Hum Murdaion ky Assalamu o Alaikum Aman ki dua hy Jo hum Allah SWT se Muradion ky Slmati ki Dua kar rahay hn Muradion ko Assalamu o Alaikum nhi khty FARQ KO Simjaien ko Ky Who hum se Phly Allah SWT ky pass ja choky hn Hum unnecessary ky baad jany wale hn Is liye Hum Allah SWT se Muradion ky Du krty hn Aman r Slmati ki dua hy Greetings
@@lastoutlaw3882 to sabit karo hamare aapas ke zinde konsa sunte hai ....allah ne hai misal de di hai dunya me . aqalmand ko ishara kaafi hai bhai. kehte hai jo zikr karta hai allah ka wo zinda hai .
Surah fatir aya 22 وَ مَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآءُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُ ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ ﴿۲۲﴾ اورنہ زندہ اور مُردے ، یقیناً اللہ جسے چاہتے ہیں ، سُنواتے ہیں ، مگر آپ ان لوگوں کو نہیں سناسکتے جو قبروں میں دفن ہیں ،
When we die we go in Barzakh a world away from our world we can't see them they can't see us. Another words deceased don't listen because they're not in same world as us.
Mayyat ko dafnane ke bad surah Yaseen padhne ka Hukum hai Kabra ke pass baithkar aur ek Hadis mein ajaan ka bhi Hukum hai taki azan mein sune jaane wale Alfaaz maiyat ke sawalon ke jawab dene mein aasani ban sake.
Nabi sallallahu Alaihi wasallam k Qhabrastaan jakar Salam karnay par hazrat omer ne jab sawal kiya to aap sallallahu Alaihi wasallam ne farmaya tumsay zyada suntay aur dekhtay hain .
متقین کی صفات میں سے پہلی صفت ایمان بالغیب ہے: الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْغَيْبِ وَ يُـقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ يُنْفِقُوْنَ ۞ جو غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے (ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں. (سورۃ البقرة - آیت 3) غیب کا معنی : علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں : جس چیز کا حواس (خمسہ) سے ادراک نہ کیا جاسکے اور نہ اس کو ابتداء عقل سے معلوم کیا جاسکے ‘ وہ غیب ہے ‘ اس کا علم صرف انبیاء کرام (علیہم السلام) کے خبردینے سے ہوتا ہے. (المفردات في غريب القرآن ص ٣٦٧) علامہ زیبدی لکھتے ہیں : جوچیز تم سے غائب ہے ابو اسحاق زجاج نے (آیت) ” یؤمنون بالغیب “۔ کی تفسیر میں کہا ہے : جو چیز متقین سے غائب تھی اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اس کی خبر دی وہ غیب ہے ‘ جیسے مرنے کے بعد اٹھنا ‘ جنت دوزخ ‘ اور ہر وہ چیز جو ان سے غائب تھی اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اس کی خبر دی وہ غیب ہے. (تاج العروس - ج ١ ص ٤١٦) میت صرف سنتی ہی نہیں بلکہ بولتی بھی ہے: میت کا چارپائی پر کلام کرنا: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صلى اللّٰه عليه وسلم: إذا وُضِعَتِ الْجِنَازَةُ، فَاحْتَمَلَهَا الرّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ: قَدّمُونِي قَدّمُونِي، وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ، قَالَتْ: يَا وَيْلَهَا، أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا، يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الْإِنْسَانَ، ولو سمعها الإنسان لصعق. حضرت ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب میت کو چارپائی پر رکھ دیا جاتا ہے اور مرد اسے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں، اگر وہ میت نیک ہو تو کہتی ہے: مجھے آگے لے چلو مجھے آگے لے چلو اور اگر وہ نیک نہ ہو تو کہتی ہے: ہائے! تم مجھے کدھر لے کر جا رہے ہو ۔ انسان کے علاوہ ہر چیز اس کی آواز کو سنتی ہے اور اگر انسان اسے سن لے تو وہ بے ہوش ہو جائے. (صحیح البخاری - رقم الحديث:1314) اصحاب قبور اپنے زائرین کو پہچانتے اور ان کا سلام سنتے اور انھیں جواب بھی دیتے ہیں: عَنِ بن عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ أَحَدٍ مَرَّ بِقَبْرِ أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ كَانَ يَعْرِفُهُ فِي الدُّنْيَا فَسَلَّمَ عَلَيْهِ إِلَّا عَرَفَهُ وَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ. حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی قبر کے پاس سے گزرتا اور اسے سلام کرتا ہے اگر وہ اسے دنیا میں پہچانتا تھا اب بھی پہچانتا اور اس کے سلام کا جواب بھی دیتا ہے. (الاستذكار لابن عبد البر - 1/185) قال عبد الحق الإشبيلي: إسناده صحيح. (كتاب الأحكام الصغرى - 1/345) قال العيني: وعند ابن عبد البر، بسند صحيح. (عمدة القاري شرح صحيح البخاري - 8/69) قال السمهودي: وقد صح. (خلاصة الوفا بأخبار دار المصطفى 1/348) قال شمس الدين السفيري: فقد روى ابن عبد البر بإسناد حسن. (كتاب شرح البخاري للسفيري - 2/77) قال الحسين بن محمد المغربي: وقد صح. (البدر التمام شرح بلوغ المرام - 5/407) قال الشوكاني: وَقَدْ صَحَّ. (كتاب نيل الأوطار - 3/295) قال العظيم آبادي: وقد صح. (كتاب عون المعبود - 3/261) ابن القیم نے کہا: وَالسَّلَف مجمعون على هَذَا وقد تواترت الآثار عنهم بأنّ الميّتَ يَعرف بزيارة الحيِّ له ويستبشر به. اور سلف کا اس پر اجماع ہے اور متواتر آثار سے پتا چلتا ہے کہ میّت قبر پر زیارت کے لئے آنے والے کو پہچانتی ہے اور خوش ہوتی ہے. (كتاب الروح لابن القيم - 1/5) شیخ محقق جذب القلوب میں امام صدر الدین قونوی سے نقل فرماتے ہیں: درمیان قبور سائر مؤمنین وارواح ایشاں نسبت خاصی است مستمر کہ بدان زائرین رامی شناسند و ردسلام برایشاں می کنند بدلیل استحباب زیارت درجمیع اوقات. تمام مؤمنین کی قبروں اور روحوں کے درمیان ایک خاص نسبت ہوتی ہے جو ہمیشہ موجود رہتی ہے، اسی سے زیارت کے لیے آنے والوں کو پہچانتے ہیں اور ان کے سلام کا جواب دیتے ہیں، اس کی دلیل یہ ہے کہ زیارت تمام اوقات میں مستحب ہے. (جذب القلوب - ص۲۰۶) رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کے لیے یہ مشروع کیا ہے کہ وہ مسلمان اہل قبور کو سلام کریں چاہے ان کو جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں اور یہ حکم شہداء اور غیر شہداء دونوں کے لیے عام ہے اور اس میں وقت کی بھی کوئی قید نہیں ہے.
Yes ye bilkol sahi keh rahe hai, ye murde barzakh mai hai jiska matlab parda hai. Inko dunya ki koi khabar nahi hoti k koun kesa ha kya hora hai dunya mai, nabi pak ki hadees hai k jb koi taza roh barzakh pohocti hai baki rohe uske pas bhagi chali ati hai or apne pyaaro ka pochti hai k wo sab kaise hai. Es se b ye bt sabit hoti ha k murdo ko dunya ki koi khabar nahi hoti.
We have been advised to wish the buried ones by saying " You have returned first and we will be following you later." If he does not listen, why our Prophet (pbuh) says like this. May Allah guide and put us on the path shown to our Prophet (pbuh).
@@lastoutlaw3882 الحدیث:- نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ "جب بندہ اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے لوگ دفن کر کے لوٹتے ہیں تو وہ لوٹ کر جانے والوں کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔ پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں۔ اگر وہ نیک ہوتا ہے اور سوال کے صحیح جواب دیتا ہے پھر اس کی قبر کو کشادہ کر دیا جاتا ہے اور اسے جنت کا مقام مل جاتا ہے۔ اور اگر گناہ گار ہوتا ہے اور جواب نہیں دے پاتا پھر اسے جہنم کا مقام مل جاتا ہے اگر وہ کافر یا منافق ہے تو اس کے کانوں کے بین ایک مار لگائی جاتی ہے۔ وہ ایک ایسی چیخ مارتا ہے کہ جن و انس کے علاوہ ہر کوئی سنتا یے"۔ (صحیح بخاری، کتاب الجنائز کی حدیث) حدیث کا پہلا حصہ:۔👇👇👇 "جب بندہ اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے لوگ دفن کر کے لوٹتے ہیں تو وہ لوٹ کر جانے والوں کے جوتوں کی آواز سنتا ہے"۔ وضاحت:۔ 1۔ جسم کی قبر:۔ القرآن👇👇👇 "اللہ نے ایک کوے کو بھیجا جو زمین کریدنے لگے تاکہ وہ اس کو دکھائے کہ کس طرح اپنے بھائی کی لاش کو چھپائے"۔ (سورہ المائدہ 31) اللہ پاک اپنی طاقت اور قدرت سے صرف ایک لمحے کے لئے میت کو لوٹ کر جانے والوں کے جوتوں کی آواز سناتا ہے تاکہ اس کی حسرت میں اضافہ ہو کہ میرے چاہنے والے آج مجھے چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ جیسے ہی یہ لمحہ پورا ہو جاتا ہے اس کے بعد وہی اصول اپلائی ہو گا جو مالک نے اپنی کتاب میں بیان فرما دیا کہ، "اے نبی آپ قبر والوں کو نہیں سنا سکتے" (سورہ الفاطر) "اے نبی آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے"۔ (سورہ النمل) "حق کو وہی قبول کرتے ہیں جو سنتے بھی ہیں۔ اور مردوں کو اللہ قیامت کے دن ہی اٹھائے گا پھر اسی کی طرف لوٹ کر جائیں "۔( سورہ الانعام ) پھر کچھ عرصے بعد زمینی مٹی میت (جسد عنصری) کو کھانا شروع کر دے گی جیسا کہ سورہ ق آیت 4 میں آیا، "ان کے جسموں کو زمین جتنا کھا کھا کر کم کر دیتئ ہے ہم کو معلوم ہے" اور جب زمینی مٹی مردہ جسم کو مکمل طور پر کھا لے گی۔ صرف ہڈیاں باقی رہ جائیں گی۔ پھر ان ہڈیوں کے بارے میں مالک نے اپنی کتاب میں یہ فرمایا کہ، "اس نے ہمارے بارے میں مثال بیان کی اور اپنی پیدائش کو بھول گیا کہتا ہے ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا جب یہ گل سڑ جائیں گی" کہو وہی ان (ہڈیوں) کو زندہ کرے گا جس نے پہلی مرتبہ ان کو پیدا کیا اور وہ ہر طرح سے پیدا کرنا جانتا ہے" (سورۃ یاسین آیات 77،78،79) صحیح البخاری کی درج ذیل حدیث بھی ان آیات کی تشریح کرتی ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو صور پھونکے جانے کے درمیان چالیس فاصلہ ہو گا۔..........پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برسائے گا۔ جس کی وجہ سے تمام مردے جی اٹھیں گے جیسے سبزیاں پانی سے اگ آتی ہیں۔ اس وقت انسان کا ہر حصہ گل چکا ہو گا۔ سوائے عجب الذنب (ریڑھ کی ہڈی کے آخری حصے) کے اور اسی سے قیامت کے دن تمام مخلوق دوبارہ بنائی جائے گی... Practically experiment:. 👇👇👇 مسجد نبوی بنواتے وقت نبی علیہ السلام نے مشرکین کی قبریں اکھاڑ ڈالیں اور ان کی ہڈیاں باہر پھینک وادیں۔۔۔۔۔ (صحیح بخاری، کتاب الصلوت 413) غور👈 جسم والی قبر سے ہڈیاں برآمد ہوئی۔ پس ثابت ہو گیا کہ جسم والی قبر میں مٹی جسم کو کھا جاتی ہے۔ صرف ہڈیاں باقی بچتی ہیں.. السلام علیکم یا اہل قبور( اے قبروں والو تم پر سلامتی ہو ) یہ ایک ادبی انداز ہے جس میں کسی کے احسان کی وجہ سے بیساختہ( نہ چاہتے ہوئے بھی) اس کے لئے دعا نکل جاتی ہے۔ جیسے نیک فرمانبردار اولاد بعض مواقع پر پکار اٹھتی ہے کہ اے میرے ابا جان! آپ نے میری تربیت کے لئے کتنی محنت کی۔ اس میں مردہ والد کو سنانے کا کوئی خیال نہیں ہوتا، صرف دل کے جذبات ہوتے ہیں جن کا بےساختہ اظہار ہوجاتا ہے۔ بلکل اسی طرح قبرستان جاتے وقت "السلام علیکم یا اہل قبور" مردوں کو دعا دینا ہے۔ مردوں سے خطاب کرنا نہیں ہے. اور یہ دعا مردے نہیں سنتے.... جاری ہے.....
@@lastoutlaw3882 صحیح بخاری کی حدیث کا دوسرا حصہ:- "پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں۔ اگر وہ نیک ہوتا ہے اور سوال کے صحیح جواب دیتا ہے پھر اس کی قبر کو کشادہ کر دیا جاتا ہے اور اسے جنت کا مقام مل جاتا ہے۔ اور اگر گناہ گار ہوتا ہے اور جواب نہیں دے پاتا پھر اسے جہنم کا مقام مل جاتا ہے اگر وہ کافر یا منافق ہے تو اس کے کانوں کے بین ایک مار لگائی جاتی ہے۔ وہ ایک ایسی چیخ مارتا ہے کہ جن و انس کے علاوہ ہر کوئی سنتا یے"... وضاحت👇👇👇 روح کی قبر:۔ القرآن👇👇👇 "پھر انسان کو موت دی اور قبر دی"۔۔۔ (سورہ عبس 17 تا 22) صحیح بخاری کتاب الوضوء کی حدیث👇👇👇 "عائشہ رضہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اللہ کی تعریف کی اس کی خوبی بیان کی پھر فرمایا جو چیز میں نے نہیں کبھی نہیں دیکھی تھی وہ آج میں نے اس جگہ دیکھ لی۔ یہاں تک کہ جنت اور جہنم کو بھی دیکھ لیا۔ اور مجھے یہ وحی آئی کہ قبروں میں تمہارا امتحان ہو گا۔ تم میں سے ہر ایک کے پاس (قبر میں) فرشتے آئیں گے اور کہیں گے کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتا ہے۔ یوں کہے گا وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ہمارے پاس لے کر آئے۔ اور جو منافق ہو گا وہ کہے گا کہ میں نہیں جانتا"۔ غور فرمائیں👇👇 تم میں سے ہر ایک کے پاس فرشتے قبر میں سوال کرنے آئیں گے۔ غور👇 👇👇 "ہر ایک کے پاس" ہر ایک میں وہ سب شامل ہیں جن کو جسم چھپانے کے لئے جسم والی قبر ملتی ہے اور نہیں بھی ملتی۔ مثلا👇👇👇 👈 وہ لوگ جن کو درندے کھا جاتے ہیں 👈 وہ لوگ جو ڈوب کر مر جاتے ہیں 👈 وہ لوگ جو مچھلی کا نوالہ بن جاتے ہیں 👈 وہ لوگ جن کو جلا دیا جاتا ہے( ہندو مذہب) ان سب کی روحیں عالم ارواح جاتی ہیں اور وہاں فرشتے روح سے سوال کرنے قبر میں آتے ہیں. عالم ارواح👈 سات آسمانوں کے اوپر یہ عالم ہے جہاں مرنے کے بعد روحیں پہنچتی ہیں۔ القرآن👇👇👇 ’’ اور وہ ( اللہ ) پوری طرح قادر ہے اپنے بندوں پر، اور بھیجتا ہےتم پر نگراں ( فرشتے )، یہاں تک کہ تم میں کسی ایک موت کا وقت آجاتا ہے تو اسے قبض کرلیتے ہیں ہمارے بھیجے ہوئے اور وہ کوئی غلطی نہیں کرتے ۔ پھر ( یہ روح ) پلٹائے جاتی ہیں اللہ کی طرف جو انکا حقیقی مالک ہے، سن لو کہ حکم اسی کاہے وہ جلد حساب لینے والا ہے‘‘۔ ( سورہ انعام، آیت ۶۱۔۶۲) الحدیث👇👇👇 نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ جب کسی مومن کی روح نکلتی ہے تو دو فرشتے اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں تو آسمان والے کہتے ہیں کہ پاکیزہ روح زمین کی طرف سے آئی ہے اللہ تعالیٰ تجھ پر اور اس جسم پر کہ جسے تو آباد رکھتی تھی رحمت نازل فرمائے پھر اس روح کو اللہ عزوجل کی طرف لے جایا جاتا ہے پھر اللہ فرماتا ہے کہ تم اسے آخری وقت کے لئے لےجاو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کافر کی روح جب نکلتی ہے تو آسمان والے کہتے ہیں کہ خبیث روح زمین کی طرف سے آئی ہے پھر اسے کہا جاتا ہے کہ اسے آخری وقت کے لئےلے جاو، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر اپنی ناک مبارک پر اس طرح لگالی تھی (کافر کی روح کی بدبو ظاہر کرنے کے لییے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا)‘‘۔ ( مسلم، جنت اسکی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان ، باب میت پر جنت یا دوزخ) مزید👇 👈 عرش الرحمن کے نیچے جنت ہے۔ 👈 اس کے دوسری جانب جہنم ہے (پوری تفصیل صحیح بخاری کتاب الجنائز حدیث نمبر 1386 میں یے۔ ) روح (مومن) سے سوال👇👇👇 مومن جب صحیح جواب دیتا ہے پھر فرشتے اس کو جنت میں اس کا مقام دیکھاتے ہیں جہاں وہ قیامت تک راحت(جزا) حاصل کرتا ہے۔ القرآن👇👇👇 ’’ جب فرشتےنیک لوگوں کی روحیں قبض کرتے ہیں تو کہتے ہیں تم پر سلامتی ہو، داخل ہو جاو جنت میں ان اعمال کی وجہ سے جو تم کرتے تھے ‘‘۔ ( سورہ نحل، آیت :۳۲) الحدیث👇👇👇 "کعب بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کی روح ایک پرندے کے پیٹ میں جنت کے درخت سے وابستہ رہتی ہے یہاں تک کہ اللہ جل جلالہ پھر اس کو لوٹا دے گا اس کے بدن کی طرف جس دن اس کو اٹھائے گا‘‘ ۔ ( موطا امام مالک، کتاب الجنائز ، باب جنازوں کے احکام میں مختلف احادیث) روح نافرمان(کافر،فاجر،فاسق،منافق) سے سوال👇👇👇 نافرمان جب غلط جواب دیتا ہے پھر فرشتے اس کو جہنم میں اس کا مقام دیکھاتے ہیں جہاں وہ قیامت تک ایک جسم کے ساتھ عذاب قبر جھیلتا ہے۔ نافرمان👈 کی روح کو ایک ایسا جسم عطا کیا جاتا ہے جو جہنم کی آگ پر کھٹنے، پھٹنے اور جلنے کے بعد دوبارہ اسی حالت میں واپس آجاتا یے۔ القرآن👇👇👇 "جنہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا، عنقریب ہم ان کو جہنم میں داخل کریں گے اور جب ان کی کھالیں جل جائیں گی، ہم دوسری کھالوں سے ان کو بدل دیں گے تاکہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں" ( سورہ نساء آیت 56) الحدیث👇👇👇 "نبی علیہ السلام کا گزر ایک یہودیہ کی میت پر ہوا اس کے گھر والے اس پر رو رہے تھے پیارے نبی نے فرمایا تم اس پر رو رہے ہو اور وہاں اس کو اس کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے" (صحیح بخاری، کتاب الجائز 1211 /صحیح مسلم، کتاب الجنائز 2143 ) غور👈 روح کو عذاب قبر اور میت گھر پر ہے۔ الحدیث👇👇👇 "نبی علیہ السلام کا گذر ایک یہودی کے جنازے پر ہوا جس پر رویا جا رہا تھا۔ پیارے نبی فرمانے لگے تم اس پر رو رہے ہو اور اس کو عذاب ہو رہا یے"۔ (صحیح مسلم، کتاب الجنائز 2140) غور👈 روح کو عذاب اور میت ابھی جنازے پر ہے۔۔۔۔۔ الحدیث👇👇👇 "نبی علیہ السلام سورج غروب ہونے کے بعد مدینے سے باہر نکلے آپ نے ایک آواز سنی فرمایا یہودیوں کو ان کی قبر میں عذاب ہو رہا یے"۔ (صحیح بخاری، کتاب الجنائز 1292) سوال:- اس یہودیہ اور یہودی کی روح کو عذاب قبر کہاں ہو رہا ہے؟ اور جو عذاب کی آواز نبی علیہ السلام نے سنی وہ کہاں سے سنی جس پر نبی علیہ السلام نے فرمایا یہودیوں کو ان کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے؟ جواب:- صحیح بخاری کتاب الجنائز حدیث نمبر 1386 میں یے. جاری ہے....
@@lastoutlaw3882 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو موت کے بعد سے قیامت تک ہونے والا عذاب(قبر) جہنم میں دکھایا گیا، ساتھ ساتھ جنت کی سیر بھی کروائی گئ۔ صحیح بخاری کتاب الجنائز حدیث نمبر 1386 کی ایک طویل روایت کے مطابق👇👇👇👇 نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں نے خواب دیکھا کہ دو شخص (جبرائیل و میکائیل علیہ السلام) میرے پاس آئے اور مجھے ارض مقدس کی طرف لے گئے۔ ارض مقدس یعنی 👈 پاک زمین قرآن پاک میں لفظ "ارض" آیا ہے وہ بھی جنت کے لئے۔ اور جنت سے زیادہ پاک زمین کوئی ہو ہی نہیں سکتی۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ جب اللہ سے ڈرنے والے جنت میں داخل کئے جائیں گے تو "کہیں گے اللہ کا شکر ہے کہ جس نے ہم سے اپنے وعدے کو سچا کر دکھایا "و اور ثنا الاعرض نتبو من الجنتہ حیث نشاء" اور ہمیں زمین کا وارث بنا دیا ہم جنت میں جس جگہ چاہیں رہیں۔ (الزمر 74) قرآن کریم کی اس آیت نے وضاحت کر دی کہ جنت کی زمین کو بھی "ارض" کہا گیا ہے۔ اور یہ جنت سات آسمانوں کے اوپر عرش الرحمن کے نیچے ہے۔ عرش الرحمن کے نیچے جہاں 👈 جنت ہے اس کے دوسری جانب👈 جہنم ہے۔ دوسرے الفاظ میں " دو شخص آئے اور مجھے عالم بالا یعنی اوپر لے گئے۔ سب سے پہلا جبرائیل و میکائیل علیہ السلام پیارے نبی کو لے کر "جہنم" کی طرف گئے اور وہاں عذاب قبر دکھایا۔👇👇👇👇👇👇 پہلا عذاب قبر جو پیارے نبی نے دیکھا👇👇👇 ایک شخص تو بیٹھا ہے اور دوسرا شخص لوہے کا آنکڑا ہاتھ میں لئے کھڑا ہے۔ وہ بیٹھے ہوئے شخص کے ایک گلپھڑے میں یہ آنکڑا کھسیڑتا ہے کہ اس کی گدی تک جا پہنچتا ہے۔ پھر دوسرے گلپھڑے میں بھی اسی طرح کھسیڑتا ہے۔ پیارے نبی کو عذاب کی وجہ بتائی گئی👇👇👇 یہ دنیا کا ایک بڑا جھوٹا شخص ہے جو جھوٹی بات بیان کرتا لوگ اس سے سن کر سب طرف مشہور کر دیتے۔ "قیامت تک اس کو یہی عذاب ہوتا رہے گا" دوسرا عذاب قبر جو پیارے نبی نے دیکھا👇👇👇 ہم ایک مرد کے پاس پہنچے جو چت پڑا ہوا تھا۔ اور ایک دوسرا مرد اس کے سر پر فہریا صخرہ (پتھر) لئے کھڑا ہے اور اس سے اس کا سر پھوڑ رہا ہے۔ پتھر مارتے ہی ( سر پھوڑ کر) لڑہک جاتا ہے مارنے والا اس کے لینے کو جاتا ہے ابھی لے کر نہیں لوٹتا کہ جس کو مارا تھا اس کا سر جڑ کر اچھا ہو جاتا تھا۔ جیسے پہلے تھا ہوجاتا ہے۔ پھر وہ لوٹ کر مارتا ہے۔ پیارے نبی کو عذاب کی وجہ بتائی گئی👇👇👇 یہ وہ شخص ہے جس کو (دنیا میں) اللہ نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن رات کو تو وہ سوتا رہا اور دن کو اس پر عمل نہیں کیا۔ "قیامت تک اس کو یہی عذاب ہوتا رہے گا" تیسرا عذاب قبر جو پیارے نبی نے دیکھا👇👇👇 ہم ایک خون کی ایک نہر کے اوپر تھے اس نہر میں ایک شخص کھڑا تھا اور اس کے بیچ میں دوسرا شخص تھا جس کے سامنے پتھر رکھے ہیں۔ وہ شخص جو ندی کے اندر تھا بڑھ آیا اور ندی سے نکلنے لگا۔ اس وقت اس شخص نے ایک پتھر اس کے منہ پر مارا اور جہاں پر وہ تھا وہیں اس کو لوٹا دیا پھر ایسا ہی کیا جب اس نے نکلنا چاہا اس نے ایک پتھر اس کے منہ پر مار دیا وہ لوٹ کر اپنی جگہ جارہا۔ پیارے نبی کو عذاب کی وجہ بتائی گئ👇👇👇 یہ شخص سود خور تھا ۔ اس کے غلط کام کی وجہ سے یہ عذاب ہو رہا ہے۔ "قیامت تک اس کو یہی عذاب ہوتا رہے گا چوتھا عذاب قبر جو پیارے نبی نے دیکھا👇👇👇 ہم تنور کی طرف ایک گڑھے پر پہنچے اوپر سے تو اس کا منہ تنگ اور نیچے سے کشادہ اس کے تلے آگ سلگ رہی تھی جب آگ کی لپیٹ اوپر تنور کے کنارے تک آئی تو اس کے اندر جو لوگ تھے وہ بھی اوپر اٹھ آتے نکلنے کے قریب ہو جاتے۔ پھر جب دھمی ہو جاتی تو لوگ بھی اندر لوٹ جاتے۔ ان لوگوں میں کئی عورتیں اور مرد ننگے بھی تھے۔ پیارے نبی کو عذاب کی وجہ بتائی گئ👇👇👇 تنور میں جو لوگ تم نے دیکھے وہ زانی بدکار لوگ ہیں۔ ان کے غلط افعال کی وجہ سے ان کو یہ عذاب ہو رہا ہے "قیامت تک ان کو یہی عذاب ہوتا رہے گا" اور وہ شخص جو آگ سلگا رہا تھا مالک فرشتہ ہے "دوزخ کا دروغہ" یہ ہے وہ مسکن👇👇👇 جہاں اس یہودیہ عورت اور یہودی مرد کو عذاب ہو رہا تھا. اور اسی مسکن میں ان یہودیوں کو بھی عذاب ہو رہا تھا جس کی آواز پیارے نبی علیہ السلام کو دنیا میں سنائی گئی... اور اسی مسکن میں:- 👇👇👇 👈قوم نوح کو عذاب ہو رہا ہے. القرآن:- " اپنے گناہہوں کے سبب ہی غرقاب کر دئے گئے پھر آگ میں ڈال دئے گئے" سورہ نوح آیت 25 👈فرعون اور آل فرعون کو بھی عذاب ہو رہا ہے. القرآن:- " دوزخ کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں" سورہ المومن آیت 45 46 نافرمانوں کی روحیں👇👇👇 جہنم میں جس جس مقام پر ہوتی ہیں وہی ان کی اصل قبر ہے جس کو عذاب قبر کا نام دیا گیا ہے.... القرآن👇👇👇 ’’ جب فرشتے اپنے آپ ظلم کرنے والوں کی روحیں قبض کرتے ہیں ، تو وہ فورا سیدھے ہو جاتے ہیں ( کہتے ہیں ) ہم کوئی برائی کا کام تو نہیں کررہے تھے، ( فرشتے جواب دیتے ) ہاں ! اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے تھے۔ پس داخل ہو جاو جہنم کے دروازوں میں جہاں تم کو ہمیشہ رہنا ہے‘‘۔ ( سورہ نحل، آیت :۲۸۔۲۹ ) 👈جہنم میں نافرمانوں کی روحوں کو ایک ایسے جسم کے اندر ڈال دیا جاتا ہے کہ جب وہ جسم جہنم کی آگ سے کھٹتا ہے, پھٹتا ہے, جلتا ہے. اللہ پاک کے حکم سے اس جسم کی کھال دوسری کھال سے بدل جاتی ہے. القرآن👇👇👇 "جنہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا، عنقریب ہم ان کو جہنم میں داخل کریں گے اور جب آگ سے ان کی کھالیں جل جائیں گی، ہم دوسری کھالوں سے ان کو بدل دیں گے تاکہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں" (سورہ النساء 56) جہنم میں نافرمان کی اللہ سے التجا:- 👇👇👇 میری روح کو کھٹنے, پھٹنے اور جلنے والے جسم سے نکال کر دوبارہ اس میں لوٹا دے جسے میں چھوڑ آیا ہوں تاکہ وہاں جا کر میں نیک عمل کروں. القرآن👇👇👇 "یہاں تک کہ ان میں سے کسی کو موت آتی ہے ( تو) کہتا ہے اے میرے رب مجھے واپس لوٹا دے، تاکہ میں نیک عمل کروں جسے میں چھوڑ آیا ہوں، یہ چھوڑ آیا ہوں:- دنیا, وہاں کی نعمتیں, عطا کردہ جسم اللہ پاک کا جواب:- 👇👇👇 ( اللہ تعالی فرماتا ہے ) ہزگز نہیں، یہ تو محض ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے ، اور ان سب کے پیچھے برزخ ( آڑ ) ہے اٹھائے جانے والے دن تک"
@@MuhammadAbdullah-df4np Acha jab apny logo k jaaney ki awaaz murdaa sunta hai phir hosh khatam? Aur uski rooh woh waapis body mein hai aati ya kisi aur dunya mein hoti hai? Like Barzakh
۔ (۳۲۸۰) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکَ رضی اللہ عنہ أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِی قَبْرِہِ وَتَوَلّٰی عَنْہُ أَصْحَابُہٗ حَتَّی إِنَّہُ لَیَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِہِمْ أَتَاہُ مَلَکَانِ فَیُقْعِدَانِہِ…۔)) الَحْدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۹۶) سیّدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب بندے کو قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے دوست اسے چھوڑ کر واپس جاتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے، پھر اس کے پاس دو فرشتے آکر اسے بٹھا دیتے ہیں…۔
@@harriskhan7671 میرے بھائی کوئی صحیح حدیث قرآن کی آیت کے خلاف نہیں ہوتی ہے اس ہماری سمجھ کا کسور ہوتا ہے حدیث میں جتنا بیان کیا گیا ہمیں اتنا ہی ماننا چاہیے نہ کہ اسسے پڑھا چڑھا کر آپ ایک مثال سے سمجھیں ہم اپنے مکان کے اندر چار دیواری میں بیٹھے ہوتے ہیں کچھ لوگ مکان کی چھت پر بیٹھ کر آپس میں باتیں کرتے ہیں انکی باتیں کرنے کی آواز ہمیں سنائی نہیں دیتی ہے لیکن جب لوگ اٹھکر چھت پر چلنے لگتے ہیں تو ہمیں ان کے چلنے کی آہٹ آواز ہمیں اپنے بند کمرے میں سنائی دیتی ہے
Maiyyat pr matam karna rona peetna mana hai kiunk murda sunta hai or usko takleef hoti hai. Qabristan sey guzarty huye Salam karty hain kiunk woh sunte hain.
عقیدہ شہید کی حیات:- شہید اللہ کے پاس جنت میں زندہ ہے دنیا میں زمینی قبر کے اندر نہیں:- الحدیث👇👇👇 "جابر رضہ روایت کرتے ہیں کہ میری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ جابر کیا بات ہے۔ میں تمہیں شکستہ حال کیوں دیکھ رہا ہوں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد شہید ہوگئے ہیں اور قرض عیال چھوڑ گئے۔ آپ نے فرمایا کیا میں تمہیں اس چیز کی خوشخبری نہ سنائوں جس کے ساتھ اللہ تعالی تمہارے والد سے ملاقات کی عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے والد کے علاوہ ہر شخص سے پردے کے پیچھے سے گفتگو کی لیکن تمہارے والد کو زندہ کر کے ان سے بالمشافہ گفتگو کی اور فرمایا اے میرے بندے تمنا کر۔ تو جس چیز کی تمنا کرے گا میں تجھے عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں قتل ہو جائوں۔ اللہ تعالی نے فرمایا فیصلہ ہو چکا کہ کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔ راوی کہتے ہیں پھر یہ آیت نازل ہوئی( جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں)۔ (جامع ترمذی جلد نمبر 2 باب قرآن کی تفسیر کا بیان سورہ آل عمران کے متعلق حدیث نمبر 927 صفحہ 865) حدیث پر غور فرمائیں👇👇👇 اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور رزق پا رہے ہیں:۔ رب عرش پر ہے👈 "تمہارا رب اللہ ہے جس نے چھ دن میں آسمانوں اور زمین کو بنایا اور پھر عرش پر مستوی ہو گیا" ( سورہ الاعراف/ یونس 54) جابر رضہ کے شہید والد عبداللہ نے عرش الہی کے نیچے اللہ پاک سے گفتگو کی اور التجا کی کہ، "اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں تیری راہ میں دوبارہ قتل ہو جائوں" غور👈 دوبارہ زندہ کر دے یعنی میری روح کو قبر کے اندر موجود جسم کے اندر لوٹا دے تاکہ میں زندہ ہو کر تیری راہ میں دوبارہ قتل کئے جائوں۔۔۔۔ اللہ پاک کا جواب👈 کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔ پس ثابت ہو گیا کہ شہید کا جسم دنیاوی قبر کے اندر مردہ ہے۔ اگر شہید کا جسم قبر کے اندر زندہ ہوتا پھر جابر رضہ کے والد عبداللہ یہ نہ کہتے کہ اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ القرآن👇👇👇👇👇👇👇 "جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کو مردہ مت کہو وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں" ( البقرہ 154) اللہ پاک نے اس آیت میں واضح طور پر فرما دیا کہ شہداء کو اپنی دنیاوی حیات پر قیاس نہ کیا جائے۔ ان کو ایک خاص حیات دی گئی ہے جس کا ہمیں شعور نہیں ہے۔ اگر یہ حیات دنیاوی قبر میں ہوتی، ہمیں اس کا شعور لازمی ہوتا اور اللہ پاک کو نفی کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ پس ثابت ہوا کہ یہ برزخی حیات یے دنیاوی نہیں الحدیث👇👇👇 "عبداللہ بن عباس رضہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب رضہ سے کہا کہ جب تمہارے بھائی احد کے دن شہادت سے ہمکنار ہوئے تو اللہ تعالی نے ان کی روحوں کو اڑنے والے سبز قالبوں میں ڈال دیا اور انہوں نے جنت کی نہروں پر آنا جانا شروع کر دیا۔ وہ جنت کے پھر کھانے لگے اور عرش کے نیچے لٹکی ہوئی سونے کی قندیلوں میں آرام کرنے لگے۔ جب اس طرح انہوں نے کھانے پینے اور آرام کرنے کی آسائشیں مہیا پائیں تو آپس میں کہا کہ کون دنیا میں ہمارے بھائیوں تک ہمارے بارے میں یہ بات پہنچائے گا کہ ہم جنت میں زندہ ہیں تاکہ وہ جنت سے بےرغبتی نہ برتیں اور جہاد کے وقت کم ہمتی نہ دکھائیں؟ پس اللہ نے ارشاد فرمایا کہ میں تمہارے بارے میں یہ بات پہنچادوں گا۔ پھر مالک نے سورہ آل عمران کی یہ آیتیں نازل کیں کہ: "جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے جائیں ان کو مردہ مت کہو وہ حقیقت میں زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں"۔ (مشکوتہ شریف جلد نمبر 2 کتاب الجہاد باب شہداء احد کے بارے میں بشارے حدیث نمبر 3676)
اِنَّكَ مَيِّتٌ وَّاِنَّهُمۡ مَّيِّتُوۡنَ بیشک آپ پر موت آنی ہے اور بیشک یہ بھی مرنے والے ہیں الزمر : ٣٠ میں فرمایا : ” بیشک آپ پر موت آئی ہے اور بیشک یہ بھی مرنے والے ہیں “ ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موت اور کفار کی موت کا فرق اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ قرآن مجید نے ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور کفار دونوں کو موت بیان کی ہے اور دونوں جگہ موت کا ایک جیسا صیغہ استعمال فرمایا ہے اور دونوں کو میت فرمایا ہے تو پھر تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زندہ اور کفار کو مردہ کیوں کہتے ہو ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ” انک میست “ میں میت نکرہ ہے اور ” انھم میتون “ میں بھی میت نکرہ ہے اور اصول فقہ میں یہ قاعدہ مقرر ہے کہ جب نکرہ کا دوبارہ ذکر کیا جائے تو دوسرا نکرہ پہلے نکرہ کا غیر ہوتا ہے۔ سو کفار پر جو موت آئے گی وہ اس موت کی غیر ہے جو ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر آئی تھی۔ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایک آن کے لیے موت آئی، پھر آپ کو حیات جاودانی عطا فرمادی گئی اور شرعی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے آپ کو غسل دیا گیا، کفن پہنایا گیا، آپ کی نماز جنازہ پڑھی گئی اور آپ کو آپ کے حجرہ مبارکہ میں دفن کیا گیا اور قبر میں آپ کو حقیقی اور جسمانی حیات عطا کی گئی اور کفار بالکل مردہ ہوتے ہیں، صرف عذاب قبر پہنچانے کے لیے ان کو ایک نوع کی بزرخی حیات عطا کی جاتی ہے۔ ہم پہلے اس آیت کی تفسیر میں متقدمین کی تفاسیر کو نقل کریں گے، پھر انبیاء (علیہم السلام) کی حیات پر عموماً اور ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حیات پر خصوصاً دلائل کو پیش کریں گے۔ فنقول وباللہ التوفیق وبہ الاستعانۃ یلیق۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موت کے متلق دیگر مفسرین کی تقاریر امام فخر الدین محمد بن عمررازی شافعی متوفی ٦٠٦ ھ لکھتے ہیں : یعنی آپ اور کفار ہرچند کہ اب زندہ ہیں لیکن آپ کا اور ان کا شمار موتی (مُردوں) میں ہے، کیونکہ ہر وہ چیز جو آنے والی ہے وہ آنے والی ہے۔ (تفسیر کبیر ج ٩ ص ٤٥١، داراحیاء التراث العربی، بیروت، ١٤١٥ ھ) علامہ ابو عبداللہ محمد بن احمد مالکی قرطبی متوفی ٦٦٨ ھ لکھتے ہیں : اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موت کی اور کفار کی موت کی خبر دی ہے اور اس کی پانچ توجیہات ہیں : (١) اس آیت میں آخرت سے خبردار کیا (٢) اس آیت میں آپ کو عمل پر ابھارا ہے (٣) موت کی تمہید کے لیے اس کو یاد دلایا ہے (٤) آپ کی موت کا اس لیے ذکر فرمایا تاکہ مسلمان آپ کی موت میں اس طرح اختلاف نہ کریں جیسے پچھلی امتوں نے اپنے نبیوں کی موت میں اختلاف کیا تھا، حتیٰ کہ جب حضرت عمر (رض) نے آپ کی موت کا انکار کیا تو حضرت ابوبکر (رض) نے اس آیت سے آپ کی موت پر استدلال فرمایا (٥) اللہ تعالیٰ نے آپ کی موت کو خبر دے کر یہ بتایا ہے کہ ہرچند کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے لیکن موت میں تمام مخلوق برابر ہے۔ (الجامع لاحکام القرآن جز ١٥ ص ٢٢٧۔ ٢٢٦، دارالفکر بیروت، ١٤١٥
قاری صاحب آپ کی باتیں اپنی جگہ لیکن میرے ذہن میں ایک سوال آ رہا ہے کہ جب نبی پاک بی بی عائشہ کے گھر قبر مبارک میں تھے تو آپ پردہ نہیں کرتی تھیں لیکن جب ابو بکر صدیق اور عمر وہاں دفن ہوئے تو انہوں نے پردہ کرنا شروع کر دیا قاری صاحب پھر یہ کیا ہے؟
Aqeeda aik hy Kalma aik hy ALLAH b aik hy bs masaalik different hein kisi ko bhe chahay Muslim ho ya Ahal a Kitaab Gaali daina meray ALLAH k Habeeb Hazrat MOHAMMED PEACE BE UPON HIM ke Sunnat k khilaaf hy!
apko kese pata k jawab deta hai? hamain srf salam kehne ka hukum hai.. is lye salam kehtay hain qabrastan mai dakhil hotay hue.. murda jawab deta hai ye apko kese pata?
Actually it is matter of blind faith, as per Quran there is a wall or something like that among dead people n alive people, Allah can do everything n we haven't good enough intelligence to understand hidden matters of the nature, it has proven there are seven skies which we known as angels worlds, there are two registers Elliyygeen n Sijjeen, Elliyygeen is place for pious people as per scholars it is situated on the 7th skies n Sijjeen which means congested place as per scholars it is situated on the 7th layer of the layer but to know hidden secrets of the Nature death is the condition after that we come to know what will exactly happen, dead cannot listen but angels inform them such saying salam or prayers or good deeds of blood relation son daughter etc, in simple words angels convey msgs to dead people of alive relatives in the world of souls but dead people cannot listen directly
Are jahilon insan jab duniya se rukhsat ho gea to us k tamam mamlaat dunya se khatum ho gae.or hum sab ko chahiye k apniakhirat ki fikar karo os ki tayyari karo na k firqa parasti or gumrahi me paro har kisi ka apna maslak he qabar me tum se is bare me sawal nahi hoga. Jis ka hoga os ki tayyari karo. Allah hare emaan ki hifazat farmae aameen.
*Jawab By Imam Ibne Kaseer To Qari Khaleel Ur Rahman* ++××++ *Imam Ibne Kaseer Surah Rom Ki Ayat 52 Ki Tafseer Mai Faate hai* Jo aadmi apne us musalman bhai ki qabr ke pass se gujarta hai jise wo duniya mai pahchanta tha aur (jab) use wo Salam Karta Hai to Allah tala Unki Rooh ko (uske zism mai wapas) lota deta hai yaha tak ke wo uske salam ka jawab deta hai- ummat ke liye nabi e akram(saw) ka ye irshad hai ki "jab wo kisi Qabr wale ko salam karna chahe to zindo ka salam kare(yani jaisa zinda logo ko kiya jata hai wo salam kare) aur ye kaha kare as salamu alaikum ya darul qaum e momineen (haqiqat mai) ye khitab (hai he) us shaksh ke liye jo sunta bhi ho aur samjhta bhi ho *agar(is khitab ka) ye maksad nahi hota to unko khitab karna aisa hota jaise ek gair hazir shaksh ya bejaan cheej se khitab* aur phir aage imam ibn kaseer farmate hai *SALF SALEHEEN KA IS BAAT PE IZMA HAI KI TAWATUR RIWAYAT SE YE MASAIL SABIT HAI Ki MAYYIT (YANI QABR WALE) APNI ZIYARAT KARNE WALO KO PAHCHANTI HAI AUR (ziyarat karne wale ko dekhkar) KHUSH HOTI HAI* Qari Sahab Ko Imam Ibne Kaseer Ki Taraf se Ye Jawab hai Ham Hamare Bhi De Denge Agar Ye Kaafi Na Hoto
Murdai suntai hain ya nahi suntai iss sai farq sirf brelvi hazrat ko parta hai. Agar murdai nahi suntai tau brelvi hazrat ka ye aqeeda khatam hojaiga k murdai yani unkay peer qabar mai zinda hain aur suntai hain aur unkay masail aur mushkilat ko hal karsaktay hain. Agar murdai nahi suntai tau phir kamzur aqeeda log mazaron par jana chorr dengai aur buhut sarai log beruzgar hojainge. Bhai..Allah jo har jaga mujud hai aur sab ki sunta hai uss sai kiyun nahi mangtay. Baat samjhnay ki sirf itni hai k kiyun hum apnay piyaron or peeron ko qabar main apnay haton sai dafan kartain hain? Kiyunke wo apni zindigi puri honai ke baad is duniya sai agli manzil lejai chukay. Hamari bari bhi qareeb hai tau Nabi SAW kay tareeqay k mutabiq apni apni tayyari karlo. Allah hum sabko hidayat dai Ameen
imran ansari sir g wo dua hai Nabi s ..a.w neekha.... Jab aap s.a.w qabristan se aye to hazrat aisha r.a ne kha k q tashrif le gae . To jawab dia dua k lie... Toh yeh salam dua hai