Why we made so much confusion in islam with out any reason ? What Ghamdi sab said also make sense but i believe this type of sensitive topic he should discuss
سقیفہ بنو ساعدہ میں جب صدیق اکبر رضی اللہ کا الیکشن ہؤا تو اُسوقت حضرت علی رضی اللہ مدینہ کی ایک گلی میں باتیں کرتے ہؤۓ گُذر رہے تھے تو ایک صحابی نے حضرت علی رضی اللہ سے عرض کی کہ حضور آپ سقیفہ بنو ساعدہ میں جائیں جہاں خلیفہ رسول کا انتخاب ہو رہا ہے ان گلیوں میں بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں مگر وہ سقیفہ بنو ساعدہ میں تشریف نہ لے گۓ ،
پہلی خلافت ہی سقیفہ بنو ساعدہ بھی اقارب کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی جس کی دل میں کجی ہو خدا ہی اس کے حال پر رحم کرسکتے ہیں بنو امیہ کو سورہ بنی اسرائیل میں شجرہ ملعون کہا گیا ہے غامدی اپنی کسی نسبی کمزوری کی وجہ بہت متعصب ہیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور حسنین کریمیں اور خاتون جنت کے بارے اس کا اس کے مکتب بہت متعصبانہ ہے اسلام میں فیصلے پاپولر ٹی کی بنیاد پر نہیں بلکہ خدمات علم اور تقوی کی بنیاد پر ہوتے ہیں اگر آپ کی منطق مان لی جائیں تو ابوسفیان سے کوئی الیکشن جیت سکتا تھا آپ نے کہا تھا کہ فیصلے تلوار سے ہوتے ہیں بلکل بھی نہیں علی کی تلوار اخلاقیات کی تابع تھی اور معاویہ تھا شتر بے مھار ، کہاں مولا علی کہاں معاویہ معاویہ نے خلیفہ برحق کے خلاف خروج کیا تھا ایک باغی کی دفاع سمجھ سے بالاتر معاویہ ستر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور 10000ہزار تابعین کا قاتل ہے معاویہ بدری صحابہ کے جوتوں کے گرد برابر بھی نہیں خدا آپ کے حال پر رحم فرمائیں 😢
What is the point/achivement in discussing the past, let Allah SWT decide who is on the right path on the day of Judgment. Let us concentrate on the present circumstances of the Islamic world and take action to redeem the lost status
Believe on Perception about invisible Architecture's is quite impossible. We Human beings can only wonder to see the presence of each and every single things on this universe without any explanation while Human beings brains are not capable to thing beyond the capacity. It's very painful that the Human beings misused the capacity of brain and appointed by name an invisible creator and prophets with scriptures. Believers of different prophets started war to spread their believing systems. Prophets where frightening people from invisible fantasy creator by giving name Yohuba, Bhagawan God,Allah etc Actually it's impossible to think about the mechanism and identity behind the wonderful creations. So ,the fake religions an prophets and a invisible creator by name are all absurd. The whole fake concept of religions manufactured by Human beings. That's why Human beings will never be one in one believing object. Believers has been creating conflicts in believing systems, spreading hatred and killing each other on the fairytales of religions. We should wipe out the religions and keeping our believe on Nature. Nature provides all necessities for keeping us alive. Is it not enough for Human beings to accept the reality without creating any Arabian Nights stories.😮😮😮😮😮😮😮😮😮😮😮😮😅😮😮😮
Bari mushkil se Maula Ali a.s ka naam lia he Ghamdai sahab ne. Although Imam a.s was one of its kind in darweshi lekin bari mushkil se bole jiski wajase ab mujhe acha khasa shaq hogaya he inpe
Ghamidi Sahab Jaisi Shakhsiyat bhi is topic par Nasbi ban jate hain.... Ahlebait VS Banu Umaiyya ek aisa topic hai jo Nasbiyo ke chehre Wazeh kar deta hai.... Ghamidi sahab har topic par Maharat rakhte hain lekin is topic par inka ilmi level zero hai
اہل بیت کون ہیں۔ صیح مسلم 6225۔ كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہُم بَاب مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ 6225 حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَيَّانَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ، وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ، إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، رَأَيْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ، وَغَزَوْتَ مَعَهُ، وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ لَقَدْ لَقِيتَ، يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي وَاللهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي، وَقَدُمَ عَهْدِي، وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوا، وَمَا لَا، فَلَا تُكَلِّفُونِيهِ، ثُمَّ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا، بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَوَعَظَ وَذَكَّرَ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ، أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ، وَأَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللهِ، وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ " فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللهِ وَرَغَّبَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي» فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: وَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ؟ يَا زَيْدُ أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ؟ قَالَ: نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، وَلَكِنْ أَهْلُ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ، قَالَ: وَمَنْ هُمْ؟ قَالَ: هُمْ آلُ عَلِيٍّ وَآلُ عَقِيلٍ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ عَبَّاسٍ قَالَ: كُلُّ هَؤُلَاءِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل ومناقب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل:۔ ترجمہ : زہیر بن حرب اور شجاع بن مخلد نے اسماعیل بن ابراہیم(ابن علیہ) سے روایت کی،انھوں نے کہا:مجھے ابوحیان نے حدیث بیان کی،کہا:یزید بن حیان نے مجھ سے بیان کیا کہ میں،حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم(تینوں) حضرت زید بن ارقم کے پاس گئے۔جب ہم ان کے قریب بیٹھ گئے تو حصین نے ان سے کہا:زید!آ پ کو خیر کثیرحاصل ہوئی،آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی،ان کی بات سنی،ان کے ساتھ مل کر جہاد کیا اور ان کی اقتداء میں نمازیں پڑھیں۔زید!آپ کوخیر کثیرحاصل ہوئی۔زید!ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی(کوئی) حدیث سنایئے۔(حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے )کہا:بھتیجے!میری عمر زیادہ ہوگی ،زمانہ بیت گیا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو احادیث یاد تھیں ان میں سے کچھ بھول چکا ہوں،اب جو میں بیان کروں اسے قبول کرو۔اور جو(بیان) نہ کرسکوں تو اس کا مجھےمکلف نہ ٹھہراؤ۔پھر کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع مقام ”خم“کے پانی کے مقام پر خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد کی اور اس کی تعریف کو بیان کیا اور وعظ و نصیحت کی۔ پھر فرمایا کہ اس کے بعد اے لوگو! میں آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا (موت کا فرشتہ) پیغام اجل لائے اور میں قبول کر لوں۔ میں تم میں دو بڑی چیزیں چھوڑے جاتا ہوں۔ پہلے تو اللہ کی کتاب ہے اور اس میں ہدایت ہے اور نور ہے۔ تو اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اس کو مضبوط پکڑے رہو۔ غرض کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی کتاب کی طرف رغبت دلائی۔ پھر فرمایا کہ دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ یاد دلاتا ہوں، تین بار فرمایا۔ اور حصین نے کہا کہ اے زید! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون سے ہیں، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت نہیں ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ازواج مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر زکوٰۃ حرام ہے۔ حصین نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ علی، عقیل، جعفر اور عباس کی اولاد ہیں۔ حصین نے کہا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔
The worst hater of Rasool daughters and his grandsons. Ahle Bait means people living in the house. Not only wives, as proven by Surah Ahzab verse 59. If Allah wants to address wives, Allah identifies them correctly..May Allah's curse fall on the haters of Ahlul Bait
اہل بیت کون ہیں؟ صیح مسلم حدیث 6225 میں بیان کر دیا گیا ہے۔ كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہُم بَاب مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ 6225 حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَيَّانَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ، وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ، إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، رَأَيْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ، وَغَزَوْتَ مَعَهُ، وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ لَقَدْ لَقِيتَ، يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي وَاللهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي، وَقَدُمَ عَهْدِي، وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوا، وَمَا لَا، فَلَا تُكَلِّفُونِيهِ، ثُمَّ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا، بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَوَعَظَ وَذَكَّرَ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ، أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ، وَأَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللهِ، وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ " فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللهِ وَرَغَّبَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي» فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: وَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ؟ يَا زَيْدُ أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ؟ قَالَ: نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، وَلَكِنْ أَهْلُ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ، قَالَ: وَمَنْ هُمْ؟ قَالَ: هُمْ آلُ عَلِيٍّ وَآلُ عَقِيلٍ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ عَبَّاسٍ قَالَ: كُلُّ هَؤُلَاءِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل ومناقب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل:۔ ترجمہ : زہیر بن حرب اور شجاع بن مخلد نے اسماعیل بن ابراہیم(ابن علیہ) سے روایت کی،انھوں نے کہا:مجھے ابوحیان نے حدیث بیان کی،کہا:یزید بن حیان نے مجھ سے بیان کیا کہ میں،حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم(تینوں) حضرت زید بن ارقم کے پاس گئے۔جب ہم ان کے قریب بیٹھ گئے تو حصین نے ان سے کہا:زید!آ پ کو خیر کثیرحاصل ہوئی،آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی،ان کی بات سنی،ان کے ساتھ مل کر جہاد کیا اور ان کی اقتداء میں نمازیں پڑھیں۔زید!آپ کوخیر کثیرحاصل ہوئی۔زید!ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی(کوئی) حدیث سنایئے۔(حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے )کہا:بھتیجے!میری عمر زیادہ ہوگی ،زمانہ بیت گیا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو احادیث یاد تھیں ان میں سے کچھ بھول چکا ہوں،اب جو میں بیان کروں اسے قبول کرو۔اور جو(بیان) نہ کرسکوں تو اس کا مجھےمکلف نہ ٹھہراؤ۔پھر کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع مقام ”خم“کے پانی کے مقام پر خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد کی اور اس کی تعریف کو بیان کیا اور وعظ و نصیحت کی۔ پھر فرمایا کہ اس کے بعد اے لوگو! میں آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا (موت کا فرشتہ) پیغام اجل لائے اور میں قبول کر لوں۔ میں تم میں دو بڑی چیزیں چھوڑے جاتا ہوں۔ پہلے تو اللہ کی کتاب ہے اور اس میں ہدایت ہے اور نور ہے۔ تو اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اس کو مضبوط پکڑے رہو۔ غرض کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی کتاب کی طرف رغبت دلائی۔ پھر فرمایا کہ دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ یاد دلاتا ہوں، تین بار فرمایا۔ اور حصین نے کہا کہ اے زید! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون سے ہیں، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت نہیں ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ازواج مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر زکوٰۃ حرام ہے۔ حصین نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ علی، عقیل، جعفر اور عباس کی اولاد ہیں۔ حصین نے کہا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔
@@AR-fr8br pahle Quraan pa bat kro, Quraan me Ahle bait kon hain? Soorah Ahzab ki tafseer me molana moudoodi ko parh lo, unho ne is hadees ka bhi zikr kr k bat bilkul clear kr di hy
@@hammadsirhindi1320 اگر آپ منکر حدیث ہیں تو الگ بات ہے لیکن اگر فرمان رسول کو مانتے ہیں تو پھر انہوں نے واضح بتا دیا کہ اہل بیت کون ہیں۔ ازواج مطہرات تو اول اہل بیت ہیں لیکن باقی نبی کا قریبی خاندان بھی انکے اہل بیت میں شامل ہے جن پر زکواۃ حرام کی گئی تھی۔ مسئلہ یہی ہے روافض بھی اپنی مرضی کے اہل بیت بنا کر بیٹھ گئے جب کہ منکر حدیث بھی اپنی مرضی کے اہل بیت کو مانتے ہیں جبکہ فرمان رسول کو دونوں نے پس پشت ڈال دیا۔ 6226 حدیث کا انکار تو کوئی نہیں کرتا لیکن پھر بھی مرضی اپنی چلاتے ہیں کیونکہ روادض سمیت منکر احادیث کو باقی اہل بیت سے بغض ہے۔
According to Quran wala, Muhammad married one dozen wives and two dozens Loondis. He got a divine rights to have sex with all his incest as well as those women who voluntarily offer their bodies. Muhammad had a sex power of 40 divine men and one divine man has sex power for 72 virgins.
شعیہ فرقہ عبدللہ ابن صباح نے بنیاد رکھی۔جو مسمانوں میی تفریق پیدا کی۔شعیہ اسلام میی فساد کیلے بنایا گیا ہے۔یہ مزہب کہتا ہے۔کہ قران 40 سپاروں کا ہونا چاہیے۔حضرت ابوبکر جھون نے اپنی جان حضورﷺ کیلے وقف کر دی۔نبوت کے شروع ہونے سے لیکر ختم نبوت تک مُحَمَّدﷺ کا ساتھ نہیی چھوڑا۔شعیہ ان سے صرف اسلیے نفرت اور برا بلا کہتا ہے۔کہ شعیوں نےفاطمہ رضہ کو جاٸیداد میی حصہ لینے کے اکسانے جایداد میی حصہ نہیی دیا گیا۔ویسے نبی کے مرنے کے بعد سارا جاٸیداد عوام کی امانت گورنمنٹ اپنے قبضے میی لیتا ہے۔بیٹیوں اور بیٹوں حتی بیویوں تک حصہ نہیی ہوتا۔عمر فاروق کو بھی برا بلا کہتے ہیی۔جھنوں ن صباٸیوں کو اپنے دور میی سر اٹھانے کیلے نہیی چھوڑا۔
Makkar insha ye kyu nahi batata kaise umar nay sari chaal chali Ali ko khilafat say door karne k liye ye log khelafat k liye hoozur SWA ko bina gusul kafan chhor kr chale gaye the
agar aisa hota to Ali rz. ne apni beti umme kulsum rz. ki shadi Umar rz. se kyu kardi??? or kyu Ali rz. ne apne beto ke naam Umar or Abu bakr rakhe. or apne khutbe me kyu bayan kiya ki jo Abu bakr or Umar rz. se bugz rakhe wo mera bhi dushman hai. aap apni hi kitabo ka mutalla kijiye Nehjul balagah me ye sab mojood hai bhai. pehle kuch ilm haasil karo fir tanqeed karna.. tanqeed karo badtameezi nahi.
Ghamidi sahib has always sided with Umayyads and his bias against ahle bait is very obvious from all his talks. He is quite unfair and his comments are one sided and partial.
غامدی صاحب جیسی علمی شخصیت کی گفتگو سمجھ سے بالاتر ھے۔ ایک طرف وہ جمہوریت کو قرآنی طرز حکومت بتا رھے ہیں اور دوسری طرف طاقت کے استعمال سے جبر کا نظام بھی اسلامی طرز حکومت، جبکہ دونوں اسلامی و انسانی اقدار سے متصادم ہیں، جمہوریت میں سب سے اہم بات عوام الناس کی علمی و عقلی صلاحیت ہونی چاھیئے کہ اچھی حکومت کرنے کی صلاحیت کیسے پرکھیں۔ ایک طولانی موضوع ھے۔ طاقت سے مغلوب ہو کر سرنگو ہونا کیسے اسلامی شعار ہو سکتا ھے؟ طاقت ور کوئی غیر مسلم یا کافر بھی ہو سکتا ھے۔ سوال تو یہ پیدا ہوتا ھے۔ کیا قرآن میں حکمران و رہنما کی نشانیاں و صلاحیت بیان نہیں ہوئی؟ دین تو مکمل ہو چکا۔ بغیر نقص کے دور حاضر میں جمہوریت کی جو صورت حال پاکستان میں ھے کیا اسلام کی رو سے یہ طریقہ درست ھے اور کیا مسلمانوں کو ان خائن و بدکردار حکمرانوں کو تسلیم کرلینا چاھئیے؟
کبھی علی بھائی غامدی صاحب کو اپنا استاد بھی کہتے رھے ھیں۔۔۔ جبکہ آج تبصرہ کرتے ھوئے نہ جانے کیوں وہ مناسب الفاظ میں اپنا نقطہ نظر، علمی انداز میں بیان کرنے میں کیوں ناکام ھوئے ھیں۔۔۔۔ ھو سکتا ھے کہ کبھی ان کو احساس ھو اور وہ اپنے الفاظ سے مناسب رجوع بھی کر لیں۔۔۔۔ اللہ پاک ھم سب کو راہ ھدایت سے نوازیں۔۔۔۔ زیادہ شہرت بھی نفس کو اکثر شریر اور خود سر بنا دیتی ھے اور حامل شہرت کو گمراہ کرنا شروع کر دیتی ھے۔۔۔۔۔اسغفار کرنا استکبار کرنے سے کہیں بہتر ھے ۔۔۔