Gillani Sahab is a great series of historical events. A great service to the country and the people. Jazak Allah. حکومت اور آثار قدیمہ کے ڈیپارٹمنٹ کو چاہیے کہ نندنا کے شہر کودوبارہ ماچو پیچو Machu Picchu کے شہر کی طرح آباد کرے تو ساری دنیا کے سیاح یہاں آئیں گے ۔ جدید ہوٹل اور ریسالٹ بنانے جائیں ۔ صرف حکومتی ملکیت اور اعلی بین الاقوامی ماہرین کی زیر نگرانی ۔
آپ کی خواہشات اپنی جگہ لیکن حکومت پاکستان سے ایسی توقع نہ رکھیں۔ مجھے تو صفر امید ہے کہ حکومت کسی تاریخی مقام کی بحالی کے لیے کوئی کام کرے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت سیاست دان چلاتے ہیں اور ہمارے سیاست دانوں کو ایک دوسرے کے کپڑے اتارنے اور گالیاں دینے سے فرصت ملے گی تو کوئی اور کام کریں گے۔
Gilani sahib so very informative vedeo ap ka andaz beya with history information your all video within history maza Aajata ha ,ap ke video bar bar daekne pr insane ko majbor kar daety ha Thanks your hard work and research with history
Sir. Basmati rice has the same story. Pakistani Basmati are being packed and sold as Indian Basmati in 2010. Indian rice were packed in pak masmati rice and the India low grade rice put the value of pak rice down but when the complaint raised to Dubai areztocratic family than the reality came out and Pakistan started packing in Karachi the rice but before Basmati was going with our packing and the bags
Sir. Pakistan is selling salt to India on the rate of 0.03 paisa per kilo and India is packing and selling the same salt as Indian mine salt on high price. It's reality that inda have only sea salt. Long time ago ago a romor was heard that Pakistan canceled his contract with India but you know the Indian policy and our weakness therefore, again export of salt is going on till today... You might be aware of Basmati rice
الیگزنڈر کے دور میں جب نمک کھیوڑہ سے نکالا گیا تھا۔ اس وقت اس کھیوڑہ کے علاقے میں بہت بڑے گاوں آباد تھے۔ جب بڑے پیمانے نمک نکلنا شروع ھوا تو برسات کے موسم یہ نمک نمی والی ھواوں میںں مل جاتا اور اس علاقے کو یہ نمکین ھواہیں ھواہیں راس نہ آہیں اور اس علاقہ کے انسان حیوان نمکیں یعنی کھاری ھواوں کی وجہ سے جلدی بیماریوں میں مبتلا ھونے لگے۔ کہیں سالوں بعد انھیں یہ علاقہ ان بیماریوں کی وجہ سے چھوڑنا پڑأ أور اس علاقہ لوگ آگے بڑ کر آج کے آذاد کشمیر کے دارالخلافہ مظفرآباد کے آگے بلند و بالا پہاروں میں جا کر آباد ھوگ ے۔ اور اس نیے ملک کا نام اپنے قدیمی وطن کھیوڑہ کے نام پر رکھا جو کہیں صدیوں بعد زبان کے لہجاتی تبدیلیوں کے بعد آج کل کھاوڑہ کہلاتا ھے۔ سابقہ وزیر اعظم آذاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور آج کی آذاد کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوھدری لطیف اکبر کا تعلق اس علاقہ کھاوڑہ سے ھی ھے۔