جب فاضی کے سامنے قوم کی بیٹیوں کی سڑکوں پرگھسیٹا جا رہا تھا،اور قانون کا محافظ قاضی ظالموں کا سہولتکار بنا ہوا تھا۔ وہ یے بھول گیا تھا کے ریٹائیر بھی ہونا ہے۔اور اس اعوام کا سامنا بھی کرنا ہے۔جس اعوام کے پیسے سے ایاشیاں کرتا ہے۔اس قوم کو کہتا ہے۔میری مفضی میں کیس نا لگاوں۔ اب اعوام بھی اپنی مرضی سے سب کا حساب برابر کرے گی☝
ابھی تو قاضی کیساتھ کچھ ھوآ ھی نھیں۔ لیکن قاضی کو بنچ پر کھڑا کیوں کیا گیا۔ اس ن دیکھنا جب جوتیاں ایسے پڑیں گی جیسے باندر کو باندر کلے پر پڑتی ھیں۔ اس ظلم کا بدلہ تم سب کو بھرنا پڑے گا
اس کے دو تین سادہ سے حل ھیں- اور بھی حل ہیں ج آپ کے اگلے پروگرام میں۔ 1۔ محسن نقوی نے جو بلوچستان کا مسلئہ حل کرنے کے لئےSHO لگایا ھے اسکو لندن پوسٹ کر دیا جاۓ۔ 2- تین یا چار ویگو ڈالے اور 30 ISI والے نامعلوم لندن بھیجے جائیں۔ 3- ڈاکٹر عثمان انور کو IG لندن لگا دیا جاۓ جو آدھی رات کو عورتوں اور بچوں سے تفتیش کے ماہرہیں- 4۔ قاضی صاحب کو ڈونٹ اور جوتے کھانے