلیمیہ سلوڑ میں حفظ کی تکمیل ہوئ ہےتو بہت ہی خوشی کا اظہار فرما یا اور پہر کچھ دیر مرکز اسلامی سلیمیہ سلوڑ کا تذکرہ کیا اور اس پر تعارفی مجلس پوری ہوئی بعدہ تمام واردین طلبہ سے دل کو موہ لینے والی گفتگو فرمائ جس میں جامعہ ڈابھیل اور فلاح دارین ترکیسر کا باربار ذکر آتا تھا اس گفتگو سے یہ انداز ہ ہورہا تھا کہ حضرت کے دل میں اپنی مادر علمی کی بڑی قدر وقیمت ہے آپ کے اس انداز سے ہمیں بہت فائدہ ہوا نیز کچھ علمی گفتگو بھی فرمائ ساتھ ساتھ انتہائی متواضعانہ انداز میں کچھ پند ونصائح کا سرمایہ ہمارے خالی کشکول میں ڈالا جس کا فائدہ آج بھی آنکھوں کے سامنے ہے گفتگو کا سلسلہ ختم ہوتے ہی ہم تمام مہمان طلبہ کے سامنے اس عظیم میزبان کی طرف سےمکہ کا سب عمدہ مشروب زم زم اورمدینہ کی سب سے عمدہ خوراک کھجور پیش کی گئی مذکورہ دونوں چیزوں کو ہم نے اپنی سعادت سمجھ کرنوش فرما یا اس کے بعد حضرت نے ڈابھیل سے اکل کوا آنے کی کار گذاری لی ہمارے یہ بتانے پر کے اتنے پیسوں میں فلاں گاڑی لیکر آئے ہیں آپ نے ڈرائیورکے زیادہ پیسے لینے پر افسوس کا اظہار فرما یا اور کہا کہ مجھے اس کا نمبر دو میں اس سے پوچھتا ہوں کہ بھائی تو نے ہمارے ان عزیزوں سے اتنے زیادہ پیسے کیسے لے لئے آپ کی اس اپنائیت نے محبت میں اور اضافہ کردیا ہم نے حضرت سے کہا حضرت آپ ڈرائیورسے کچھ نے کہے ہم اپنے طور پر بات کرلیں گے حضرت مولانا راضی ہوگۓ اور اپنے جیب خاص سے ۱۵۰۰ روپے نکال امیر سفر کو دیئے امیر سفر نے سب کی ترجمانی کرتے ہوئے لینے سے انکار کیا مگر حضرت اصرار کرتےرہیں آخرہم نے اپنی سعادت سمجھ کر ان پیسوں کو لے لیا اس پر ہمارے تمام ساتھیوں نے حضرت کا شکر یہ ادا کیا اس وقت ہمارے ساتھ بیرون کے بھی ایک طالب علم تھے وہ حضرت کے اس عمل سے بہت خوش ہوئے اور حضرت سے کہا کہ آپ جب کبھی ہمارے ملک تشریف لائے تو ہمارے ہیاں ضرور آنا حضرت نے ہامی بھرلی پہر حضرت نے اپنے خادم کو بلایا اور ان سے کہا کل صبح آپ ہماری طرف سے ان آنےوالے مہمانوں کو ناشتہ کرائیں حضرت کے حکم وایما پر خادم محترم نے ہمیں شاہی ناشتہ کرایا تمام ساتھیوں نے اس پر بھی بڑی خوشی کا اظہار فرما یا اللہ تعالی حضرت کو اس کاخوب سےخوب بدلہ عطا فرمائیں اورجنت الفردوس میں آپ کو اعلی مقام نصیب کریں پسماندگان شاگردان اور اہالیان جامعہ کو صبرجمیل عطا فرماکر آپ کا نعم البدل عطا فرمائے آمین- حضرت کی علمی وملی تصنیفی وتالیفی خدمات کا دائرہ کئ دہائیوں پر محیط ہے جسے یکجا کرنا جوۓ شیر لانے کے مترادف ہے اخیر میں بس اس شعر رخصت چاہتا ہوں کڑے سفر کا تھکا مسافر تھکاہےایسا کہ سو گیا ہے خود اپنی آنکھیں تو بند کرلی ہزاروں آنکھیں بھگو گیا ہے ازقلم🖊 محمد شہزاد اورنگ آبادی (فاضل جامعہ ڈابھیل وخادم مکتب ہدایت الاسلام عائشہ مسجد مرزا کالونی سلوڑ )